ضلعی انتظامیہ پشاور کا سرکاری سکولز کی مفت کتابوں کی غیر قانونی فروخت کے خلاف میگا کریک ڈاؤن

87
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے کسانوں کو مفت بیچ دینے کا فیصلہ

پشاور۔ 17 جنوری (اے پی پی):صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں ضلعی انتظامیہ پشاور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف متحرک ہے اور اس حوالے سے خفیہ اطلاع پر اسسٹنٹ کمشنر (سٹی) پشاور نے ہشنگری کے علاقے میں الرحمٰن چوک کے قریب واقع پلازہ میں کارروائی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں خیبرپختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ کی سرکاری “Not for Sale” کتابیں کو برآمد کر لیا، جو غیر قانونی طور پر ذخیرہ کی گئی تھیں۔

یہ کتابیں حکومت کی جانب سے سرکاری سکولز کے طلبا و طالبات کو مفت فراہم کی جاتی ہیں تاکہ معیاری تعلیم کے فروغ میں مدد ملے ،سرکاری سکولز کے لیے مخصوص یہ کتابیں ایک خاص مقصد کے لیے شائع کی جاتی ہیں اور ان پر “Not for Sale” کی مہر واضح طور پر درج ہوتی ہےتاہم چھاپے کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ ملزمان کتابوں پر موجود مہر کو مٹا کر ان کتابوں کو پرائیویٹ مارکیٹ میں غیر قانونی طور پر فروخت کر رہے تھے۔

یہ عمل نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ سرکاری وسائل کے غلط استعمال کی ایک سنگین مثال بھی ہے، جو طلبا و طالبات کے تعلیمی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ چھاپے کے دوران تمام کتابوں کو قبضے میں لے لیا گیا اور موقع پر موجود مالک کو گرفتار کر لیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ ایک منظم نیٹ ورک کا حصہ لگتا ہے جو سرکاری سکولز اور ٹیکسٹ بک بورڈ کے اندر موجود بعض عناصر کی ملی بھگت سے سرکاری کتابیں غیر قانونی طور پر نجی مارکیٹ میں پہنچا رہا ہے،اس نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر پشاور سرمد سلیم اکرم نے کارروائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری وسائل کے غلط استعمال کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اور اس جرم میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبا و طالبات کے تعلیمی حقوق کا تحفظ ضلعی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے اور ایسے مجرمانہ اقدامات میں شامل افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔