اسلام آباد ۔ 9 اپریل (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ محنت اور لگن کے ذریعے ہی افراد اور ملک ترقی اور کامیابی کی طرف گامزن ہو سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی حکومت کے تعلیمی اداروں کے طلباءکے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے منگل کو یہاں ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔ صدر سے ملاقات کرنے والے وفد میں پانچویں اور آٹھویں جماعت کے پوزیشن حاصل کرنے والے طلباءشامل تھے، جنہوں نے وظیفے کے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ خاتون اول ثمینہ علوی بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ صدر مملکت نے پوزیشن حاصل کرنے والے طلباءکو مبارکباد دی اور انہیں نصیحت کی کہ وہ اسی محنت، جذبے اور لگن سے اپنی تعلیم جاری رکھیں، جس کا مظاہرہ انہوں نے وظیفے کے امتحان میں کیا۔ انہوں نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ پاکستان کی آئندہ نسل درپیش چیلنجوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس وقت بھی بچوں کی بڑی تعداد سکول نہیں جاتی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہمیں مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے، ریاست کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ سکول جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں خوشگوار تعلیمی ماحول کے ذریعے بچوں کو سکول کی جانب راغب کیا جا سکتا ہے۔ صدر مملکت نے اس سلسلے میں پرکشش نظام وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی آبادی کو مالی مشکلات کی وجہ سے تعلیم کا سلسلہ ترک کرنے یا سکول نہ جانے کے مسئلے کا سامنا ہے لہذا یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس بارے میں سوچیں اور مستحق طلباءکی مدد کے لئے کام کریں۔ صدر مملکت نے ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں تعلیم کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ علم سے ترقی کی نئی راہیں کھلتی ہیں اور معاشرے میں مفید ماحول پیدا ہوتاہے، علم نہ صرف سماجی امور کی انجام دہی کو آسان بناتا ہے بلکہ دوسروں کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ انہوں نے طلباءپر زور دیا کہ وہ اپنی زندگیوں میں وقت کا بہترین استعمال کرنا سیکھیں اور اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیلوں اور تفریح سمیت ہم نصابی سرگرمیوں کو بھی وقت دیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ محض کتابوں میں ہی مگن رہنا بھی اچھی عادت نہیں بلکہ تفریح کے لئے بھی کچھ وقت نکالنا چاہیے۔ گلوبل وارمنگ کے حوالے سے طلباءکو آگاہ کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ یہ ایک ماحولیاتی مسئلہ ہے۔ انہوں نے طلباءپر زور دیا کہ وہ شجرکاری کے ذریعے اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ شجر ہی ماحول میں موجود گیسوں بالخصوص آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ میں توازن پیدا کرتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ آبی قلت ایک اور اہم مسئلہ ہے جس کے حل کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو صرف اپنی ضرورت کے مطابق پانی استعمال کرنا چاہیے اور دوسروں کے لئے اسے بچانا چاہیے۔ انہوں نے طلباءکو یاد دلایا کہ وہ اپنے والدین اور بزرگوں کا احترام کریں جنہوں نے ان کو اس کامیابی تک پہنچنے میں مدد دی۔ انہوں نے کہا کہ گھر پر والدین اور سکول میں اساتذہ بچوں کی تربیت کرتے ہیں اور ان کی صلاحیتوں کو جلا بخشتے ہیں۔ انہوں نے وظیفے کے امتحان میں کامیابی اور نمایاں پوزیشن لینے پر طلباءکے والدین اور اساتذہ کو بھی مبارکباد دی۔ بعد ازاں سوال و جواب کے سیشن کے دوران صدر مملکت نے طلباءسے کہا کہ وہ ذہنی دباﺅ کو کم کرنے کے لئے باقاعدگی سے جسمانی اور ذہنی مشقیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ گزرے ہوئے دور میں دباﺅ کا سامنا صرف جنگ یا حملے کی صورت میں کرنا پڑتا تھا لیکن اب لوگوں کو مالی مشکلات اور سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے گھر میں بیٹھے ہوئے بھی ذہنی دباﺅ اور پریشانی کا سامنا ہوتا ہے۔ صدر نے طلباءکو بتایا کہ انہوں نے سیاست ہمدردی کے جذبے کے تحت شروع کی۔ ان میں دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ تھا جس نے انہیں سیاست کی جانب راغب کیا۔ صدر نے کہا کہ اگر وہ ڈاکٹر نہ بھی ہوتے تب بھی وہ سیاستدان ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سیاست میں آنے کا جذبہ حضور نبی کریم کی دوسروں کی مدد کرنے اور ان کے کام آنے کے عمل سے متاثر ہو کر پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ صدر بننا ان کا مقصد نہیں تھا بلکہ یہ ان کے مقصد کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے لڑکیوں کو بھی تحفظ فراہم کیا ہے اور خواتین کو ان کے حقوق دیئے ہیں۔ انہوں نے حضور نبی کریم کی تعلیمات کے مطابق طلباءو طالبات کو برابر مواقع فراہم کرنے کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر خاتون اول ثمینہ علوی نے طلباءسے کہا کہ وہ ایک اچھی زندگی گزارنے کے لئے خود سے ایک وعدہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج یہ وعدہ کریں کہ ہمیشہ سچائی پر رہیں گے اور اپنی روزمرہ زندگی میں نرمی اختیار کریں گے۔ انہوں نے طباءپر زور دیا کہ وہ اپنے تعلیمی معیار کو آئندہ بھی برقرار رکھنے کے لئے مسلسل سخت محنت اور لگن سے کام کریں۔ انہوں نے طلباءاور ان کے اساتذہ میں تحائف بھی تقسیم کئے۔