آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول کا معاہدہ چند دنوں میں طے پا جائے گا ،عام آدمی کی تکالیف کو سمجھتے ہوئے حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے،وزیر اعظم شہباز شریف نجی ٹیلی ویژن چینل کوانٹرویو

263
خلیجی ممالک سے زرعی شعبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لانے کے لیے اقدامات کر لئے گئے ہیں، وزیراعظم شہبازشریف کا ٹویٹ

اسلام آباد۔14مارچ (اے پی پی):وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ سٹاف لیول کا معاہدہ چند دنوں میں طے پا جائے گا ،حکومت نے آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط کو بھی قبول کر لیا ہے، عام آدمی کی تکالیف کو سمجھتے ہوئے حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے، یوکرین کی جنگ کی وجہ سے درآمدی افراط زر کھاد اور تیل کی قیمتوں میں اضافے اورحالیہ سیلاب نے قومی معیشت کو متاثر کیا، سابق وزیراعظم عمران خان کے امریکہ کی جانب سے حکومت کی تبدیلی کے بارے میں "شرمناک” جھوٹ نے بھی غیر یقینی صورتحال پیدا کی، بعض سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے خاص طور پر سندھ میں اربوں روپے خرچ کر کے نئی مردم شماری کرائی جا رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کوانٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اس عمل کو کامیاب بنانے کے لئے ان کی اقتصادی ٹیم کے ساتھ ساتھ دیگر قومی اداروں کی طرف سے مشترکہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے اپنی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی، معاشی صورتحال، انتخابات، توشہ خانہ ریکارڈ، پارٹی معاملات کے ساتھ ساتھ نیوز اینکر ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات سمیت متعدد قومی امور پر تفصیلی گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہ جب وہ اقتدار میں آئے تو وہ نہیں جانتے تھے کہ ان کے پیشرو عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایسی شرائط پر اتفاق کیا تھا جس سے بعد میں انہوں نے پیچھے ہٹ کر پاکستان کی ساکھ کو دنیا کے ساتھ ساتھ عالمی اداروں کوبھی نقصان پہنچایا،یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف ہمیں ان شرائط کو قبول کرنے اور ان پر عملدرآمد کی کوشش کر رہا ہے، کوئی شک نہیں کہ ان حالات سے عام آدمی پر بوجھ پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کی تکالیف کو سمجھتے ہوئے حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یوکرین کی جنگ کی وجہ سے درآمدی افراط زر بھی کھاد اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ملک کو متاثر کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب نے قومی معیشت کو بھی متاثر کیا، سابق وزیر اعظم عمران خان کے امریکہ کی جانب سے حکومت کی تبدیلی کے بارے میں "شرمناک” جھوٹ نے بھی غیر یقینی صورتحال پیدا کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین جیسے دوست پاکستان کی حمایت کر رہے ہیں حالانکہ عمران خان نے ان کے برادرانہ تعلقات کو ٹھیس پہنچائی ہے، مقامی ٹیلی ویژن چینلز کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے ڈیلی میل کے ذریعے پی ٹی آئی کی قیادت کی طرف سے اپنے خلاف لگائے گئے بے بنیاد الزامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ برطانوی نشریاتی ادارہ نے معافی مانگی اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی انہیں اس وقت کی حکومت کے لگائے گئے الزامات سے بری کردیا۔

عمران خان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی جاری کوششوں کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیراعظم نے کہا کہ وہ بیماری یا زخمی ہونے کا بہانہ بنا کر گرفتاری سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کے باوجود عمران خان کو ہر بار ریلیف دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے دورمیں خواجہ آصف اور رانا ثنا اللہ کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا اور جیلوں میں غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔وہ عدالتوں کو مطلوب ہے، مجھے نہیں۔

وارنٹ گرفتاری عدالتوں نے جاری کیے، میں یا انتظامیہ نے نہیں۔انہوں نے سوال کیاکہ اب اگر انتظامیہ عدالتی حکم کی پابندی نہیں کرے گی تو کیا ہوگا؟۔انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت انتخابات سے انکار نہیں کر سکتی۔ پارٹی صدر ہونے کے ناطے انہوں نے پہلے ہی پارٹی والوں سے کہا تھا کہ وہ الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواستیں جمع کرائیں جس کے لیے وہ امیدواروں کے انٹرویو بھی کر رہے تھے۔تاہم، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابات کروانا ہے۔

انتخابات کے لیے حکومت کی سنجیدگی پر اپنے موقف کو ثابت کرتے ہوئے، وزیراعظم نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے خاص طور پر سندھ میں، اربوں روپے خرچ کر کے نئی مردم شماری کرائی جا رہی ہے ۔توشہ خانہ کے ریکارڈ کی تشہیر پرانہوں نے کہا کہ ایک مخصوص رقم ادا کر کے تحائف اپنے پاس رکھنا ایک قانونی عمل ہے۔ تاہم عمران خان کو ایک برادر ملک سے قیمتی گھڑی کا تحفہ ملا اور اسے دبئی میں بیچ دیا جبکہ انہوں نے ایک مقامی تاجر سے جعلی رسید حاصل کرنے کا مجرمانہ فعل کیاانہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کا ریکارڈ کابینہ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق پبلک کیا گیا۔

وزیر اعظم شہباز نے پارٹی میں کسی قسم کے اختلافات کو رد کرتے ہوئے وضاحت کی کہ مسلم لیگ (ن)کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے نواز شریف کے جیل میں رہتے ہوئے بھی اپنی انتھک جدوجہد سے عہدہ حاصل کیا۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی جانب سے کنونشنز سے خطاب کیا جا رہا ہے وہ ایک بیانیہ بنانے کے علاوہ پارٹی کو نئی توانائی دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پارٹی مزید مضبوط ہو گی کیونکہ پارٹی قائد نواز شریف ڈاکٹروں کی اجازت کے بعد جلد واپس آئیں گے۔

نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے جنرل عاصم منیر کو اعلی ترین افسر ہونے اور بہترین کیریئر رکھنے کی وجہ سے اس عہدے پر تعینات کیا۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری کے وقت حکومت نے موجودہ قانون پر عمل کیا۔ انہوں نے فیصلہ کرنے میں ان کی حمایت کرنے پر اتحادی جماعتوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت کے بارے میں پوچھے جانے پر، انہوں نے کہاکہ انہوں نے تین ہفتے قبل کینیا کے صدر سے دو بار بات کی تھی اور ان سے کہا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ بھی فراہم کریں ۔وہ سپریم کورٹ نے بھی مانگی ہے۔اسے سفاکانہ قتل قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور جب تک ان کے خاندان کو انصاف نہیں مل جاتا وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ انہیں 2018 کے انتخابات سے قبل وزارت عظمی کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کردیا کیونکہ وہ اپنے بھائی کی پشت پر چھرا نہیں گھونپ سکتے تھے۔جس نے ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا تھا ۔سی پیک کے ذریعے تقریبا 30 سے 35ا رب ڈالر کی سرمایہ کاری لائے تھے ۔