عالمی برادری کی جانب سے افغانستان کو دوبارہ تنہا چھوڑنا غلطی ہوگی‘قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف کا بین الاقوامی ویبینار سے خطاب

51
ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کے عوامی ورژن کا اردو ترجمہ اور خلاصہ ویب سائٹ پر جاری کر دیا ہے،وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا ٹویٹ

اسلام آباد۔11ستمبر (اے پی پی):قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے افغانستان کو دوبارہ تنہا چھوڑنا غلطی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکورٹی سٹڈیز (سی اے ایس ایس) اسلام آباد کے زیر اہتمام”افغانستان کا مستقبل اور علاقائی استحکام: چیلنجز ، مواقع اور لائحہ عمل“ کے موضوع پر منعقدہ ایک بین الاقوامی ویبینار سے اپنے کلیدی خطاب کے دوران کیا۔

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ دنیا کو افغان طالبان کو تعمیری طور پر شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ گورننس کے خاتمے اور پناہ گزینوں کے ایک اور بحران سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک مستحکم اور پرامن افغانستان کے لیے دنیا کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سوویت۔افغان مجاہدین جنگ کے بعد مغربی دنیا نے تباہ کن غلطیوں کا ارتکاب کیا ، جس میں افغانستان کو تنہا چھوڑنا اور اسے "تمام مخالفین کے یکجا اکٹھا کرنا“تھا اور پاکستان واحد ملک ہے جس نے افغانستان کو تنہا کرنے اور اس کے نتیجے میں شروع ہونے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ کا نقصان اٹھایا۔

چینگ ڈو انسٹی ٹیوٹ آف ورلڈ افیئرز کے صدر ڈاکٹر لانگ زنگچون نے کہا کہ پڑوسی ممالک کو افغانستان کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا اور پاکستان اس حوالے سے اہم ترین ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کو افغانستان تک بڑھایا جانا چاہیے اور گوادر بندرگاہ افغان معیشت کو مضبوط بنانے میں بڑا کردار ادا کر سکتی ہے۔ روسی جیو پولیٹیکل ماہر لیونڈ ساوین نے کہا کہ افغان طالبان کے حالیہ قبضے نے علاقائی سیاسی صورتحال کو تبدیل کر دیا ہے اور اس کا عالمی سیاست پر اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ روس نئی حکومت کو تسلیم کرسکتا ہے اگر چین پہلے اسے تسلیم کرے۔ سلام یونیورسٹی ، کابل کے پروفیسر ڈاکٹر فضل الہادی وزین نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ افغانستان کو تنہا نہ کرے اور نئی حکومت کو حکومت کرنے کا موقع دے جبکہ افغان طالبان کو بھی مصالحت پسندانہ رویہ اپناتے ہوئے اپنے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے اور طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔

قائداعظم یونیورسٹی کے پرفیسر ڈاکٹر سید قندی عباس نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں مستقبل میں ایک جامع مستقل افغان حکومت کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عبوری حکومت جامع نہیں ہے جس میں 34 میں سے صرف تین غیر پشتون افراد شامل ہیں اور ایران کو توقع ہے کہ اگر افغانستان میں مستقبل میں خانہ جنگی سے بچنا ہے تو غیر پشتون لوگوں کی زیادہ گنجائش پیدا کرنا ہوگی ۔

سی اے ایس ایس کے قائم مقام صدر اور پاکستان ایئر فورس کے سابق وائس چیف آف ائیر سٹاف ایئر مارشل (ر) فرحت حسین خان نے اپنے اختتامی کلمات میں دنیا پر زور دیا کہ وہ ماضی میں سب کچھ آزمانے کے بعد افغانستان اور خطے میں امن کا موقع دے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان علاقائی ممالک کے مشترکہ مفاد میں ہے جبکہ علاقائی رابطے کے سی پیک جیسے منصوبے پورے خطے کے لیے معاشی بہبود اور خوشحالی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتےہیں۔

ویبینار کی نظامت ڈائریکٹر نیوکلیئر اینڈ اسٹریٹجک افیئرز ، سنٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکورٹی سٹڈیز سید محمد علی نے کی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان تنازعات اور تنہائی کا شکار رہا ہے۔

اب افغان عوام ایک مستحکم قومی ریاست کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی مدد کے مستحق ہیں ، نئی افغان حکومت کی جانب سے سیکورٹی کے عزم کے بدلے میں افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔