طویل المدتی قرضوں کی پائیداری کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو مستحکم بنانے کی ضرورت ہے ،سفیر منیر اکرم

57

اقوا م متحدہ ۔27اپریل (اے پی پی):پاکستان نے طویل المدتی قرضوں کی پائیداری کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو مستحکم بنانے، کووڈ -19 وبائی مرض سے بحالی اور 2030 کے ترقیاتی ایجنڈے کے حصول کے لیے کووڈ -19 وبائی مرض کی سستی اور موثر ویکسینز تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زوردیا ہے ۔منگل کو اقوام متحدہ کے فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ فورم سے سفیر منیر اکرم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو درپیش تین چیلنجزکووڈ ۔19، ماحولیاتی اور اقتصادی مسائل ممالک کے اندر اور ان کے درمیان موجودہ عدم مساوات کو بڑھا رہے ہیں۔

ترقی پذیر ممالک کے گروپ آف 77اور چین کی جانب اظہار خیال کرتے ہوئے نہوں نے کہا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ انتہائی معاشی مشکلات، قرضوں کے غیر پائیدار بوجھ، بلند قرضے کی لاگت، بڑھتی ہوئی مہنگائی، غیر قانونی مالیاتی بہائو، اور رعایتی مالیات تک رسائی میں مشکلات کی وجہ سے بہت سے ترقی پذیر ممالک بحران پرجلد قابو نہیں پاسکیں گے اور وہ پائیدار ترقی کے اہداف بھی حاصل نہیں کر سکیں گے ۔

پاکستان جی ۔77 کا موجودہ چیئرمین ہے اور چین134 ارکان کے ساتھ ابھرتے ہوئے ممالک کا اقوام متحدہ کا سب سے بڑا بین الحکومتی گروپ ہے۔جی۔ 77 کے چیئرمین نے کہا کہ کووڈ -19 وبائی مرض سے بحالی اور 2030 کے ترقیاتی ایجنڈے کے حصول کے لیے سب سے پہلے کووڈ -19 وبائی مرض کی سستی اور موثر ویکسینز تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ گروپ غیر قانونی رقوم کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کرتا ہے جو چوری شدہ اثاثوں اور غیر قانونی مالیاتی بہائو کی منتقلی کے لیے ترغیبات پیدا کرتے ہیں اور چوری شدہ اثاثوں کی اصل ممالک میں واپسی پر زور دیتے ہیں۔گروپ۔ 77 کے چیئرمین نے کہا کہ گروپ کو یکطرفہ اور تحفظ پسندانہ اقدامات میں اضافہ سے چوکنا رہنا ہے جو نہ صرف کثیر الجہتی تجارتی نظام کو نقصان پہنچائے گا بلکہ عالمی منڈیوں تک ترقی پذیر ممالک کی برآمدات تک رسائی پر بھی منفی اثرات مرتب کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے مملک سے کہا کہ وہ ایسے یکطرفہ اقتصادی، مالی یا تجارتی اقدامات سے گریز کریں جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق نہ ہوں اور یہ اقتصادی اور سماجی ترقی کے مکمل حصول میں رکاوٹ بنتے ہوں۔پاکستانی سفیر نے650 ارب ڈالرز بطور خصوصی ڈرائنگ رائٹس کے تاریخی فنڈز مختص کئے جانے کی تعریف کرتے ہوئےکہاکہ ہم مضبوط بیرونی پوزیشنوں کے حامل ممالک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ کم از کم 250 ارب ڈالرز بطور خصوصی ڈرائنگ رائٹس کو ضرورت مند تمام ترقی پذیر ممالک کے لیے رضاکارانہ طور پر منتقل کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہماراترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کریں اور سالانہ کم از کم 100 بلین امریکی ڈالر کی مالی امداد فراہم کریں تاکہ ترقی پذیر ممالک کوموسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے میں مدد کی جا سکے ۔