پیرس۔3اپریل (اے پی پی):عالمی طاقتوں نے غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد تقسیم کرنے والی غیر سرکاری تنظیم’’ ورلڈ سینٹرل کچن‘‘ کے اہلکاروں کی اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق یہ حملہ گزشتہ روز اس وقت کیا گیا جب ورلڈ سینٹرل کچن اور ایک اور این جی او کے تعاون سے مشکلات کے شکار فلسطینیوں میں امدادی سامان تقسیم کررہی تھی۔ اسرائیلی حملے میں آسٹریلیا ، برطانیہ ، فلسطینی، پولینڈ ،امریکا اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے اہلکار لقمہ اجل بن گئے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ انہیں اس واقعے پر سخت غصہ ہے اور وہ دل شکستہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملے بارے تحقیقاتی عمل کو تیز کرکے اسے احتسابی کٹہرے میں لایا جانا چاہیے،اس کی رپورٹ کو بھی اوپن کیا جائے۔ بائیڈن نے کہا کہ فلسطینی علاقے میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی مشکل رہی ہے کیونکہ اسرائیل نے ان امدادی کارکنوں کی حفاظت کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جو شہریوں کو اشد ضروری مدد پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ کے نتیجے میں تقریباً 200 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں جن میں یواین او کے 175 سے زائد اہلکار بھی شامل ہیں۔
یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے جنرل اسمبلی سے خطا ب کے دوران اس حملے کو غیر منطقی قرار د یتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر انسانی بنیاد پر جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی توسیع کی ضرورت ہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک نے کہا کہ وہ یہ جان کر حیران اور غمزدہ ہیں کہ ہلاک ہونے والوں میں برطانوی شہری بھی شامل ہیں۔ ڈاؤننگ سٹریٹ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے بات کی اور اسرائیلی رہنما کو بتایا کہ وہ امدادی کارکنوں کی ہلاکت سے دلگیر ہیں۔ برطانیہ نے اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے واقعے کی مذمت کی ۔
فرانسیسی وزیر خارجہ سٹیفن سیجورن نے کہا کہ کوئی بھی چیز اس طرح کے سانحے کا جواز نہیں بنتی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنوں کی حفاظت ایک اخلاقی اور قانونی ضرورت ہے جس پر ہر ایک کو عمل کرنا چاہیے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی نے کہا کہ یہ حملہ ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے، یہ ایک سانحہ ہے جو کبھی پیش نہیں آنا چاہیے تھا۔انہوں نے آسٹریلوی رضاکار لالزاومی زومی فرینک کام کے اہل خانہ سے تعزیت بھی کی ۔ ورلڈ سینٹرل کچن کے بانی اور رہنما ہسپانوی نژاد شیف اینڈریس نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کے اس اندھا دھند قتل عام کو روکنے کی ضرورت ہے،ہم نے اب غزہ میں اپنی کارروائیاں روک دی ہیں۔
ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز( جو گزشتہ روز اردن میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ کا دورہ کر رہے تھے)نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی حکومت اس وحشیانہ حملے کے حالات کو جلد از جلد واضح کرے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل( جو کہ ہسپانوی ہیں) نے کہا کہ شہریوں اور انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ کے تمام مطالبات کے باوجود ہم نئی بے گناہ ہلاکتیں دیکھ رہے ہیں۔
وارسا نے کہا کہ اس نے اسرائیلی سفیر سے اس واقعے کے بارے میں فوری وضاحت مانگی ہے جس میں ایک پولش شہری ہلاک ہوا ۔ پولینڈ کے وزیر خارجہ رادوسلاو سیکورسکی نے کہا کہ ملک نے امدادی کارکن کی موت کی اپنی انکوائری بھی شروع کر دی ہے اور نائب وزیر خارجہ اندرزیج سیجنا نے کہا کہ اسرائیل کو ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینا چاہیے۔
ادھر،اسرائیل کی فوج نے بدھ کے روز اعتراف کیا کہ اس نے سنگین غلطی کی ہے ،ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے کہا کہ انہوں نے ڈبلیو سی کے ،کے بانی شیف جوز اینڈریس کو فون کیا اور جانی نقصان پر گہرے دکھ اور معذرت کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ یہ حملہ غیر ارادی تھا، تاہم انہوں نے ان ہلاکتوں پر معافی مانگنے سے گریز کیا ۔ اسرائیلی فوج نے تحقیقات کے انعقاد کا عزم ظاہر کیا ہے اور وعدہ کیا ہے کہ وہ شفاف طریقے سے اپنے نتائج کا اشتراک کریں گے۔