طالبات کو تعلیمی وظائف کی شفاف فراہمی:ریفارم سپورٹ یونٹ اور جاز کی شراکت

3

اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):سندھ میں بچیوں کی تعلیم تک رسائی بہتر بنانے کے ایک اہم اقدام کے تحت حکومت سندھ کے ریفارم سپورٹ یونٹ (آر ایس یو)نے ا پنے جاری گرلز سٹائپنڈ پروگرام کے تحت 2 لاکھ 20 ہزار طالبات کے اہل خانہ کو 80 کروڑ روپے کے تعلیمی وظائف کی ادائیگی کا آغاز کر دیا ہے۔

یہ رقوم پاکستان کے صف اول کے ڈیجیٹل مالیاتی ادارے جاز کیش کے ذریعے منتقل کی جا رہی ہیں جو سندھ بھر میں موجود اپنے 75,000 سے زائد ایجنٹس کے نیٹ ورک کے ذریعے نچلی سطح پر بروقت، شفاف اور محفوظ ادائیگی کو یقینی بنا رہا ہے۔

ہر ادائیگی طالبہ کے سکول میں داخلے کی تصدیق کے بعد کی جاتی ہے جس کے بعد والدین یا سرپرست کو ایس ایم ایس کے ذریعے اہلیت کی اطلاع دی جاتی ہے۔ رقم صرف بایومیٹرک شناختی کارڈ کی تصدیق کے بعد جاری کی جاتی ہے تاکہ پورا عمل قابلِ اعتماد اور باعزت انداز میں مکمل ہو۔موبی لنک جیز کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق جاز کیش نے بطور شراکت دار سندھ کے 45 تعلقوں میں اس پروگرام کو مؤثر، جامع اور آسان بنایا ہے۔

ریفارم سپورٹ یونٹ کے چیف پروجیکٹ منیجر جنید حمید ساموں نے کہا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم نہ صرف ان کا بنیادی حق ہے بلکہ یہ وسیع تر سماجی تبدیلی کا ذریعہ بھی ہے۔ جب ہم تعلیمی وظیفے کو اسکول میں داخلے سے مشروط کرتے ہی، تو ہم صرف انفرادی طالبات کی مدد نہیں کرتے بلکہ پورے معاشرے میں ایک مثبت پیغام عام کرتے ہیں کہ ہر بچی کا اصل مقام اسکول ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں ایک کروڑ بیس لاکھ سے زائد بچیوں کے سکول سے باہر ہونے کے حوالہ سے سندھ دوسرے نمبر پر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں یہ پروگرام براہِ راست ان مالی رکاوٹوں کا حل پیش کرتا ہے جو بچیوں کی تعلیم کے آڑے آتی ہیں۔ فی طالبہ 3,500 روپے کا یہ وظیفہ نہ صرف سکول کے غیر مستقیم اخراجات پورے کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ خاندانوں کو کم عمری میں مزدوری یا شادی کے بجائے تعلیم کو ترجیح دینے پر آمادہ کرتا ہے۔جیز کیش کے صدر مُرتضیٰ علی نے کہا کہ تعلیم، خاص طور پر لڑکیوں کے لیے، معاشرتی ترقی اور دیرپا خوشحالی کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔

ہم حکومت سندھ کے اس انقلابی اقدام کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہر وظیفہ شفاف طریقے سے درست ہاتھوں تک پہنچے تاکہ یہ بچیاں تعلیم حاصل کر سکیں، بڑے خواب دیکھ سکیں اور روشن مستقبل بنا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جاز کیش اپنی جدید ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بدولت بڑے پیمانے پر سماجی فلاحی پروگراموں میں قابلِ اعتماد مالی شراکت دار کے طور پر ابھرا ہے۔

گزشتہ پانچ سال میں جاز کیش نے مختلف قومی و صوبائی اقدامات کے تحت تقریباً 110 ارب روپے تقسیم کیے ہیں جن میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، وزیراعظم اور خیبر پختونخوا کے رمضان ریلیف پروگرامز، اور پی ڈی ایم اے، ڈبلیو ایچ او اور بی آر ایس پی جیسے اداروں کی ہنگامی امدادی کارروائیاں شامل ہیں۔ سندھ میں بھی جاز کیش نے سندھ فلڈ ایمرجنسی ریہیبلیٹیشن پروجیکٹ (SFERP) اور سندھ سوشل پروٹیکشن اتھارٹی (SSPA) کے تحت مالی رقوم کی شفاف ترسیل کو یقینی بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کے ذریعے حکومتی رقوم کی عوام تک براہِ راست منتقلی (G2P) کا یہ ماڈل نہ صرف مالی شمولیت کو فروغ دیتا ہے بلکہ صنفی مساوات اور تعلیم جیسے اہم قومی اہداف کی سمت بھی مؤثر پیش رفت کی مثال ہے۔انہوں نے کہا پروگرام کا سالانہ ہدف 80 کروڑ روپے اور 2.2 لاکھ مستحقین تک مالی وصائل کی شفاف منتقلی اس بات کی عکاس ہے کہ اگر ٹیکنالوجی، پالیسی اور مقصد ایک ہو تو کس طرح محروم طبقوں کی زندگی بدل سکتے ہیں۔