اسلام آباد۔11فروری (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا گیا ہے کہ ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، ایف بی آر اس مقصد کیلئے بینکوں کی خدمات حاصل کرے گا۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ بینکوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس منگل کو یہاں چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں قومی اسمبلی کے رکن اورذیلی کمیٹی کے کنوینر بلال اظہرکیانی کی طرف سے ”ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024” سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس کی کمیٹی نے منظوری دی۔چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے وزارت خزانہ کو دفعہ 114C کے شق پانچ اے میں ”نقد و مساوی اثاثہ جات” کی اصطلاح پر مزید وضاحت فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔
انہوں نے وزارت خزانہ کو نئے آن لائن سسٹم اور موبائل ایپ کی تکمیل اور دو ماہ میں کمیٹی کو اس کا ڈیمو پیش کرنے کی ہدایت کی۔چیئرمین اور کمیٹی کے اراکین نے ذیلی کمیٹی کے کنوینر،کمیٹی اراکین، خصوصی مدعوگان اور تمام متعلقہ شراکت داروں کی محنت، لگن اور جامع کو ششوں کو سراہا۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کی کاوشوں کے نتیجے میں ترمیمی مسودہ کو جامع اور اچھی طرح سے ترتیب دینے میں ملی اور جائزہ رپورٹ تیار ہوئی۔بلال اظہرکیانی نے ایف بی آرکے عہدیداروں سمیت تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ اجلاس میں ”ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024” پر غور کیا گیا اور انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی نئی شق 114C میں ترمیم کی سفارش کی گئی۔اجلاس میں 2005 کے فیڈرل ایکسائز ایکٹ میں ترمیم کے بارے میں آئندہ اجلاس میں بحث کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ایف بی آر اس مقصد کیلئے بینکوں کی خدمات حاصل کرے گا۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ بینکوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کیا جائے گا، بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شناختی کارڈ کی بنیاد پر شیئر ہوگا، بینک متعلقہ شخص کی ٹرانزیکشن کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہ رکھنے پر رپورٹ دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ یا ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشن پر رپورٹ دینا لازمی ہوگا۔ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ہم نے قانون کی تعریف میں یہ بات رکھی ہے کہ نان فائلر پہلی بار مکان خرید سکتا ہے، ٹیکس گوشوارے میں آمدن ظاہر کرنے والے نئی جائیداد خرید سکیں گے، ٹیکس دہندہ ماں باپ اور بچوں کیلئے جائیداد کی خریداری کر سکتا ہے۔ جائیداد خریداری نقد رقم یا مساوی اثاثے کی بنیاد پر کی جا سکے گی۔چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے استفسار کیا کہ ان اثاثوں کو تعریف میں کیوں شامل کیا گیا ہے؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمیٹی کا موقف تھا کہ شفافیت کیلئے اثاثوں کی تعریف شامل کی جائے۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ہم نے تعریف میں اثاثوں کو شامل کیا ہے، ویلتھ اسٹیٹ میں آنے سے ان کو جائیداد خریداری کیلئے استعمال کیا جا سکے گا، لوگ جائیداد خریداری میں اپنے اثاثوں کو استعمال کرتے ہیں، ہم نے ایف بی آر کی صوابدید کو کم کرنے کی کو شش کی ہے۔اجلاس میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت وزارت خزانہ کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا ۔سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے کوئی نئے منصوبے تجویز نہیں کیے گئے ہیں۔ کمیٹی نے پانچ جاری منصوبوں کاتفصٰلی جائزہ لیا۔ چیئرمین سید نوید قمر نے پاک منٹ کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور اس بات پر سوال اٹھایا کہ مالی مشکلات کے دورمیں منصوبے کے لیے بھاری فنڈز مختص کرنے میں کیاحکمت ہے۔ کمیٹی نے پاک منٹ کے اپ گریڈیشن منصوبے پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں گزشتہ اجلاس کے منٹس کی متفقہ طور پر منظوری دی۔