21.6 C
Islamabad
پیر, اپریل 7, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںصدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف واشنگٹن سمیت متعدد شہروں میں 1200...

صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف واشنگٹن سمیت متعدد شہروں میں 1200 احتجاجی مظاہرے

- Advertisement -

واشنگٹن۔6اپریل (اے پی پی):امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت مختلف شہروں میں ہزاروں مظاہرین صدر ٹرمپ کے خلاف احتجاج کے لیے نکلے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق گزشتہ روز امریکابھر میں لگ بھگ ایک ہزار 200 مختلف احتجاجی مظاہرے گئے جن میں شرکت کرنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ارب پتی مشیر ایلون مسک کے خلاف مارچ کیا۔واشنگٹن مانومنٹ کے اردگرد سبز میدان میں اکھٹے ہونے والے مظاہرین کے منتظمین نے روئٹرز کو بتایا کہ نیشنل مال میں ہونے والی ریلی میں 20 ہزار سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔

اس احتجاج کے لیے بنائی گئی ویب سائٹ کے مطابق تقریباً 150 تنظمیوں اور گروپوں نے احتجاج میں شرکت کے لیے سائن اپ کیا ۔امریکا کی تمام 50 ریاستوں کے علاوہ کینیڈا اور میکسیکو میں احتجاج کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ریاست نیو جرسی کے شہر پرنسٹن سے تعلق رکھنے والی ایک ریٹائرڈ بائیو میڈیکل سائنس دان ٹیری کلین ان لوگوں میں شامل تھیں جو واشنگٹن یادگار کے نیچے سٹیج پر جمع تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ریلی میں شرکت کے لیے لانگ ڈرائیو کر کے آئی ہیں۔

- Advertisement -

’امیگریشن سے لے کر ڈاج تک، رواں ہفتے ٹیرف تک، تعلیم تک۔ میرا مطلب ہے کہ ہمارا پورا ملک حملے کی زد میں ہے، ہمارے تمام ادارے، وہ تمام چیزیں جو امریکہ کو امریکہ بناتی ہیں۔یادگار کے ارد گرد لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا۔ کچھ نے یوکرین کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور کچھ نے فلسطینی کوفیۃ سکارف پہن رکھے تھے اور ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔امریکی ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹس ارکان نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور مظاہرین سے خطاب میں صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کی۔مظاہرے میں شریک 73 سالہ وین ہوفمین نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی اقتصادی پالیسیوں کے بارے میں فکر مند ہیں جس میں ٹیرف کا معاملہ بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان پالیسیوں سے ریپبلکن حامی ریاستوں میں کسانوں کی زندگی مشکل ہو جائے گی اور لوگوں کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوگا۔ریاست اوہائیو سے تعلق رکھنے والی 20 سالہ انٹرن کائل ان مظاہرین کے قریب سے گزرنے والی ٹرمپ کی واحد حامی تھیں۔ کائل نے ’امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں‘ کے ٹرمپ سلوگن والی کیپ پہنی ہوئی تھی اور واشنگٹن ڈی سی کی ریلی کے مظاہرین سے بحث کر رہی تھیں۔انہوں نے روئٹرز کو اپنے نام کو دوسرا حصہ نہ بتایا تاہم کہا کہ احتجاج کرنے والے زیادہ تر لوگ سخت گیر نہیں۔صدر ٹرمپ کی ذاتی رہائش گاہ ویسٹ پام بیچ میں مار-اے-لاگو سے تقریباً 6 کلومیٹر کے فاصلے پر 400 سے زیادہ مظاہرین احتجاج کے لیے جمع ہوئے۔

وہاں سے گزرنے والی گاڑیوں کے ڈرائیوروں نے مظاہرین کی حمایت میں ہارن بجائے۔ریاست کنیکٹیکٹ کے شہر سٹیمفورڈ سے تعلق رکھنے والے 84 سالہ سو این فریڈمین اپنے ساتھ ایک پلے کارڈ پر طبی تحقیق کے لیے فنڈز میں کمی کے اقدام پر اعتراض تھا۔میں نے سوچا تھا کہ میرے احتجاجی مارچ کے دن ختم ہو گئے ہیں، اور پھر ہمیں مسک اور ٹرمپ جیسا کوئی مل جاتا ہے۔ریاست کنیکٹیکٹ میں ہونے والے مظاہرے میں شامل 74 سالہ ریٹائرڈ اٹارنی پال کریٹس نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب وہ کسی احتجاج میں شریک ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا ’مجھے تشویش ہے کہ سماجی تحفظ ختم ہو جائے گا، ہم اپنے فوائد سے محروم ہو جائیں گے، اور یہ کہ اس کو سنبھالنے کے لیے آس پاس کوئی نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ یہ سب نظام کو ختم کرنے اور ٹرمپ کے اقتدار کو برقرار رکھنے کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=578782

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں