اقوام متحدہ ۔23اکتوبر (اے پی پی):پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول اور ان کے انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا سلسہ ختم کرنے میں مدد کرے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے مقبوضہ فلسطین کی سنگین صورتحال پر بھی اظہار خیال کیا ۔ پاکستانی مندوب نے جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے موضوع پر مباحثے کے دوران بتایا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی بستیوں کی توسیع، اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے طاقت کا بے تحاشہ استعمال، اور غزہ کی ناکہ بندی سنگین خلاف ورزیاں ہیں جو عالمی برادری کی فوری توجہ کی متقاضی ہیں ۔
اس وقت جاری جنگ میں فلسطینی عوام کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کا خاتمہ ہونا چاہیے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھی ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال، جبری گمشدگیاں، من مانی نظربندیاں اور اظہار رائے کی آزادی پر پابندیاں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کونسل کے دو درجن سے زائد رپورٹوں میں درج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خلاف ورزیاں 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے بعد سے شدت اختیار کر گئی ہیں جن کا مقصد جموں و کشمیر پر بھارتی حکومت کا مذموم حتمی حل مسلط کرنا ہے۔
مندوب نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اکثر شہری اور سیاسی حقوق پر زور دیتی ہے لیکن اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کو ترجیح نہیں دی جاتی۔یہ عدم توازن نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ عدم مساوات کو بھی دوام دیتا ہے۔تعلیم، صحت، باعزت روزگار، اور مناسب معیار زندگی کا حق بھی اتنا ہی بنیادی ہے۔اس لئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیادی وجوہات جیسے کہ غربت، بھوک اور عدم مساوات پر توجہ دی جانی چاہیے۔ شہری اور سیاسی حقوق پر موجودہ غیر مساوی توجہ ترقی پذیر ممالک کو پائیدار ترقی کے اہداف کو پورا کرنے اور انسانی حقوق پر بامعنی پیش رفت حاصل کرنے میں درپیش چیلنجوں میں اضافہ کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ’’ پیکٹ آف دی فیوچر‘‘کے وژن کی مکمل حمایت کرتا ہے جس میں کثیرالجہتی کی تجدید اور انسانی حقوق، پائیدار ترقی اور عالمی انصاف کے لیے اجتماعی عزم کا اعادہ کیا گیا۔ایک مضبوط، زیادہ جامع کثیرالجہتی نظام تمام لوگوں کے انسانی حقوق کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اہم ہے۔ پاکستانی مندوب نے ان اہم چیلنجوں سے نمٹنے اور سب کے لیے انسانی حقوق کے مکمل حصول کی طرف بڑھنے کے لئے بین الاقوامی برادری کو انسانی حقوق کے کنونشنز اور قراردادوں کے نفاذ کو ترجیح دینے، تنازعات والے علاقوں میں شہریوں، خاص طور پر خواتین اور بچوں کے تحفظ کو ترجیح دینے ، اور جنگی جرائم اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کو جوابدہ بنانے کی تجاویز دیں۔
انہوں نے کہا کہ شہری اور سیاسی حقوق کے فروغ اور معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کی نسبتاً نظر اندازی کے درمیان عدم توازن کو دور کیا جانا چاہیے۔اس بات کو یقینی بنانا کہ ٹیکنالوجی کے فوائد سب کے لیے قابل رسائی ہوں ۔ترقی کے حق کو عالمی معیشت میں ساختی عدم مساوات کو دور کرنے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی اصلاح، اور ترقی پذیر ممالک کو فائدہ پہنچانے والے منصفانہ تجارتی طریقوں کو یقینی بنانے کے لیے، ایک آفاقی اور ناقابل تنسیخ حق کے طور پر دوبارہ تصدیق کی جانی چاہیے۔ اسلامو فوبیا، زینو فوبیا، اور مہاجر مخالف جذبات سمیت تمام قسم کے امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو تقویت دی جانی چاہیے اور سب کے لیے مساوی بنیادوں پر انسانی حقوق کو حقیقت بنانے کے لئے کوششوں کو دوگنا کریں کیا جانا چاہیے۔
پاکستانی مندوب سرفراز گوہر نے جموں و کشمیر کے حوالے سے بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول تک بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر ہمیشہ ایک متنازعہ علاقہ رہے گا ۔حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں اس کی متنازعہ حیثیت کی تصدیق کرتی ہیں جن کے مطابق بھارت نے متنازعہ سرزمین پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیری عوام سے کئے گئے اپنے وعدوں سے مکر گیا اورا س نے یکطرفہ طور پر آئینی حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ان قراردادوں اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
انہوں نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں لاکھو ں فوجیوں کی تعیناتی کے ساتھ کرائے گئے حالیہ انتخابات کو "مضحکہ خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کا متبادل نہیں ہیں۔ پاکستانی مندوب نےبھارت کو دہشت گردی کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت رہنما اس کی ریاستی سرپرستی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) اور بی ایل اے (بلوچستان لبریشن آرمی) جیسی دہشت گرد تنظیموں کو فنڈنگ اور مسلح کر رہے ہیں۔ان تنظیموں کے پاکستان کے اندر دہشت گرد حملوں میں ہزاروں بے گناہ خواتین، مرد اور بچے مارے گئے۔ کلبھوشن یادو جیسے ایجنٹوں نے پاکستان بھر میں دہشت گردی اور تشدد پھیلا ئی اور بھارت کی دہشت گرد فرنچائز اب علاقائی سے عالمی سطح پر چلی گئی ہے۔
پاکستانی مندوب نے اس موقع پر بھارت میں منظم امتیازی سلوک، نفرت انگیز جرائم اور 20 کروڑ سے زیادہ مسلمانوں پر جاری ظلم و ستم کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کے عوامی مطالبات، گجرات، ممبئی اور دہلی میں ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا قتل ، مذہب کی جبری تبدیلی ، گاؤ رکھشکوں کے جتھوں کے ہاتھوں تشدد کے بعد قتل ، بابری مسجد سمیت سینکڑوں مساجد کی بے حرمتی اور ان کی جگہ مندروں کی تعمیر، امتیازی شہریت ترمیمی قانون اور لو جہاد کے قوانین، اور سیاسی رہنماؤں کی طرف سے نفرت انگیز تقاریر، مسلمانوں کو گرین وائرس کہنا بھارت میں معمول بن گیا ہے۔