عالمی معیشت ‘دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اپنے "سب سے بڑے امتحان” کا سامنا کر رہی ہے،آئی ایم یف

82
IMF
IMF

اسلام آباد۔23مئی (اے پی پی):بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کہا کہ عالمی معیشت ‘روس-یوکرین تنازعہ، کورونا وائرس وبائی امراض اور سخت مالی حالات کے درمیان دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اپنے "سب سے بڑے امتحان” کا سامنا کر رہی ہے۔

آئی ایم یف نے کہا کہ صرف بین الاقوامی تعاون ہی دنیا کے کچھ انتہائی ضروری مسائل کو حل کر سکتا ہے، جن میں خوراک کی قلت اور موسمیاتی تبدیلی شامل ہیں، اس بات کا اظہار پیر کو آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام نےایک بلاگ پوسٹ میں کیا ہے۔آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا، فرسٹ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر گیتا گوپی ناتھ اور حکمت عملی، پالیسی اور ریویو ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر سیلا پزارباسیوگلو نے بلاگ پوسٹ میں لکھا ہے کہ ،

یوکرین پر روس کے حملے نے کوویڈ 19 وبائی بیماری کی صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے ، ایک بحران پر ایک اور بحران،تباہ کن زندگیاں، ترقی کی تننزلی اور مہنگائی کا طوفان چھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ خوراک اور توانائی کی بلند قیمتیں دنیا بھر کے گھرانوں پر بہت زیادہ دبائو ڈال رہی ہیں۔ سخت مالی حالات‘ انتہائی مقروض ممالک، کمپنیوں اور خاندانوں پر مزید دباؤ ڈال رہے ہیں،

یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے بعد دنیا بھر میں جغرافیائی اور اقتصادی غیر یقینی صورتحال بڑھ رہی ہے، اشیاء کی قیمتوں میں اضافے اور سپلائی چین میں خلل کی وجہ سے مہنگائی بھی بڑھ رہی ہے۔گزشتہ مہینے، آئی ایم ایف نے اپنی 2022 کی عالمی ترقی کی پیشن گوئی کو گھٹا کر 3.6 فیصد کر دیا تھا ، جو کہ جنوری میں اس کے 4.4 فیصد کے پچھلے تخمینہ سے کم ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں افراط زر گزشتہ ماہ 8.3 فیصد تک پہنچنے کے بعد 40 سال کی بلند ترین سطح پر برقرار ہے، جب کہ اپریل میں یورپ میں قیمتوں میں 7.5 فیصد اضافہ ہوا۔بڑھتی ہوئی قیمتوں نے مرکزی بینکوں کو شرح سود بڑھانے پر آمادہ کیا ہے،

کچھ تجزیہ کاروں نے معیشتوں کے کساد بازاری میں گرنے کی وارننگ دی ہے۔انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس کے مطابق، عالمی قرضہ بھی اس سال کے پہلے تین مہینوں میں ریکارڈ 305 ٹریلین ڈالر تک بڑھ گیا کیونکہ دنیا کی دو بڑی معیشتیں امریکہ اور چین نے یوکرین میں روس کی جنگ سے بڑھنے والی سست معاشی ترقی کے درمیان قرض لینا جاری رکھا ہے ۔آئی ایم ایف کی تحقیق کے مطابق،

صرف تجارتی پالیسیوں کے ارد گرد غیر یقینی صورتحال نے 2019 میں عالمی مجموعی گھریلو پیداوار میں تقریباً 1 فیصد کمی کی۔ اس سال یوکرین کے بحران کے بعد سے تقریباً 30 ممالک نے خوراک، توانائی اور دیگر اہم اشیاء کی تجارت کو محدود کر دیا ہے۔معیشت میں مزید ٹوٹ پھوٹ کے اخراجات تمام ممالک میں بہت زیادہ ہوں گے اور ہر آمدنی کی سطح پر لوگوں کو نقصان پہنچے گا ، اعلی تنخواہ والے پیشہ ور افراد سے درمیانی آمدنی والے فیکٹری ورکرز تمام متاثر ہوں گے۔

حکام نے عالمی نظام میں اعتماد بحال کرنے کے لیے چار ترجیحات کا خاکہ پیش کیا۔ ان میں لچک کو بڑھانے کے لیے تجارت کو مضبوط کرنا، قرضوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کو تیز کرنا، سرحد پار ادائیگیوں کو جدید بنانا اور قابل تجدید ذرائع میں سرمایہ کاری کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنا اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔