بیجنگ ۔5اگست (اے پی پی):ممتاز چینی سکالر چینگ شی ژانگ نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کواپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کیے جانے والے تمام یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو فوری طور پر واپس لینے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر مجبور کرنے کے لیے مضبوط اور ٹھوس اقدامات کرے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سائوتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لاءکے وزٹنگ پروفیسر Cheng Xizhongنے بیجنگ میں ایک بیان میں کہا کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے اور جنوبی ایشیائی خطے میں امن و استحکام کی راہ میں بنیادی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو کشمیر کی حیثیت تبدیل کی جس سے مسئلہ کشمیر مزید پیچیدہ ہو گیا لہذا پاک بھارت تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے ضروری ہے کہ بھارت کشمیر کی اصل حیثیت کو فوری طور پر بحال کرے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ایسے مضبوط اور ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں جن سے بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں کیے جانے والے اپنے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر مجبور ہو سکے۔ پروفیسر نے تجویز پیش کی کہ سلامتی کونسل کو سب سے پہلے مقبوضہ جموںوکشمیرمیں بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات پر زیادہ توجہ دینی چاہیے، جو علاقائی امن کو سنگین طور پر خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ بھارت نے کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اس لیے انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی تنظیموں کو بھارت پر دبائو ڈالنا چاہیے، عالمی امن کے ذمہ دار تمام ملکوں خاص طور پر بڑی طاقتوں کو بھارت پر سخت ترین پابندیاں عائد کرنی چاہئیں اور نریندر مودی کی حکومت کو سخت اقدامات واپس لینے پر مجبور کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا پورا حق ہے۔
مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کا فیصلہ ہی حتمی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پختہ یقین ہے کہ کشمیری عوام جو دہائیوں سے حق خود ارادیت کی جنگ لڑ رہے ہی ضرور فتح حاصل کریں گے۔