کالام۔31اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وسائل کی تقسیم سے صوبوں کی آمدن اب وفاق سے زیادہ ہے تاہم اس کے باوجود صوبوں سے مل کر سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی، گھروں کی تعمیر اور فصلوں کے نقصان کا ازالہ کریں گے، یہ ہمارا قومی فریضہ ہے۔ بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ علاقہ کالام کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیلاب متاثرین سے ملاقات کی۔
وزیراعظم کو اس موقع پر متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں اور نقصان کے حوالہ سے آگاہ کیا گیا۔ یہاں کے مقامی افراد نے وزیراعظم کوبتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے یہاں پھنسے سیاحوں کیلئے جو خوراک فراہم کی گئی ہے وہ ناکافی ہے، ہم اپنے گھروں سے انہیں راشن فراہم کر رہے ہیں، ان کیلئے ہم نے تمام ہوٹلوں کے دروازے کھول دیئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے رابطے اور راستے منقطع ہیں، پاکستان کے مختلف علاقوں سے یہاں آئے سیاح پھنسے بیٹھے ہیں، ان کو یہاں سے منتقل کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ یہاں کے باسیوں کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ان کا خیال رکھا ہے، یہ عظیم لوگ اور حقیقی پاکستانی کے طور پر اپنا فرض ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہم آپ کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے اسی لئے خود متاثرہ علاقوں کا مسلسل دورہ کر رہا ہوں، اتحادی جماعتوں کے ساتھی ہمراہ ہیں، آج ہی آرمی چیف اور دیگر افواج کے سربراہان ایف ڈبلیو او کے سربراہ سے بات کریں گےجبکہ وہ مسلسل اس عمل کی نگرانی کریں گے، ہم باتوں پر نہیں بلکہ عمل پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنی تمام صلاحیتیں اور کاوشیں جاری رکھیں گے، پورے پاکستان میں سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کیلئے 10لاکھ روپے ، ہر خاندان کو 25 ہزار روپے فی کس دیئے جارہے ہیں اس کیلئے 28 ارب روپے مختص کئے ہیں، این ڈی ایم اے اس کی تقسیم کی ذمہ دار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس کے علاوہ فصلوں اور گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا سروے کیا جا رہا ہے جس کی تکمیل کے بعد صوبوں کے ساتھ مل بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دریا کنارے تعمیرات سیکنڈوں میں دریا برد ہو گئیں، یہ قدرتی آفت ضرور تھی لیکن یہ بتایا جائے یہ کہاں کی پالیسی اور نظام ہے کہ دریا میں ہوٹل بنائے جائیں، اس کی اجازت کس نے دی، اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ دریا میں کروڑوں روپے کی تعمیرات کی جانی چاہئیں تھی، یہ تنقید یا سیاست نہیں بلکہ یہ خدمت کا وقت ہے، سیاست اپنے وقت پر کریں گے تاہم یہ تعمیرات نہیں ہونی چاہئیں تھیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ کے بعد آمدن کا 58 فیصد صوبوں کو مل رہا ہے جبکہ وفاق کے پاس بچنے والے 42 فیصد میں سے قرض کی واپسی، سود کی ادائیگی، ملازمین کی تنخواہیں، افواج پاکستان کے اخراجات اور ان کی تنخواہیں دی جاتی ہیں، صوبے 2010 کے بعد وفاق سے امیر ہو گئے ہیں تاہم اس کے باوجود جو کچھ بھی وفاق کے پاس ہے وہ متاثرین کو دے گا، صوبے بھی اس میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 25 ہزار روپے فی کس اور جاں بحق افراد کیلئے 10 لاکھ روپے وفاق دے رہا ہے، فصلوں اور گھروں کے نقصان کا ازالہ کرنا ہے، وفاق اور صوبوں نے مل کر یہ بیڑا اٹھانا ہے، ہم چاروں بھائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمینی راستے جلد بحال کریں گے اس حوالہ سے وزیر مواصلات ، سیکرٹری، ڈی جی ایف ڈبلیو او سے بات کروں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پورے پاکستان میں سیلاب ہے، پہاڑی علاقوں سے پانی اتر چکا ہے تاہم میدانی علاقوں میں یہ پانی ابھی کھڑا ہے، اربوں روپے کی فصلیں تباہ ہوئی ہیں تاہم آخری فرد اور گھر کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔