اسلام آباد۔19اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و خواتین کی بااختیاری مشعال حسین ملک نے عالمی برادری، اقوام متحدہ کے اداروں اور او آئی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگی جنون میں مبتلاء اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بڑھتی ہوئی انسانی تباہی کو روکنے کے لیے ایک فعال اور دو ٹوک پالیسی اپنائیں۔ انسانیت سے عاری اسرائیل غزہ کو مکمل طور پر محاصرے میں لے کر 23 لاکھ لوگوں کی خوراک، پانی اور ایندھن روک کر غزہ کے باشندوں کو نسل کشی کا نشانہ بنا رہا ہے۔
جمعرات کو رفاہ انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی کے زیر اہتمام "غزہ زیر محاصرہ: اسرائیلی جارحیت سے انسانی تباہی” کے عنوان سے ایک گول میز سے خطاب کرتے ہوئے مشعال حسین ملک نے نشاندہی کی کہ اسرائیل فلسطین کی زمین پر جبری اور غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے کے بعد پوری فلسطینی آبادی کو ختم کرنے پر تلا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت بین الاقوامی قوانین کا کوئی احترام نہیں کرتی اوروہ ہسپتالوں، رہائشی علاقوں اور پناہ گاہوں کو عالمی قوانین کے تحت حاصل مکمل معافی کے باوجود نشانہ بنا رہی ہے۔ ایسے اقدامات سے غزہ کے باشندوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ہندوتوا بھارتی حکومت کی طرح سفاک اسرائیلی حکومت نے بھی اسی طرح کے جبری اور غیر انسانی ہتھکنڈے اپنائے ہیں تاکہ دہشت گردی کا راج قائم کرتے ہوئے غزہ کا محاصرہ کر کے اسے باقی دنیا سے کاٹ کر فلسطینیوں کودبایا جا سکے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ جاری اسرائیلی جارحیت اور ناکہ بندی کی وجہ سے جنگ زدہ خطہ بد ترین انسانی بحران کا شکار ہے۔
فاشسٹ قابض افواج کے اندھا دھند نہ رکنے والے فضائی حملوں کے باعث لوگوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء اور پانی تک نہیں بچا جبکہ ان حملوں سے بچے ، خواتین اور بزرگ افرادشہید ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے تنقید کی کہ اسرائیل کے حمایتی یہودی ریاست کو جنگ زدہ غزہ میں مظالم کی ترغیب دینے کے ذمہ دار ہیں۔ مشعال حسین ملک نے واضح کیا کہ بدنام زمانہ بھارتی حکومت اور صیہونی حکومت نسل کشی کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں اور گزشتہ سات دہائیوں سے اپنے اپنے غیرقانونی مقبوضہ علاقوں میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں
لیکن عالمی طاقتیں اور اقوام متحدہ کے اداروں نے ان غاصبوں اور قابضین کو غیر انسانی کارروائیوں سے روکنے کے لیے عملی اور ٹھوس اقدامات کرنے کی بجائے ان کے سہولت کار کا کام کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم ممالک اسرائیلی ریاست کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کریں اور تیل کی فراہمی پر اس وقت تک پابندیاں عائد کریں جب تک وہ دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کرتا۔
مشعال ملک نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تیزی سے کام کرے اور اسرائیلی قابض افواج کو فلسطینی عوام کے خلاف ان گھنائونے جنگی جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرائے۔ انھوں نے انسانی تباہی اور قتل عام کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو جنگی جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور دو ریاستی حل کے مطابق مسئلہ فلسطین کے مستقل حل کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔