طاہر اشرفی کا عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے فلسطین پر مشترکہ اعلامیے پر عمل درآمد کی فوری ضرورت پر زور

134
سعودی حکومت پاکستانی حجاج کرام کو مزید بہتر سہولیات مہیا کرنا چاہتی ہے،طاہر محمود اشرفی

اسلام آباد۔12نومبر (اے پی پی):وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی اور مشرق وسطی اور اسلامی ممالک میں پاکستانی تارکین وطن، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ سعودی عرب، مشرق وسطیٰ میں ایک اہم علاقائی کھلاڑی ہے، جو فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کو حل کرنے میں مسلسل اہم کردار ادا کررہا ہے۔ ریاض میں منعقدہ مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی سربراہی اجلاس کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مسلم دنیا کے رہنمائوں کے اس اہم اجتماع کے دوران مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کئے گئے اعلانات پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

حافظ طاہر محمود اشرفی جو پاکستان علما کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، نے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے باہمی افہام و تفہیم اور تعاون پر مبنی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ خطے میں حالات بدستور کشیدہ ہیں، اس موقع پر سعودی عرب کی سفارتی کوششوں، انسانی امداد اور منصفانہ حل کے عزم نے عالمی توجہ حاصل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، ترک صدر رجب طیب اردوان، فلسطینی صدر محمود عباس، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، اردن کے شاہ عبداللہ، قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی، پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور دیگر معززین نے موجودہ حالات میں مسئلہ فلسطین کے عارضی اور مستقل دونوں طرح کے حل کے لیے اپنے اجتماعی عزم کا ثبوت دیا ہے۔

اشرفی نے کہا کہ سعودی عرب جنگ بندی اور تنازع کے فوری پرامن حل کے لیے سفارتی کوششوں میں سرگرم عمل رہا ہے، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عریبیہ کی قیادت نے مختلف بین الاقوامی ہم منصبوں کے ساتھ اعلی سطحی بات چیت کی ہے، جس میں جامع امن معاہدہ دشمنی کے خاتمے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک مستقل امن کی بنیاد کے طور پر دو ریاستی حل کی حمایت کر تے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا تصور پیش کرتا ہے اور مشرقی یروشلم فلسطین کا دارالحکومت ہو ۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے فلسطینی اتھارٹی کو مالی امداد فراہم کی ہے، جس سے ضروری عوامی خدمات کو برقرار رکھنے اور اس کی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی حمایت فلسطینی گورننس کے استحکام میں معاون ثابت ہوگی۔ تنازعات اور بحران کے اس وقت میں سعودی عرب نے فلسطینی عوام کی انسانی بنیادوں پر مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹر (کے ایس ریلیف) فلسطینیوں کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے طبی سامان، خوراک اور مالی امداد سمیت انسانی امداد کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور دیگر مسلم ممالک نے مل کر ان اسرائیلی اقدامات پر مسلسل تنقید کی جن کے نتیجے میں شہری ہلاکتیں ہوئیں اور شہری بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے فلسطینی شہریوں پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ حرمین شریفین کے متولی کی حیثیت سے، شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔اشرفی نے کہا کہ سعودی قیادت میں سعودی عرب نے فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے کثیر الجہتی کوششوں جس میں عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور اقوام متحدہ کے ساتھ بات چیت بھی شامل ہے تاکہ ایک منصفانہ اور دیرپا حل تک پہنچ سکے، میں فعال طور پر حصہ لیا ہے جس کا مقصد صورتحال پر قابو پانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب تسلیم کرتا ہے کہ فلسطین اسرائیل تنازعہ کا پرامن حل علاقائی استحکام کے لیے ضروری ہے۔ اشرفی نے کہا کہ فلسطین اسرائیل کی موجودہ صورتحال میں سعودی عرب کا کردار فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے اس کے غیر متزلزل عزم اور خطے میں امن کے لیے کردار ادا کرنے کے عزم سے ظاہر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مملکت کا کثیر جہتی نقطہ نظر بشمول سفارتی اقدامات، انسانی امداد، اور عالمی سطح پر وکالت، تمام کا مقصد جاری تنازعہ کے جامع اور منصفانہ حل کو حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کے لیے سعودی عرب کا عزم اس پائیدار اور پیچیدہ مسئلے سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کا مرکزی عنصر ہے۔