صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی ورلڈ فوڈ پروگرام کی خصوصی مشیر سارہ زید سے بات چیت

337

اسلام آباد۔24اگست (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے صحت کے شعبے میں بالخصوص بچوں میں سٹنٹنگ اور غذائیت کی کمی، زچہ و بچہ کی دیکھ بھال اور دیہی علاقوں میں عوام کے لیے صحت کی سہولیات کے فقدان جیسے مسائل کو حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے سرکاری و نجی اور بین الاقوامی شراکت داروں میں قریبی اور موثر ہم آہنگی بہت ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےبدھ کو یہاں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی خصوصی مشیر برائے ماں اور بچے کی غذائیت، اردن کی شہزادی سارہ زید سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور اقوام متحدہ کا ورلڈ فوڈ پروگرام اسٹنٹنگ کی روک تھام کے ملک کے سب سے بڑے قومی فلیگ شپ پروگرام کو شروع کرنے کے لیے تعاون کر رہے ہیں جس کا نام بے نظیر نشوونما پروگرام ہے، اس پروگرام کاابتدائی ہدف بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ 15 لاکھ حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی مائیں اور بچے ہیں ۔

صدر نے تمام اسٹیک ہولڈرز، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر اور بین الاقوامی اداروں بشمول یونیسیف، یو این ایف پی اے، ڈبلیو ایچ او اور یو این ڈبلیو ایف پی کی جانب سے اس اہم اقدام خاص طور پر زچہ و بچہ کی صحت کے پہلے 1000 دنوں کے دوران ان کی موثر اور پائیدار پیشہ ورانہ حمایت اور وابستگی پر مبنی کردار کو سراہا۔ یہ بچوں میں سٹنٹنگ اور غذائیت کی کمی پر قابو پانے کے لئے بہت اہم ہے ۔

آبادی میں اضافے کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ لوگوں کی مانع حمل ادویات اور سہولیات تک رسائی کو بہتر بنا کر پاکستان میں تقریباً 10 ملین سالانہ حمل کو 50 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ آبادی میں اضافے کے مسئلہ پر قابو پانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر اور نجی، نیم پرائیویٹ اور بین الاقوامی متعلقہ اداروں کے ساتھ قریبی اور موثر ہم آہنگی بہت ضروری ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا، تعلیم اور تربیت خواتین کی صحت اور صحت مند خاندانوں کی پرورش اور آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے۔ خاندانی منصوبہ بندی کے لیے متعلقہ آبادی کی حمایت حاصل کرنے کے لئے معلومات، مواصلات اور رسائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے چھاتی کے سرطان سے متعلق آگاہی مہم کی مثال پیش کی، جس میں ابلاغ اور رسائی کی جامع حکمت عملی کی وجہ سے خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد میں اس بیماری کی جلد تشخیص اور مشاورت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے جو مرض کے علاج کے لئے ضروری ہے ۔

صدر مملکت نے کاروباری رہنماؤں، نامور خواتین، سیاست دانوں اور سول سوسائٹی کے ارکان پر زور دیا کہ وہ خواتین کو معاشی اور مالی طور پر بااختیار بنانے میں اپنا کردار ادا کریں اور ملک کے معاشی منظرنامے میں بنیادی بہتری لانے کے لیے فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو وراثت کا حق دیا اور انہیں مالی طور پر بااختیار بنایا لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں خواتین کو ان کے خاندان کے مرد افراد کے حق میں ان کے حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفورسمنٹ آف ویمنز پراپرٹی رائٹس ایکٹ نے خواتین کو وراثت میں ملنے والی جائیداد میں اپنے حصے کا دعویٰ کرنے کا اختیار دیا ہے جس سے ان کی معاشی اور مالی خودمختاری میں مدد ملے گی۔