لاہور۔25اپریل (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں ڈانس پارٹی کے الزام میں درج مقدمے میں ملزمان کی وڈیو بنانے اور وائرل کرنے پر توہین عدالت کی درخواست پر پولیس کو تفتیش درست کرنے کی مہلت دے دی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جان بوجھ کر متعلقہ ایس ایچ او کی ضمانت کروائی گئی تاکہ وہ کسی اور کا نام نہ لے ،لگتا ہے اس کیس میں آئی جی کو بلانا پڑے گا ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے وشال شاکر کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت متعلقہ ڈی ایس پی نے بتایا کہ ایس ایچ او نے ضمانت کرا لی ہے ۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ آخری بار آپ کے ایڈیشنل آئی جی عدالت میں آئے اور بتایا کہ ایس ایچ او اس میں ملوث تھاایس ایچ او نہ صرف پولیس اسٹیشن میں موجود تھا بلکہ ملزمان کے چہرے پر لائٹ مار رہا تھا۔ ایس ایچ او کے وکیل نے بتایا کہ ڈی ایس پی اس وقت تھانے میں موجود تھا، اس کی ہدایت پر وڈیو بنائی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایس ایچ او کو اسی دن نامزد کیوں نہیں کیاگیا تھا جس دن ایڈیشنل آئی جی نے انکوائری کمیٹی کی سربراہی کی ۔دوران سماعت پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے بیان دیا کہ ہم نے پولیس کو لائن آف انکوائری لکھوائی ہے کہ ملزمان کے پاس جا کر ریکارڈ حاصل کریں۔
عدالت نے پراسکیوٹر جنرل پنجاب کو ہدایت کی کہ آپ ڈی پی او قصور سے بات کریں اور پوچھیں کہ کیا ہو رہا ہے،آپ کو اس کیس میں ایکٹو ہونا پڑے گا، اس کیس میں ذہنی تشدد بہت واضح ہے۔ پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے استدعا کی کہ پولیس کوانکوائری کے لیے ایک تاریخ دے دیں ۔اگر یہ تفتیش ٹھیک کرتے ہیں تو آئی جی پنجاب کی ضرورت نہیں۔ عدالت نے کارروائی آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=587594