پشاور۔ 02 ستمبر (اے پی پی):گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام کی زیر صدارت خیبر پختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں جرگہ سسٹم اور سول انتظامیہ کو مضبوط بنانے کے حوالے سے تیسرے اعلیٰ سطح اجلاس میں گورنر ہائوس پشاور سے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی-گورنر ہائوس پشاور تر جمان کے مطابق اجلاس میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اس بات پر زور دیا کہ ضم اضلاع میں جرگہ سسٹم سمیت انتظامی معاملات و ترقیاتی اقدامات سے متعلق کمیٹی کو اپنی سفارشات جلد از جلد تیار کر لینی چاہئیں اور تمام شرکاء اگلے اجلاس سے قبل اپنی تحریری سفارشات چیئرمین وفاقی وزیر امیر مقام کے حوالہ کریں۔سابقہ فاٹا کے عوام اس وقت صوبہ اور وفاق کے درمیان عجیب سی صورتحال میں پھنس گئے ہیں،
انہوں نے کہا کہ آج تیسرے اجلاس میں بھی معاملات کو آگے بڑھانے کیلئے اچھی بریفنگ اور سفارشات پیش کی گئی ہیں تاہم اتفاق رائے سے ان سفارشات کو حتمی شکل دینا جد از جلد ضروری ہے،گورنرخیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کے شئیر سے متعلق ضم اضلاع کی صورتحال واضح ہونی چاہئے کہ این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کاحصہ کیسے طے کیا جائے گا اور کیسےلاگو ہو گا،گورنر خیبرپختونخوا نے اجلاس میں اس تجویز کا خیرمقدم کیا کہ ضم اضلاع کے مختص فنڈز کیلئے ایک علیحدہ اکاؤنٹ ہونا چاہئے، یہ ایک بہتر اقدام ہو گا کہ اس سے قبائلی عوام کو بھی پتہ چلنا چاہئے کہ انکا پیسہ کہاں اور کب خرچ کیسے ہوا ہے،گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہمیں ضم اضلاع کے عوام کے محرومیوں کا خاتمہ کرنا ہے اور سابقہ فاٹا کو ملک کے دیگر ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانا ہے، انہوں نے کہا کہ سابقہ فاٹا میں مقامی سطح پر سول و انتظامی مسائل کے فوری حل کیلئے جرگہ سسٹم ایک بہترین نظام ہے،ہمیں ضم اضلاع کےعوام کی سہولت کو دیکھنا ہے کیونکہ قبائلی عوام کو سہولیات سے وہاں علاقائی ترقی یقینی بنائے جا سکتی ہے