نیویارک۔30مارچ (اے پی پی):اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب اور اقتصادی و سماجی کونسل کے صدر منیر اکرم نے کہا ہے کہ ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کی طرف سے قرضوں کی پائیدار طور پر ادائیگی یقینی بنانے کے لئے ضروری اور لازمی ہے کہ عالمی سطح پر قرضوں کے ڈھانچے پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے اور اس ضمن میں پبلک گلوبل ریٹنگ ایجنسی کے قیام سمیت کئی دیگر تجاویز بھی دی گئی ہیں۔
انہوں نے بین الاقوامی سطح پر قرضوں کے ڈھانچے اور دیوالیہ پن کے حوالہ سے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو دیوالیہ پن سے بچانے کےلئے افریقہ کے لئے اقتصادی کمیشن کی پائیدار بنیادوں پر ادارہ کے قیام کی تجویز بہت اہم اقدام ہے جس سے ترقی پذیر ممالک کی مارکیٹ سرمایہ تک رسائی میں وسعت پیدا ہوگی۔
منیر اکرم نے کہا کہ اس وقت عمومی اتفاق رائے ہے کہ کووڈ 19 کے بحران سے نکلنا پائیدار ترقی کے مادل کےلئے تبدیلی لانے کا موقع ہے اور اس تبدیلی کےلئے ترقی پذیر ممالک کو آب وہوا کی تبدیلیوں کی روک تھام کےلئے سالانہ 100 ارب ڈالر دینے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ہم سب کےلئے بہت تشویش ناک ہے کہ ترقی پذیر ممالک سے گزشتہ سال 178 ارب ڈالر ترقی یافتہ ممالک میں گئے اور مجھے امید ہے کہ اس ورچوئل اجلاس میں ترقی پذیر ممالک سے ترقی یافتہ ممالک میں وسائل کی منتقلی روکنے اور یہ وسائل دوبارہ واپس ترقی پذیر ممالک کے حوالے کرنے پر غور وخوض کیاجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اقتصادی و سماجی کونسل کے ترقی کےلئے فنانسنگ فورم کا اعلیٰ سطحی اجلاس اپریل میں منعقد ہوگا جبکہ عالمی اقتصادی کونسل کا اجلاس 16 اپریل کو ہوگا جس میں کووڈ ویکسین کی عالمی سطح پر مساوی بنیادوں پر دستیابی اور تقسیم پر بھی زور دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی اقتصادی وسماجی کونسل کے صدر اور پاکستانی سفیر منیر اکرم نے آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر کی طر ف سے جون تک 650 ارب ڈالر نئے ایس ڈی آر کےلئے مختص کرنے کی تجویز پیش کرنے کے عندیے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجہ میں آئی ایم ایف کے پاس ترقی پذیر ممالک کی امداد کےلئے خاطر خواہ فنڈز دستیاب ہو جائیں گے۔