پشاور۔12اکتوبر (اے پی پی):افغان مہاجرین کمشنریٹ خیبر پختونخواکے ایک اعلی اہلکار کے مطابق صوبے میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی سہولت کیلئے پہلے ہی سے 43کیمپس موجود ہیں تاہم حالیہ افغان صورتحال کے تناظر میں تاحال نئے افغان مہاجرین کی آمد نہیں ہوئی ، انھوں نے کہا کہ طور خم بارڈر پر نئے افغان مہاجرین کی آمد نہیں دیکھی گئی البتہ قانونی دستاویزات رکھنے والے افغان باشندوں کو پہلے کی طرح معمول کے مطابق سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے ،انھوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں جن 43افغان مہاجر کیمپوںمیں رجسٹرڈ افغان مہاجرین موجود ہیں ان میں پشاور کے شمشتو اور خزانہ کیمپ ،ہری پور کا پانیان کیمپ،صوابی کا بارکئی ، کوہاٹ کا گومل،مانسہرہ کا اچاریاں اور مردان کا باغیچہ کیمپ شامل ہیں
جہاں قیام پذیر افغان مہاجرین کو، بجلی ، سکولز،پینے کے صاف پانی ، نکاسی آب اور صحت کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کمشنریٹ افغان مہاجرین کا قیام 1979میں اس وقت میں عمل میں آیا تھا جب افغانستان پر سویت جارحیت کے بعد افغان مہاجرین پاکستان آنے اور یہاں پناہ لینے پر مجبور ہو ئے تھے ،اس وقت صوبے میں 200افغان مہاجرین کیمپس قائم کئے گئے تھے اور وفاقی حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کمشنریٹ کو خیبر پختونخوا میں موجود ان تمام افغان مہاجرین کیمپوں کے انتظام و انصرام کے حوالے سے مکمل اختیارات دیے گئے تھے ،
پشاور یونیورسٹی کے شعبہ تعلقات عامہ کے پروفیسر ڈاکٹر خورشید کے مطابق پاکستان نامساعد مالی حالات کے باوجودپچھلی چار دہائیوں سے تقریباچار ملین افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کرتا رہا ہے ، انھوں نے کہا افغانستان کے موجودہ حالت کی وجہ سے افغانستان میں شدید معاشی بحران سر اٹھا رہا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں افغان باشندوں کو بھوک اور قحط سالی سمیت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جو اپنے مسائل کے حل کیلئے بین الاقوامی امداد کے شدت سے منتظر ہیں۔