صدر ٹرمپ نے وفاقی اداروں کی ڈاؤن سائزنگ کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے

135

واشنگٹن۔12فروری (اے پی پی):امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی اداروں کی ڈاؤن سائزنگ کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئےہیں۔وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق اوول آفس میں اس حوالے سے صدارتی حکم نامے پر دستخط کے موقع پر صدر ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک بھی موجود تھے۔صدارتی حکم نامے کے مطابق وفاقی سرکاری اداروں سے چار ملازمین کی فراغت پر ایک سے زائد ملازم رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ایگزیکٹو آرڈر میں امیگریشن، قانون کے نفاذ اور عوامی تحفظ کے اداروں کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

صدارتی حکم نامے پر وائٹ ہاؤس کی فیکٹ شیٹ کا جائزہ لیا گیا ہے جس کا مقصد ایلون مسک کے ماتحت کام کرنے والے محکمے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈی او جی ای )کے ذریعے حکومتی اخراجات کو کم کرنے کے اقدامات کو آگے بڑھانا ہے۔وائٹ ہاؤس کی فیکٹ شیٹ کے مطابق سرکاری ادارے افرادی قوت کم کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر منصوبے کا آغاز کریں گے اور اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ اس کے کن حصوں یا پوری ایجنسی کو ختم کیا جا سکتا ہے یا کن اداروں کو ضم کیا جا سکتا ہے کیوں کہ قانون کے مطابق ان کی ضرورت نہیں ہے۔ایلون مسک نے اس موقع پر کہا کہ وفاقی بیورو کریسی میں کچھ اچھے لوگ بھی ہیں، لیکن ان کا احتساب ضروری ہے۔انہوں نے وفاقی بیورو کریسی کو حکومت کی غیر منتخب چوتھی شاخ قرار دیا۔

صدر ٹرمپ کی حکومت کا حصہ بننے کے بعد ایلون مسک نےاس موقع پر پہلی بار میڈیا کے سوالات کے جواب دیئے۔انہوں نے کہا کہ عوام نے حکومت کو بڑے پیمانے پر اصلاحات کے لئے ووٹ دیے ہیں اور عوام کی توقعات پوری کی جائیں گی یہی جمہوریت ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے وفاقی سرکاری ملازمین کو مالی فوائد کے بدلے میں مستعفی ہونے پر زور دیا جا رہا ہے تاہم ایک جج نے لیبر یونینز کی طرف سے دائر مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے اس عمل کو روک دیا ہے اور اس کی قانونی حیثیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

ملازمت چھوڑنے کے پروگرام بائی آئوٹ کے تحت قبل از وقت ملازمت سے مستعفی ہونے والے سرکاری ملازمین کو ستمبر تک یعنی 8 ماہ کی تنخواہ ادا کی جائے گی۔ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زیادہ سرکاری ملازمین اس پروگرام کے تحت مستعفی ہونے کی حامی بھر چکے ہیں۔دوسری جانب امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں سرکاری ملازمین کے حق میں ریلی نکالی گئی ہے۔