عالمی ادارہ صحت نےکھانسی کے بھارتی شربت سے گیمبیا میں66بچوں کی ہلاکتوں پر دینابھر میں الرٹ جاری کر دیا

103
World Health Organization
World Health Organization

اسلام آباد۔7اکتوبر (اے پی پی):گیمبیا میں 66 بچوں کی ہلاکتوں کا باعث بننے والی بھارتی فارماسیوٹیکل کمپنی پہلے ہی بھارت کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بلیک لسٹ فرم ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او )نے5 اکتوبر کو، ادویات ساز بھارتی فرم میڈن فارماسیوٹیکلز کے تیار کردہ کھانسی کے چار شربتوں کے بارے میں عالمی انتباہ جاری کیا جس میں متنبہ کیاگیا تھا کہ کھانسی کے ان شر بتوں کا تعلق گیمبیا میں 66 بچوں کی ہلاکتوں سے ہوسکتا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ سیرپ کو "گردے میں شدید زخموں اور بچوں میں 66 ہلاکتوں کے ساتھ ممکنہ طور پر منسلک کیا گیا ہے۔

مینوفیکچرربھارتی فرم میڈن فارماسیوٹیکل ان کی سلامتی کی ضمانت فراہم کرنے میں ناکام رہی تھی۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس نے تصدیق کی کہ وہ جن مصنوعات کی تحقیقات کر رہے ہیں ان میں بھارتی پرومیٹازین اورل سولیوشن، کوفیکسمالن بیبی کف سرپ، میکوف بیبی کف سرپ اور میگرپ این کولڈ سرپ شامل ہیں۔اقوام متحدہ کی ایجنسی نے مزید کہاکہ ان مصنوعات کے تمام بیچوں کو اس وقت تک غیر محفوظ تصور کیا جانا چاہیے جب تک کہ متعلقہ نیشنل ریگولیشن اتھارٹیز ان کا تجزیہ نہ کر لیں۔”جعلی اور غیر صحت بخش شربتوں میں آلودگی اور غیر صحت بخش مقدار میں گلائکول موجود تھا۔ شربت میں موجود یہ آلودہ مواد صحت پر مضر اثرات کی وجہ سے ممکنہ طور پر مہلک تھا جس کی وجہ سے پیٹ میں درد، قے، اسہال، پیشاب کرنے میں ناکامی، سر درد، دماغی حالت میں تبدیلی، اور گرد ے میں شدیدزخم ہلاکتوں کا باعث بنتے ہیں ۔

چاروں مصنوعات میں سے ہر ایک کے نمونوں کا لیبارٹری تجزیہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ان میں ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی ناقابل قبول مقدار موجود تھی۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ تین دہائیوں پرانی فارماسیوٹیکل فرم کو بھارتی ریاستوں بہار، جموں و کشمیر، گجرات وغیرہ میں اپنی مصنوعات کے لیے بلیک لسٹ میں پایا گیا تھا۔آل انڈیا آرگنائزیشن آف کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹس نے واضح کیا ہے کہ میڈن فارماسیوٹیکل صرف مصنوعات برآمد کرنے کے لیے لائسنس یافتہ ہیں، لیکن اس فرم کی مصنوعات بھارت میں فروخت کرنے کے لیے نہیں ہیں ۔ڈبلیو ایچ او نے یہ خدشات بھی ظاہر کیے ہیں کہ متنازعہ پروڈکٹ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی موجود ہو سکتی ہے۔

اس معاملے میں ایک بین الاقوامی تنظیم کی شمولیت نے کئی سوالات اٹھائے ہیں کہ ہندوستان میں قائم میڈن فارماسیوٹیکل کی مصنوعات بیرون ملک ادویات برآمد کرنے کے لیے کس طرح سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ بھارتی فنانشل ڈیلی منٹ نے رپورٹ کیا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب اس کمپنی کو اس کی غیر معیاری مصنوعات پر طلب کیاگیا ہو۔صحت عامہ کے کارکن، دنیش ایس ٹھاکر نے کئی سرکاری دستاویزات اور قانونی احکامات کا اشتراک کیا جن میں میڈن فارماسیوٹیکلز کے خلاف قانونی کارروائیوں کی تاریخ بارے بتایا گیا ہے ۔بھارتی ریاست ہریانہ میں مرکزی حکومت کے ڈرگ انسپکٹر نے 2017 میں ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ کے تحت اس کمپنی پر معیار کی خلاف ورزیوں پر مقدمہ چلایا تھا۔

اس کمپنی پر 2017 میں کیرالہ میں ڈرگس کنٹرولر کے ڈرگس انسپکٹر آفس کی طرف سے دائر ایک کیس میں جرمانہ عائد کیا گیاتھا، اسے گجرات اور کیرالہ میں اپنی ناقص ادویات کی مصنوعات کی فراہمی پر طلب کیاگیا تھا۔2011 میں، بہار حکومت نے میڈن فارماسیوٹیکل لمیٹڈ کو جعلی اور غیر معیاری شربت اور گولیاں فراہم کرنے پر بلیک لسٹ کیا۔حال ہی میں، جموں و کشمیر میں متعلقہ حکام نے مذکورہ کمپنی کے سائپرو ہیپٹاڈائن ہائیڈروکلورائیڈ سرپ آئی پی کو اس کے غیر معیاری معیار کی وجہ سے بلیک لسٹ کیا۔ شربت عام طور پر بچوں میں الرجی کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کمپنی کی بہت سی مصنوعات بھارتی ریاستوں کے علاوہ، دنیا کے کچھ ممالک میں بلیک لسٹ ہیں۔ 2014 میں، کمپنی کو کوالٹی کنٹرول ریگولیشنز اور ڈرگ ریگولیشنز کی خلاف ورزی کرنے پر ویتنام حکومت کی جانب سے کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

کچھ بھارتی ریاستوں اور ممالک کی جانب سے اس کی غیر معیاری مصنوعات کے لیے جرمانہ اور بلیک لسٹ کیے جانے کے باوجود، میڈن فارماسیوٹیکلز کو سی او پی پی کے عمل کے ذریعے سنٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن سے سرٹیفیکیشن ملا۔سی او پی پی سرٹیفکیٹ فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے لیے سب سے اہم سرٹیفکیٹس میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، ایک ایسی کمپنی کوسی او پی پی سرٹیفکیٹ کا اجرا جس کی کچھ مصنوعات تقریباً تین ریاستوں کی طرف سے بلیک لسٹ کی گئی ہیں، سر ٹییفیکیشن کے اس عمل کے بارے میں سوالات اٹھاتی ہیں۔