اسلام آباد ۔ 17 ستمبر (اے پی پی) عالمی ادارہ صحت کے اعلان کے مطابق پاکستان میں پہلی مرتبہ ”عالمی یوم تحفظ مریضان“ منایا گیا۔اس یوم کو منانے کا بنیادی مقصد ہیلتھ پروفیشنل کو دوران علاج مریض کے تحفظ کو یقینی بنانے اور انہیں کسی بھی نقصان سے بچانے کیلئے آگاہی فراہم کرنا ہے۔اس ضمن میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ہسپتال میں تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں پارلیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد، عالمی ادارہ صحت کے کنٹری ڈائریکٹر، قومی ادارہ صحت کے ڈی جی میجر جنرل عامر اکرام، پمز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر و دیگر شریک ہوئے۔ماہرین صحت کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں دوران علاج غیر محفوظ نظام کے ذریعے دنیا بھر میں سالانہ 134ملین افراد متاثر ہوتے ہیں جس میں سے سالانہ 2.6افراد کو موت واقع ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ہونے والی اموات اور معذوری کی دسویں بڑی وجہ دوران علاج مریض کو ایڈورس ایفیکٹ ہے۔ اموات ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں استعمال۔ہونے والا25 فیصد سرجیکل آلات غیر محفوظ ہوتے ہیں۔پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت نوشین حامد کاکہنا تھا کہ نظام صحت کو بہتر بنانے کیلئے مریضوں کے تحفظ کو یقینی بنانا انتہائی ضروری ہے،آج ہسپتالوں میں مریضوں کو تحفظ نہ ملنے کے باعث لوگ ہسپتال جانے سے گھبراتے ہیں،لوگوں کا خیال ہے کہ جس مرض کے علاج کیلئے جاتے ہیں دوسری بیماری ہسپتال سے ساتھ لیکر آتے ہیں،مریضوں کے تحفظ کا عالمی دن منانا ایک اہم پیشرفت ہے، اس دن کو منانے سے ڈاکٹروں اور عملہ میں مریضوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا احساس اور شعور اجاگر ہوسکے گا۔