عالمی برادری رقم کی غیر قانونی منتقلی اور لوٹی ہوئی دولت کی فوری واپسی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی لائحہ عمل کی تیاری کی کوششوں میں آگے آئے، وزیراعظم عمران خان

139

نیویارک ۔ 25 ستمبر (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عالمی برادری رقم کی غیر قانونی منتقلی اور لوٹی ہوئی دولت کی فوری واپسی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی لائحہ عمل کی تیاری کی کوششوں میں آگے آئے ۔اس بات کو سمجھنا اہم ہے کہ ترقی پذیر ملکوں کو امیر ملکوں سے ملنے والی امداد ہماری بدعنوان اشرافیہ کی طرف سے رقم کی بڑے پیمانے پر بیرون ملک منتقلی کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں سربراہ اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے گذشتہ سال جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں ٹیکسوں سے بچنے کے لیے ترقی پذیر ملکوں سے امیر ممالک اور آف شور ٹیکس پناہ گاہوں کو رقوم کی غیرقانونی منتقلی سے ہونے والے ناقابل تلافی نقصان کو اجاگر کیا تھا، اس اقدام سے ترقی پذیر ممالک میں غربت بڑھی ہے، جو رقم انسانی ترقی کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے وہ بد عنوان اشرافیہ ہڑپ کر جاتی ہے۔ زرمبادلہ کی کمی کے نتیجے میں کرنسی کی قیمت میںکمی واقع ہو جاتی ہے اور نتیجتاًغربت اور افراط زر جنم لیتے ہیں، پیچیدہ طریقہ کار کے باعث ان چوری شدہ وسائل کی واپسی کے لیے جستجو کی کامیابی تقریباً ناممکن ہے جب کہ منی لانڈرنگ میں ملوث مافیا کو بہترین وکلاءتک رسائی حاصل ہوتی ہے اور افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ مستفید کنندہ ہونے کی وجہ سے امیر ممالک اس مجرمانہ سرگرمی کا قلع قمع کرنے کے لیے سیاسی قوت ارادی سے عاری ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر اس عمل کا راستہ نہ روکا گیا تو امیر اور غریب اقوام کے درمیان عدم مساوات بڑھتی رہے گی اور بالآخر آج کی نقل مکانی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے مسئلے سے زیادہ بڑا عالمی بحران پیدا ہو جائے گا، امیر ممالک جب منی لانڈرنگ کرنے والوں کی لوٹی ہوئی دولت کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں تو وہ انسانی حقوق اور انصاف پر قائم نہیں رہ سکتے، منی لانڈرنگ اور منی لانڈرنگ کی مالی معاونت کرنے والوں کے سدباب کے لیے فعال حکومتیں موجود ہیں۔ میں اس اسمبلی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ رقم کی غیر قانونی منتقلی اور لوٹی ہوئی دولت کی فوری واپسی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی لائحہ عمل کی تیاری کی کوششوں میں آگے آئے اس بات کو سمجھنا اہم ہے کہ ترقی پذیر ملکوں کو امیر ملکوں سے ملنے والی امداد ہماری بدعنوان اشرافیہ کی طرف سے رقم کی بڑے پیمانے پر بیرون ملک منتقلی کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔