صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت صمصام بخاری کا اے پی این ایس کے استقبالیہ سے خطاب

90

لاہور۔25مارچ(اے پی پی ) صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت سید صمصام علی بخاری نے کہا ہے ہمیں میڈیا کے مسائل کا اچھی طرح احساس اور ادراک ہے، وزیراعلیٰ اور وزیر اعظم سے اس بارے بات کروں گا، پچھلی حکومت نے مسائل پیدا کئے مگر ہم اپنے حصے کی شمع جلائیں گے، ہماری طرف سے اہل صحافت کو ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آئے گا، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحافیوں کے مسائل کے حل کی راہ نکلے گی۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت صمصام بخاری نے اے پی این ایس کی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں اے پی این ایس کے عہدیداران اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔ تقرےب سے اے پی این ایس کے سیکرٹری جنرل سید سرمد علی، ممتاز طاہر، جمیل اطہر اور مجیب الرحمن شامی نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر سید صمصام علی بخاری نے کہا کہ صحافیوں کی بہت سی شکایات سے انہیں اتفاق ہے اور وہ انہیں جائز سمجھتے ہیں۔کسی بھی معاشرے میں میڈیا کے بغیر حکومت کا زندہ رہنا یا اس کا نکتہ نظر عوام اور بیرونی دنیا تک پہنچنا ممکن نہیں۔ ہمارے میڈیا نے جس میچورٹی سے حال ہی میں بھارت کو ہزیمت سے دوچار کیا اس پر ہم سب میڈیا کے احسان مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے معاملات کو خراب کیا مگر ہم ان خرابیوں کے مداوا پر یقین رکھتے ہیں۔ کیونکہ بحیثیت پارٹی بھی ہم پر کچھ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے مسائل کے حل کے لئے جو جوائنٹ کمیٹی بنے گی وہ محض نشستند، گفتند، برخواستند پر یقین نہیں رکھے گی۔ ہم عملی کام کر کے دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر کام شروع ہو گیا ہے جس سے اہل صحافت کے مسائل کی حل کی راہ نکلے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں میں ہر قسم کے لوگ ہوتے ہیں لیکن میری رائے میں اپوزیشن سے بہتر تعلقات کار جمہوریت کے لئے لازمی امر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اپوزیشن کے بغیر پارلیمنٹ مکمل نہیں ہوتی۔ مگر جو لوگ الزام برائے الزام کی سیاست کرتے ہیں ان کو جواب دینا ان کے فرائض منصبی میں شامل ہے۔سیاستدانوں کے ایسے بیانات جو بھارتی اخبارات کی شہ سرخیاں بنیں، ان کا جواب دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی اور قومی اخبارات کے لئے اشتہارات کے معاملات کا جائزہ لینے کے لئے چند دنوں میں جوائنٹ کمیٹی بن جائے گی۔ ہم جو بھی میڈیا پالیسی بنائیں گے اس پر پہرہ بھی دیں گے۔صوبائی وزیرنے کہا کہ سیکرٹری اطلاعات کے مشورے سے صحافیوں کے مسائل کے حل کا لائحہ عمل جلد ان کے سامنے پیش کروں گا۔صحافی تنقید کے ساتھ اچھی کارکردگی کو سراہنا نہ بھولیں۔