صوفی ازم موسمیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے بین المذاہب بات چیت اور تعاون کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کا موسمیاتی تبدیلی صوفی کانفرنس سے خطاب

189
چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی

اسلام آباد۔17جولائی (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ صوفی ازم کا محور محبت، شفقت اور اجتماعیت ہے جو مختلف عقائد کے لوگوں کے لئے ایک موثر پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے، صوفی ازم زندگی کی پائیدار روایات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، یہ نہ صرف محض الفاظ اور مفروضوں سے بڑھ کر بلکہ ہماری روزمرہ زندگی کے لئے عملی ذہانت اور منفرد خیالات کو پیش کرتا ہے،

صوفیا کرام ہمیں نہ صرف سادگی، یکسانیت اور دنیاوی خواہشات سے الگ رکھنے کے اقدار سکھاتے ہیں بلکہ ہمیں فطرت کے ساتھ یکسانیت رکھنے کی ترغیب بھی دیتے ہیں، ہمیں ان روایات کو اپنانے کی طرف مائل کرتے ہیں جو زمینی وسائل کو تحفظ دینے اور برقرار رکھنے کا درس دیتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے تصوف پر اثرات کے حوالے سے منعقدہ موسمیاتی تبدیلی صوفی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ صوفی ازم موسمیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے بین المذاہب بات چیت اور تعاون کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تغیرات ہم سب پر اثر انداز ہو تے ہیں تاہم صوفی ازم ایک ایسا نظم وضبط ہے جو اجتماعی پس منظر ڈھونڈنے کی طرف مائل کرتا ہے تاکہ ماحولیات کو تحفظ دیا جائے اور اپنی آئندنسلوں کیلئے پائیدار مستقبل حاصل کیا جائے۔ چیئرمین سینیٹ نے موسمیاتی تبدیلی پر صوفی کانفرنس میں مولانا رومی کے انمول الفاظ یاد کئے ”آپ زمین پر نہیں رہتے، آپ اس پر سے گزر رہے ہیں“ اور کہا کہ یہ قول اس نقطہ نظر کا بہترین عکاس ہے کہ زمین پر ہماری حیثیت محض مہمانوں کی ہے اور یہی کیفیت آنے والی نسلوں کی ہے صرف یہی ایک حقیقت اس پر آمادہ کرنے کیلئے کافی ہے کہ ہم زمین و ماحول کے تحفظ کی ذمہ داری اٹھائیں کیونکہ اس سے بہتر فرض ہمارے لیے کوئی اور نہیں ہو سکتا۔

محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ اس دنیا میں ہم سب مسافر ہیں اور کرہ ارض ہمارا گھر ہے ہمیں اپنے گھر کا خیال رکھنا، اسے آرام دے بنانا اوراپنے بچوں کیلئے صاف رکھنا ہے۔موسمیاتی بحران پر درعمل نہ صرف سائنس یا سیاست کا مسئلہ بلکہ اس کی جڑیں روحانیت میں بھی پائی جاتی ہیں۔صوفی تعلیمات کے اندر ماحولیاتی اقدار کو اپنانے، پائیدار زندگی کی روایات کو فروغ دینے، بین المذاہب گفت وشنید کو ترویج دینے اور منصفانہ معاشی نظام کے تحت ہم بہتر مستقبل کی جانب گامزن ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے صوفی کونسل کلائمیٹ جسٹس ڈرائیو شروع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ اہم اقدام تین براعظموں،27 ممالک اور 70 موثر سرگرمیوں پر محیط ہے جو موسمیاتی تغیرات سے نمٹنے کے غیر متزلزل عزم کا ثبوت ہے۔ یہ اقدام زمین کے تحفظ کے لئے ہماری مشترکہ ذمہ داریوں کے روحانی پہلوئوں کو اجاگر کرے گا جو ہماری دنیا کیلئے ایک بہترین مثال ہوگا۔

چیئرمین سینیٹ نے اس منفرد کانفرنس کے انعقاد اور ماحول کے تحفظ کو تصوف سے جوڑنے پر منتظمین کی کاوشوں کو سراہا اور صوفی کونسل کے چیئرمین پیر مدثر نذر شاہ کو اس مثالی کانفرنس پر مبارکباد دی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ اقدامات دنیا کے لئے بہترین مثال ثابت ہونگے اور ہماری بیش بہا صوفی وراثت نہ صرف موسمیاتی انصاف میں کردار اد کرسکتی ہے بلکہ انتہا پسندی کے خطرناک مسئلے کے لئے حل پیش کر سکتی ہے۔