صدر مملکت کاجنسی ہراسیت کیس میں ڈائریکٹر جنرل پیمرا کو ملازمت سے برطرف کرنے ، 25 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا حکم

281

اسلام آباد۔1اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جنسی ہراسیت کیس میں ڈائریکٹر جنرل پیمرا کو ملازمت سے برطرف کرنے سمیت 25 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا حکم دے دیا،صدر مملکت کی جانب سے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ” ملازمت سے برطرفی” کی بڑی سزا برقرار، جبکہ جرمانہ بڑھا کر 20 سے 25 لاکھ روپے کر دیا۔

ہفتہ کو ایوان صدر میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اپنے حکم میں صدر مملکت نے کہا کہ یہ امر ثابت ہو چکا کہ خاتون ملازم کو ملزم کی جانب سے زبانی، فحش، جنسی اور توہین آمیز تبصروں اور ناجائز مطالبات کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ایسے کیسز سامنے آتے ہیں اور بلا شک و شبہ ثابت ہوجاتے ہیں تو قانون کی پوری طاقت کا استعمال کرتا ہوں۔ صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کیلئے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں ، ہراسیت کے خوف کی وجہ سے خواتین کی دب جانے والی اقتصادی صلاحیتوں کوبروئے کار لانے کیلئے ایسے اقدامات ضروری ہیں ۔

ڈاکٹر عارف علوی نے خاتون کو دی جانے والی رقم ملزم کی تنخواہ کے بقایا جات ، پنشن کی رقم یا کسی دوسرے ذریعہ (جائیداد) سے وصول کرنے کا حکم بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار ایکٹ کے تحت 25 لاکھ روپے کی رقم خاتون کو ملزم کے ہاتھوں مشکلات کے بدلے معاوضے کے طور پر دی جائے۔ ملزم مقدمے کی کارروائی کے دوران بھی خاتون شکایت کنندہ کے خلاف درخواستیں دائر کرکے ہراساں کرتا رہاہے۔انہوں نے کہا کہ ملزم نے خاتون ملازم کو شدید ذہنی اذیت دی ، اس کی ساکھ کو داؤ پر لگایا،ملزم کا فعل واضح مثال ہے کہ کن طریقوں سے خواتین کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ ہراسیت کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد معاشرے میں ہونے والی بحث کے مقابلے میں بہت کم ہے،خواتین ممکنہ ہراسیت کی وجہ سے آزادانہ کام کرنے سے قاصر ہیں، خواتین کیلئے عوامی جگہیں کم کر دی گئی ہیں اور ان کو تعلیم کے حق سے بھی بعض اوقات محروم رکھا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض والدین تعلیمی اداروں میں ممکنہ ہراسیت کے خوف کی وجہ سے انہیں صرف لڑکیوں کے اداروں میں تعلیم دلانے پر ترجیح دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں خواتین زیادہ تر کم تعلیم یافتہ ہی۔

صدر مملکت نے کہا کہ خواتین شدید بے روزگار ، مالی طور پر مجبور اور وراثت کے حق سے محروم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ملازمت میں ترقی کے وقت بھی امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہاسلام نے خواتین کو بہت زیادہ عزت دی ہے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ اسلام خواتین کو فائدہ مند پیشوں اور روزگار کے حصول کا حق دیتا ہے ، اسلام خواتین کو محفوظ ، باوقار اور باعزت مقامِ کار کی فراہمی یقینی بنانے کی تلقین کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی زوجہ محترمہ بی بی خدیجہ ایک کاروباری خاتون تھیں۔ حضرت عمر نے الشفاء بنت عبداللہ  کو بازار کا نگران مقرر کیا ، احتساب عدالت اور مارکیٹ انتظامیہ کا قلمدان سونپا۔

صدر مملکت نے کہا کہ حضرت ام کلثوم بنت علیؓ کو ملکہ روم کے دربار میں سفارتی مشن پر بھیجا گیا۔ حضرت عائشہ  ، ام سلیم  سمیت بہت سی مسلمان خواتین نے جنگوں میں بھی حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ صحابیات  نے جنگوں کے دوران رسول اللہ ﷺ کی حفاظت کے ساتھ ساتھ زخمیوں کا علاج کیا ، امداد ، پانی اور خوراک فراہم کی۔

صدرڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ آئین کے مطابق زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی شرکت کی راہ ہموار کی جائے۔