عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرے وفاقی وزیر برائے وزارت انسانی حقوق شیریں مزاری کا تقریب سے خطاب

82

اسلام آباد ۔ 3 ستمبر (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے وزارت انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرے،ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کے لئے ہماری وزارت موثر قانون سازی کے لئے سرگرم عمل ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعرات کو ملک میں انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کی اور اس حوالے سے کئے گئے اقدامات کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں ڈونرز، سول سوسائٹی تنظیموں کے نمائندوں ، سفارتکاروں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے بھی شر کت کی۔شیریں مزاری نے کہا کہ بھارت کے مضبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کے خلاف عالمی براداری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے اور کشمیر کے حوالے سے گزشتہ ایک سال کے دوران جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 43 ویں اجلاس میں اقوام متحدہ کے خصوصی مینڈیٹ رکھنے والوں کو 27 خطوط لکھ چکے ہیں جن میں کشمیر کے مسئلے پر روشنی ڈالی گئی۔انہوں نے کہا کہ وزارت نے انسانی حقوق سے متعلق قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور پہلے سے موجود قوانین میں مزید بہتری لانا اولین ترجیح رہی اور گزشتہ دو برس کے دوران زینب الرٹ ،رسپانس اورریکوری ایکٹ 2019،قانونی معاونت وانصاف اتھارٹی ایکٹ 2020،جدول کے حصہ اول میں ”بچوں سے کرائے جانے گھریلوکام ”کااندراج ،ملازمت بچگان ایکٹ1991،دیت ،عرش اوردامان فنڈکے قواعدمیں ترمیم کی گئی (غریب قیدیوں کی عمر60سے کم کرکے 40سال کردی گئی )،آئی سی ٹی تحفظ بچگان ایکٹ 2018 اور نظام انصاف برائے بالغان ایکٹ 2018 منظور کرائے گئے۔اسکے علاوہ مختلف قوانین کے مسودات بھی تیارکئے گئے جن پر کام جاری ان میں آئی سی ٹی حقوق معذورافرادکابل 2020۔تشدد،حراستی موت اورحراستی زیادتی (تدارک اورتعزیر) کا بل 2020۔مسیحی ازدواج وطلاق بل 2020۔گھریلوتشددکابل2020 اور بزرگ شہریان بل،2020 شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق سے متعلق وزارت نے کڑی نظر رکھی ہوئی ہے اور ہونے والی خلاف وزریوں کے6094معاملات ودادرسی کے لئے متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھائے گئے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان سٹیزن پورٹل پرموصولہ شکایات کاازالہ16924شکایات پرکارروائی سے متعلقہ حکام کو ارسال کی گئیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے شکار 508متاثرین کو65لاکھ 20ہزار روپے کی مالی امداد بھی دی گئی۔اس کے علاوہ ہیلپ لائن 1099پر499,466کالیں موصول ہوئیں اور10,133اہل فون کرنے والوں کو قانونی خدمات فراہم کی گئیں اور اسلام آباد میں وزارت انسانی حقوق ویمن شیلٹرکے ذریعے خواتین کے 1265معمالات کاازالہ کیاگیا۔نیشنل چائلڈپروٹیکشن سینٹر اسلام آبادنے 67بچوں کوعارضی طورپرپناہ گاہ فراہم کی اورانہیں ان کے خاندانوں سے ملایا۔اس کے علاوہ وزارت کی طرف سے تعلیم ،احساس بیدارکرنااورآگاہی کے لیے مختلف پروگراموں کا بھی آغاز کیا گیا جن خواتین کے وراثت سے متعلق عوامی آگاہی مہم ،بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی روک تھام کے بارے میں آگاہی۔،نوجوانوں رہنمائوں کے بارے آگاہی مہم ،خواجہ سراء کے حقوق کے حوالے سے پویلینس عہدیداروں میں شعوراجاگرکرنا،بچوں کے حقوق کے بارے میں ٹرکوں میں مصوری کے ذریعے آگاہی پیداکرنا،معذورں کے حقوق بارے میں آگاہی،بزرگ افرادبارے میں آگاہی،انسانی حقوق سے متعلق فلمی میلہ میں 12فلموں کی نمائش اورپینل بحث ومباحثہ،قیدیوں اورفرائض انجام دینے والوں کے لئے کوویڈ19پرآگاہی مہم بھی چلائیں۔شیریں مزاری نے کہا کہ اس کے علاوہ خواتین قیدیوں کی حالت زار کے بارے میں تحقیقی رپورٹ تیار کر کے وزیر اعظم کو بھی پیش کی گئی ہے۔ تقریب میں وفاقی سیکرٹری انسانی حقوق رابعہ جویری آغا نے وزارت انسانی حقوق کی تفصیلی جائزہ رپورٹ بھی پیش کی۔