
اسلام آباد۔ 3 اپریل (اے پی پی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) عوام میں صفائی، وراثت، کم خوراکی کے باعث پیدا ہونے والے مسائل، بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ، ماحولیات، پانی کی بچت اور کلین اینڈ گرین پاکستان سمیت اہم معاملات پر آگاہی پیدا کرنے کے لئے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی آئی آئی کے سربراہ ڈاکٹر قبلہ ایاز کی صدارت میں ایک وفد سے ایوان صدر میں بدھ کو ہونے والے ملاقات کے دوران کیا۔ صدر نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام زندگی بسر کرنے کے لئے ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، اس لئے ہر جمعہ کو عوام کے اجتماعات سے خطاب کرنے والے امام اسلام اور عبادات کے حوالہ سے مقتدیوں کو نصیحت کرنے کے ساتھ ساتھ اہم سماجی مسائل پر بھی توجہ دیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ عوام میں اہم مسائل کے حوالے سے احساس پیدا کر کے ان سے حقیقی فائدہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے جیسا کہ نبی کریم کے سنہری دور میں کیا جاتا تھا۔ صدر نے کہا کہ طہارت کی سنت پر عمل کر کے ہم ایک دوسرے سے منتقل ہونے والی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں جو پاکستان کی مجموعی بیماریوں کا 41 فیصد سے زائد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے مسواک اور طہارت کی سنتیں واضح مثالیں۔ صدر مملکت نے خصوصی ذکر کیا کہ اسلام میں وراثت کے واضح قوانین موجود ہیں، اس لئے اسلام نے واضح کیا ہے کہ جو ان قوانین کی خلاف ورزی کریں گے وہ دوزخی ہوں گے تاہم پھر بھی خواتین اب تک مختلف سطحوں پر وراثت کے حق سے محروم ہو رہی ہیں جیسا کہ حبہ وغیرہ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صرف قوانین ہی کافی نہیں ہیں بلکہ مذہب کے ماننے والوں کو چاہیے کہ وہ عوام کو ان قوانین پر عملدرآمد کرنے کی ترغیب دیں۔ صدر نے کم عمری میں لڑکیوں کی شادی کی رسم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نو عمر بچیوں کے ماں بننے کی صورت میں بچوں کو غذائی قلت اور نشو و نما کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ ایک طبی پیچیدگی بھی ہے جو ہمارے بچوں کے لئے بھی مسائل پیدا کر رہی ہے۔ ایک مرتبہ پھر صدر ڈاکٹر عارف علوی نے سی آئی آئی پر زور دیا کہ وہ امام مسجدوں کو ہدایت کریں کہ وہ عوام میں غذائی قلت کے شکار بچوں، بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ اور بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کے حوالے سے راہنمائی فراہم کریں۔ صدر نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اسلام میں ماحولیاتی تحفظ پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے اور مذہب کے پیروکار کلین اینڈ گرین پاکستان کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرنے اور اس کی اہمیت کے بارے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے حضرت محمد کی احادیث ہمارے لئے رہنما اصول ہونے چاہئیں۔ صدر نے سی آئی آئی کو آئین کے آرٹیکل کے 230(1)(a) کے تحت اس کے کردار کی یاددہانی بھی کرائی جو اسلامی نظریاتی کونسل پر یہ ذمہ داری عائد کرتی ہے کہ وہ پاکستان کے مسلمانوں کو قابل بنانے اور ان کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کو قرآن و سنت کی روشنی میں بسر کرنے کے لئے رہنمائی دیں اور آئینی اداروں کی مدد کریں۔ انہوں نے یہ دعوت بھی دی کہ اسلامی نظریاتی کونسل اس طرح کے پیغامات کو عوام میں پھیلانے کے حوالے سے اپنے کردار کا تعین کرے۔ پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز نے صدر مملکت کو بریف کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل وزارت موسمیاتی تبدیلی اور وزارت انسانی حقوق کے اشتراک سے اس طرح کے کچھ مسائل پر پہلے سے ہی کام کر رہی ہے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے تمام اراکین موثر کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان میں سماجی تبدیلیوں کے حوالے سے بحث مباحثوں میں شرکت کے ذریعے اپنی تجاویز دے رہے ہیں۔