عالمی برادری اسرائیلی جارحیت رکوانے میں کردار ادا کرے، مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر مشرق وسطیٰ بالخصوص اور دنیا میں بالعموم امن قائم نہیں ہو سکتا، سیاسی جماعتوں کے قائدین کا کل جماعتی کانفرنس میں اظہار خیال

184

اسلام آباد۔7اکتوبر (اے پی پی):فلسطین اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ایوان صدر میں بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس میں شریک سیاسی جماعتوں کے قائدین نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو رکوانے میں کردار ادا کرے، مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر مشرق وسطیٰ بالخصوص اور دنیا میں بالعموم امن قائم نہیں ہو سکتا۔

کل جماعتی کانفرنس پیر کو ایوان صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف کی مشترکہ صدارت میں بلائی گئی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ فلسطین کے نہتے شہریوں پر جس طرح ظلم ڈھایا جا رہا ہے یہ تاریخ کی بدترین مثال ہے، اسرائیلی جارحیت کے سامنے خاموشی اختیار کرنا انسانیت کی ناکامی ہے، بڑی بڑی عالمی قوتیں اسرائیل کی پشت پناہی کر رہی ہیں، ان عالمی قوتوں کو بھی سوچنا چاہئے، اقوام متحدہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلوں پر اگر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کرا سکتا توایسے ادارے کا کیا فائدہ ہے، اسلامی ممالک کے پاس بہت بڑی قوت ہے ،عالم اسلام کو مل بیٹھ کر غزہ اور فلسطین کی صورتحال پر فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہئیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسرائیل نے ایک سال میں غزہ پر 85 ہزار ٹن بارود پھینکا ہے جس کے نتیجہ میں 80 سے 90 فیصد عمارتیں مکمل منہدم ہو چکی ہیں، 10 ہزار مرد، خواتین اور بچے ملبوں تلے دبے ہوئے ہیں، 42 ہزار سے زائد افراد جن میں 30 ہزار بچے بھی شامل ہیں انہیں شہید کر دیا گیا ہے، 173 صحافی، 900 ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کے اراکین شہید ہو چکے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس سارے عمل کو نسل کشی کے سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے درست کہا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کی نسل کشی کر رہا ہے، مساجد اور چرچز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، یہ انسانیت کے خلاف بدترین عمل ہے جو اسرائیل استعمال کر رہا ہے اور اسے قتل عام کے سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مجلس سے ایک مشترکہ موقف جانا چاہئے اور اس موقف پر قائم رہنا چاہئے کہ اسرائیل کی بدترین جارحیت ہے، جنیوا کنونشن میں نسل کشی کی جو تعریف کی گئی ہے کہ کوئی بھی ریاست یا قابض گروپ کسی بھی جگہ پر قتل عام کرتا ہے اسے نسل کشی کہا جاتا ہے اور جنیوا کنونشن میں شریک 150 ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو رکوانے میں کردا رادا کرے۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنما و وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا، ہمیں فلسطینیوں پر مظالم کی روک تھام بالخصوص بچوں کی شہادتوں کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، مسئلہ فلسطین کے حل پر توجہ دینا ہو گی، ہمیں قابل عمل اقدامات کے ذریعے معصوم فلسطینیوں کی جانوں کو بچانا ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ و وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی مدد کیلئے سفارتکاری کو فعال کرنا چاہئے اور امت مسلمہ کو متحد کیا جائے، مغرب سمیت اقوام عالم کو اس معاملہ پر اپنی بے حسی ختم کرنی چاہئے اور مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے کوششوں کو تیز کرنا چاہئے۔

ایم کیو ایم کے رہنما و وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کو سفارتی سطح پر فلسطین پر اپنا موقف پیش کرنے کیلئے وفود اسلامی ممالک کے ساتھ ساتھ روس اور چین میں بھی بھیجنے چاہئیں، فلسطین کے تعلیمی ادارے تباہ ہو چکے ہیں، اب صرف سکالر شپ سے کام نہیں چلے گا، ہمیں اپنی یونیورسٹیوں کے دروازے فلسطینی طلباء کیلئے کھول دینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کیلئے اب عملی اقدامات بھی کرنا ہوں گے۔ اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی نے کہا کہ فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل اتنے مظالم کے باوجود ابھی تک مظلوم فلسطینیوں کی حوصلے پست نہیں کر سکا۔

اے این پی کے رہنما ایمل ولی خان نے کہا کہ فلسطینیوں پر مظالم بند ہونے چاہیئں، ہمیں حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہئے، فلسطینی اور کشمیری دونوں مظلوم ہیں۔ نیشنل پارٹی کے رہنما جان محمد بلیدی نے کہا کہ اسرائیل اخلاقی، سیاسی اور انسانی اقدار سے تجاوز کر چکا ہے، مشرق وسطیٰ میں جنگ پھیلتی ہوئی نظر آ رہی ہے، ہمیں جنگ کو روکنے کیلئے سفارتی ذرائع بروئے کار لانے چاہئیں، غزہ میں اسرائیل کی جتنی بھی مذمت کی جائے، کم ہے، اقوام متحدہ دنیا میں امن و انصاف کے قیام میں ناکام ہوا ہے۔ سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ ناصر عباس نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے، فلسطینی حق پر ہیں۔