عالمی یومِ خوراک اکتوبر میں ہر سال عالمی سطح پر منایا جاتا ہے،یہ دن پائیدار زراعت کی اہمیت کی جانب ہماری توجہ دلاتا ہے،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا عالمی یومِ خوراک کے موقع پر پیغام

142
President Dr. Arif Alvi
President Dr. Arif Alvi

اسلام آباد۔15اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عالمی یومِ خوراک اکتوبر میں ہر سال عالمی سطح پر منایا جاتا ہے،یہ دن پائیدار زراعت کی اہمیت کی جانب ہماری توجہ دلاتا ہے،اس دن کا مقصد مختلف پالیسیوں اور اقدامات کیلئے حکومتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی حمایت حاصل کرنا ہے۔معیشت میں بہتری اور عوام کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لانے کیلئے ہماری توجہ زراعت پر مرکوز رہے گی۔

عالمی یوم خوراک کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ اس سال عالمی ادارہ ِخوراک نے غذائی تحفظ یقینی بنانے کیلئے "پانی زندگی ہے، پانی خوراک ہے: کوئی پیچھے نہ رہ جائے ” کا جامع عنوان متعارف کرایا ہے۔ یہ عنوان پاکستان کی موجودہ صورتحال سے انتہائی مطابقت رکھتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ عالمی سطح پر، آبادی میں تیزی سے اضافے سے پانی کی طلب میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ایک سو سال کے اندر، ہمیں تقریباً چھ گنا زائد پانی کی ضرورت ہوگی۔ خصوصاً ترقی پذیر ممالک میں پانی کی بڑھتی طلب اور ضیاع کے باعث پانی کی دستیابی بتدریج کم ہو رہی ہے۔

یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس آبی وسائل کا ایک انوکھا امتزاج موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آبی وسائل میں برفانی پہاڑ، دریائے سندھ کا آبی نظام اور نہریں شامل ہیں۔ دریائے سندھ کا نظام دنیا کے بڑے آبپاشی کے نظاموں میں سے ایک ہے ۔ یہ تقریباً 1.5 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط ہے اور پاکستان کی کل کاشت شدہ زمین کا 83% ہے۔ تاہم، ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں پر کم ہوتی برف باری اور آبادی میں تیزی سے اضافے سے ہمارے آبی وسائل پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں، دیہی علاقوں میں گھریلو پانی کے استعمال میں زمینی پانی کا حصہ تقریباً 90 فیصد جبکہ زراعت کے شعبے میں تقریباً 50 فیصد ہے۔

سندھ طاس آبپاشی کا نظام اور بارش کا پانی ان زمینی ذخائر کو دوبارہ بھرنے کرنے کے بنیادی ذرائع ہیں۔ نہری پانی کی غیریقینی فراہمی کی وجہ سے پاکستان بھر کے کسانوں نے زمینی پمپ استعمال کرنا شروع کیے۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس آبپاشی کے نظام میں تقریباً 5 لاکھ ٹیوب ویل بھی شامل ہیں اور ان سے تقریباً 50 ارب مکعب میٹر پانی پمپ کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ گھریلو سیکٹر میں بھی زیر زمین پانی کا غیرضروری استعمال بڑھ رہا ہے،جس کی وجہ سے یہ قیمتی قدرتی ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔صدر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں بھی بڑے نقصانات کا باعث بن رہی ہیں۔ 2022 ء کے سیلاب کے دوران تقریباً 3 کروڑ افراد متاثر ہوئے اور ملک کو 30 ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔صدرمملکت نے کہا کہ قدرتی وسائل کے تحفظ، پیداواری صلاحیت بڑھانے اور غذائی قلت کے خاتمے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کا شامل ہونا اور واضح اہداف مقرر کرنا ضروری ہے۔ ان اہداف کی بنیاد ٹھوس ثبوتوں اور بنیادی وجوہات کی مشترکہ سمجھ بوجھ پر ہونی چاہیے۔ غذائیت سے بھرپور خوراک کی پیداوار بڑھانے کیلئے متعدد محاذوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ان میں پانی اور خوراک کے نظام کو بہتر بنانا، پانی کا بہتر انتظام ، دیہی ترقی کے منصوبوں کو فنڈ زمہیا کرنا اور اعلیٰ کارکردگی کے آبپاشی نظام کو اپنانا شامل ہیں۔صدر مملکت نے اپنے پیغام میں کہا کہ آخر میں، میں اس بات پر زور دینا چاہوں گا کہ پاکستان میں غربت میں کمی اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کی ہماری کوششیں اسی صورت میں ثمر آور ہو سکتی ہیں جب زراعت کے شعبے کو مناسب اہمیت دی جائے۔

زراعت کی بنیاد پر ترقی نہ صرف کسان کی آمدن کو نمایاں طور پر بڑھا سکتی ہے بلکہ اس سے خوراک کی پیداوار بڑھانے ، قیمتیں کم کرنے اور برآمدات کیلئے اضافی خوراک پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ معیشت میں بہتری اور عوام کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لانے کیلئے ہماری توجہ زراعت پر مرکوز رہے گی ۔