عدالت عظمیٰ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے ، فل کورٹ بنایا جائے، اس کا فیصلہ ہمیں قبول ہو گا، وزیراعظم کا لائرز کمپلیکس اسلام آباد کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب

اسلام آباد۔6اپریل (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے ، فل کورٹ بنایا جائے، اس کا فیصلہ ہمیں قبول ہو گا، فل کورٹ کا مطالبہ مان لیا جاتا تو کون اس کے فیصلے سے اختلاف کرتا، عدلیہ کا احترام سب پر لازم ہے لیکن قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہئے، جو قانون کسی کیلئے بنائیں اپنے آپ پر بھی لاگو کریں، ہمیں پاکستان اور آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے ذاتی مفاد کو ایک طرف رکھنا ہو گا، کوئی سیاسی جماعت الیکشن سے بھاگ نہیں سکتی، وکلاء نے قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی بحالی اور انصاف کے حصول کیلئے قربانیاں دی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو لائرز کمپلیکس اسلام آباد کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ اور پاکستان بار کونسل، اسلام آباد بار کونسل او دیگر وکلاء تنظیموں کے عہدیداروں اور ارکان نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وکلاء نے عدل و انصاف کے حصول کیلئے انتہائی مشکلات کا سامنا کیا ہے، وکلاء نے قانون کی حکمرانی اور عدلیہ بحالی کیلئے قربانیاں دیں، عدلیہ کی بحالی کیلئے ڈنڈے کھائے، گولیاں کھائیں، جلوس اور ریلیاں نکالیں، قیام پاکستان سے لے کر آج تک عدل و انصاف کیلئے جنگ لڑی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ عدلیہ کا احترام سب پر لازم ہے لیکن قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہئے، جو قانون کسی کیلئے بنائیں اپنے آپ پر بھی لاگو کریں، پہلے سپریم کورٹ کا 9 رکنی بنچ بنایا گیا، بعد میں یہ تین ججز پر مشتمل بنچ رہ گیا، آج کل سپریم کورٹ کے چار تین ججز کے فیصلے کی بحث چل رہی ہے، جو ججز بنچ سے الگ ہو گئے تھے انہیں اس میں نہیں بیٹھنا چاہئے تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ فل کورٹ کا مطالبہ مان لیا جاتا تو کون اس کے فیصلے سے اختلاف کرتا، جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے کو پہلے سرکلر کے ذریعے ختم کیا گیا، پھر اس پر بنچ بنانے کی کیا ضرورت تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں تو حکم دیا جاتا ہے کہ وزیراعظم اکیلا کچھ بھی نہیں ہے، پوری کابینہ ہے لیکن ایسا حکم دینے والے اپنے آپ پر یہ کیوں لاگو نہیں کرتے، مولوی تمیز الدین کیس کے بارے میں سب جانتے ہیں، جسٹس منیر ہی نظریہ ضرورت کے موجد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی سیاسی پارٹی الیکشن سے بھاگ نہیں سکتی کیونکہ جو بھی الیکشن سے بھاگے گا اس کی سیاست اسی دن ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 63 اے کے قانون کو ری رائیٹ کیا گیا، ہم نے اپیل دائر کی لیکن اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے، سیاسی جماعتوں کو بھی فریق نہیں بنایا گیا، تمام متعلقہ فریقین کو گریبان میں جھانک کر فیصلہ کرنا ہے کہ آئندہ آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانا ہے یا ذاتی لڑائیاں لڑ کر ملک کو وہاں پہنچا دیا جائے جہاں سے واپسی ناممکن ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ ابھی بھی کچھ نہیں گیا، عدالت عظمیٰ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، جو ججز بنچ سے الگ ہوئے تھے انہیں شامل نہ کرکے فل کورٹ بنا دیا جائے، فل کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہو گا وہ ہمیں قبول ہو گا، اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہئے، ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچنے اور ملک کے مفاد میں فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لائرز کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھ کر خوشی ہوئی ہے، لائرز کمپلیکس کی تعمیر پر ایک ارب 80 کروڑ روپے لاگت آئے گی، مجھے ڈر ہے کہ یہ حکم بھی نہ آ جائے کہ یہ رقم الیکشن کمیشن کے حوالے کر دیں تاہم ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو وکلاء خود اس کا دفاع کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان اور آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے ذاتی مفاد کو ایک طرف رکھنا ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ لائرز کمپلیکس کی تعمیر کیلئے عملی پیشرفت پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ مبارکباد کے مستحق ہیں، انہوں نے کاغذوں میں پڑے منصوبے پر عملدرآمد کیلئے بڑی تندہی سے کام کیا ہے، اس میں سپورٹس کمپلیکس کو بھی شامل کیا جائے اور خواتین اور مرد وکلاء کیلئے الگ الگ سوئمنگ پول بھی ہونے چاہئیں۔ قبل ازیں وزیراعظم نے لائرز کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا۔ تقریب سے وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ اور وکلاء رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔