عالمی سطح پر 71 فیصد کی میزبانی غریب ممالک کرتے ہیں، 2024 میں نقل مکانی کرنے والے افراد کی عالمی تعداد میں 5 فیصد اضافہ ہوا ، یو این ایچ سی آر رپورٹ

5
UNHCR
UNHCR

اسلام آباد۔15جون (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)کے مطابق گزشتہ سال 2024 کے دوران جبر یا مجبوری کی حالت میں نقل مکانی کرنے والے افراد کی عالمی تعداد میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے، عالمی سطح پر71 فیصد مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک کی معیشت کمزور یا درمیانے درجہ سے تعلق رکھتی ہے جبکہ 29 فیصد مہاجرین کی میزبانی زیادہ آمدنی والے امیر ممالک کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ وہ افراد جن کو نسل، مذہب ، قومیت ، کسی مخصوص سماجی گروہ سے تعلق یا سیاسی نظریے کی بنیاد پر امتیازی سلوک ، ظلم وستم اور جان کا خطرہ یا جنگ ، تشدد ، بے امنی اور تنازعات کی وجہ سے مجبوری کے عالم میں اپنا گھر بار اور ملک چھوڑنا پڑ جائے تو ایسے افراد مہاجرین میں شامل ہو تے ہیں۔یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے مطابق جون 2024 کے اختتام پر دنیا بھر میں 122.6 ملین افراد کو مجبوری یا جبر کے باعث اپنا گھر چھوڑ کر نقل مکانی کرنا پڑی ہے اور 2023 کے مقابلہ میں مہاجرین کی تعداد میں سالانہ 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مہاجرین کی مجموعی تعداد میں سے 43.7 ملین پناہ گزین یو این ایچ سی آر ، فلسطینی یو این آر ڈبلیو اے اور بین الاقوامی تحفظ کی کیٹگریز میں شامل ہیں جبکہ 72.1 ملین افراد کو اپنے ہی ملک میں نقل مکانی کرنا پڑی اور 8 ملین مہاجرین کسی دوسرے ملک میں پناہ کےلئے ہجرت پر مجبور ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ کی بنیادی وجہ سوڈان اور یوکرین سے نقل مکانی ہے۔ 2011 سے لے کر فروری2025 تک شام میں خانہ جنگی اور تنازعات کی وجہ سے 14 ملین افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی جو پناہ گزینوں کا سب سے بڑا بحران ہے۔

رپورٹ کے مطابق پناہ گزینوں کے بڑے میزبان ممالک میں پاکستان، ایران، ترکیہ، کولمبیا، جرمنی اور یوگنڈا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ روس، اردن، لبنان، بنگلہ دیش، جنوبی سوڈان، چاڈ اور ایتھوپیا بھی پناہ گزینوں کے میزبان ممالک میں شامل ہیں۔ یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر71 فیصد مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک کی معیشت کمزور یا درمیانے درجہ سے تعلق رکھتی ہے جبکہ 29 فیصد مہاجرین کی میزبانی زیادہ آمدنی والے امیر ممالک کر رہے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں 69 فیصد مہاجرین یا پناہ گزین اپنے ہمسایہ ممالک میں پناہ حاصل کرتے ہیں اور صرف 31 فیصد افراد کی رسائی دور دراز ممالک تک ممکن ہو پاتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ 2010 میں 61 فیصد پناہ کے خواہشمند مہاجرین کا تعلق ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک سے تھا اور 2022 میں یہ تعداد بڑھ کر 84 فیصد تک پہنچ گئی جن میں سے 2020 تک صرف ایک فیصد پناہ گزین اپنے آبائی وطن واپس لوٹے ہیں۔

یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ سماجی و اقتصادی محرومیاں ، خوراک، پانی، تعلیم ، روزگار اور صحت عامہ کے مسائل بھی ہجرت کے بنیادی اسباب میں شامل ہیں۔ یو این ایچ سی آر نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ مہاجرین اور پناہ گزینوں کی شرح میں کمی کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت مربوط اقدامات کو یقینی بنایاجائے تا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور سماجی و اقتصادی مسائل پر قابو پایاجاسکے۔