صومالیہ میں خشک سالی و غذائی قلت سے لاکھوں زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں،عالمی برادری فوری امداد فراہم کرے،اقوام متحدہ

93
United Nations

اقوام متحدہ۔ 8جون (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ صومالیہ میں شدید خشک سالی اور غذائی قلت سے لاکھوں افراد کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے،عالمی برادری انسانی ہمدردی کی بنیا د پر فوری امداد فراہم کرے۔ عالمی ادارے کے انسانی ہمدردی کے امور کے کوآرڈینیٹر آدم عبدالمولا نے شدید خشک سالی سے متاثرہ صومالیہ کے لیے فوری بین الاقوامی امداد کی اپیل کی ہے، اس ملک کے شہری خشک سالی کی وجہ سے وسیع پیمانے پر بھوک اور فاقہ کشی کے شکار ہیں جس سے لاکھوں جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے ۔

چینی خبر رساں ادارے نے آدم عبدالمولا کی عالمی ادارے کے مرکزی دفتر میں وڈیو لنک کے ذریعے صحافیوں سے گفتگو کے حوالے سے بتایا کہ صومالیہ میں صورتحال تشویشناک ہے اور بارشوں کی شدید کمی کی وجہ سے گزشتہ چار دہائیوں میں بدترین خشک سالی پیدا ہو گئی ہے جس سے ملک میں خوراک کی قلت اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں صومالی متاثرین کی انسانی امداد اور ان کی روزمرہ ضروریات کو پورا کرنے کے وسائل محدود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صومالیہ میں خشک سالی نے اب تک 70 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے اور8لاکھ 5ہزارسے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ آدم عبدالمولا نے خدشہ ظاہر کیا کہ آئندہ برسات کا موسم میں بھی اوسطاً بارشیں کم ہوسکتی ہیں جس سے ملک میں2023 کے وسط تک صورتحال مزید خراب ہونے کا امکان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا 7.1 ملین صومالی جو آبادی کا 50 فیصد کے قریب ہیں خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں، ان میں سے 2لاکھ 13ہزار فاقہ کشی کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق 5 سال سے کم عمر کے 1.5 ملین بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اوردرآمد شدہ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے تحت ملنے والی امداد نے اب تک بدترین نتائج کو روکا ہے لیکن وہ ضروریات کی بڑھتی ہوئی سطحوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی کیونکہ دستیاب وسائل انتہائی کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے رواں سال صومالیہ کے لیے صرف 18 فیصد فنڈز فراہم کیے ہیں، صومالیہ میں بدترین غذائی قلت کی بنیاد پر بین الاقوامی برادری سے امداد کی اپیل کرتا ہوں ۔