بای ۔17نومبر (اے پی پی):عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے زیر اہتمام ٹی بی کے خاتمے کے لیے سمپوزیم منعقد ہوا، جس میں 158 ممالک کے وزرا اور ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔
پاکستان کی نمائندگی پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے کی۔سمپوزیم کے دوران ٹی بی کے خاتمے سے متعلق ایکشن پلان پر پینل ڈسکشن کا انعقاد ہوا، جس میں نوابزادہ جمال خان رئیسانی، انڈونیشیا اور تیمور کے وزرائے صحت اور آسٹریلیا کے رکن پارلیمنٹ نے شرکت کی۔
پینل ڈسکشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 6 لاکھ نئے ٹی بی کے مریض سامنے آتے ہیں، جو ایک سنگین چیلنج ہے
انہوں نے نوجوانوں کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹی بی کے خاتمے کے لیے کمیونٹی اقدامات، آگاہی مہم اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت ہے۔
جمال خان رئیسانی نے نوجوانوں کو پالیسی سازی اور عملی اقدامات میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنے ہم عمروں کو صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کی ترغیب دینی چاہیے اور عوام میں موجود غلط فہمیوں کو دور کرکے بروقت علاج یقینی بنانا ہوگا۔
نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے کہا کہ عالمی اداروں کے تعاون اور مقامی سطح پر اسکریننگ کے ذریعے ٹی بی کی بروقت تشخیص ممکن ہے۔ انہوں نے کمیونٹی مہمات کو مؤثر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ اس بیماری کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے کہا کہ آصفہ بھٹو ٹی بی کے خاتمے کے لیے میدان عمل میں ہیں اور ان کے ویژن کے تحت بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں نوجوانوں کو متحرک کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بلوچستان سے ٹی بی اور پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں، ان کے ویژن کے مطابق نوجوانوں کو صحت اور تعلیم کے شعبے میں مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ مستقبل قریب میں ٹی بی اور دیگر امراض کے خاتمے کے لیے مقامی سطح پر نوجوانوں کی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی جو بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں آگاہی مہم اور علاج کی سرگرمیوں کی قیادت کریں گی۔