عدلیہ پر کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے تنازعات کا متبادل حل (اے ڈی آر) ضروری ہے، نگران وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک کا لاجا کے زیراہتمام منعقدہ ورکشاپ سے خطاب

91
عدلیہ پر کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے تنازعات کا متبادل حل (اے ڈی آر) ضروری ہے، نگران وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک کا لاجا کے زیراہتمام منعقدہ ورکشاپ سے خطاب

اسلام آباد۔17جنوری (اے پی پی):نگران وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ تنازعات کے متبادل حل (اے ڈی آر) کو پاکستان میں کافی پذیرائی حاصل ہو رہی ہے، اے ڈی آر  سے استفادہ کرتے ہوئے عدالتوں پر کام کے بوجھ کو کم کیا جا سکتا ہے۔

وہ بدھ کو یہاں وزارت انسانی حقوق کی لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی (لاجا) کے زیراہتمام منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کر رہی تھیں۔ ورکشاپ کا مقصد تنازعات کے متبادل حل(اے ڈی آر) کے طریقوں جیسے ثالثی اور گفت و شنید میں پریکٹیشنرز کی صلاحیتوں میں اضافہ اور تربیت فراہم کرنا تھا۔ ورکشاپ سے سینئر جج فیڈرل شریعہ کورٹ جسٹس سیّد محمد انور، ڈی جی نیشنل پولیس بیورو احسان صادق، ڈی جی لاجا ڈاکٹر رحیم اعوان، وزارت انسانی حقوق کے ڈی جی ایچ آر  عبدالستار اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی سی ایچ آر چوہدری شفیق پر مشتمل پینل نے خطاب کیا۔

ورکشاپ میں تنازعات کے متبادل حل کے خواہشمند پریکٹیشنرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ورکشاپ سے اپنے خطاب میں وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت، قانون سے وابستہ افراد اور مختلف ادارے اے ڈی آر کو فروغ دینے اور اسے قانونی فریم ورک میں ضم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، اے ڈی آر کے بہت سے فوائد میں تیز کارکردگی، فوری انصاف ،کم لاگت اور رازداری شامل ہیں۔

مشعال ملک نے عدالتی نظام پر کام کے دبائو کو کم کرنے میں تنازعات کے متبادل حل (اے ڈی آر)کی تبدیلی کی صلاحیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اے ڈی آر کا بنیادی مقصد روایتی عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کے بیک لاگ کو کم کرنا ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان میں فی جج 750 مقدمات ہیں جس کی وجہ سے روایتی عدالتی ٹرائل کا عمل سست روی کا شکار رہتا ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کے اہم کاموں میں سے ایک غریب اور کمزور گروہوں بالخصوص خواتین اور بچوں کو قانونی مدد فراہم کرنا اور پاکستان میں قانونی مدد اور قوانین کے بارے میں عوامی آگاہی کو بڑھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے ڈی آرسے انصاف کی فوری فراہمی کی وجہ سے خواتین اور پسماندہ کمیونٹیز کو بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔مشعال ملک نے پاکستان بھر میں مصالحتی کمیٹیاں قائم کرنے میں لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کی ان کوششوں سے ملک میں اے ڈی آر پر ماسٹر ٹرینرز کا ایک پول تیار ہوگا جو کہ اے ڈی آر کی جدید تکنیکوں پر تربیتی سیشنز اور پریکٹیشنرز کو تنازعات کے حل کے طریقہ کار میں مدد دے گا۔

انہوں نے کہا کہ اے ڈی آر پریکٹیشنرز کو تربیت دینا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ورکشاپ پاکستان میں تنازعات کے متبادل حل (اے ڈی آر) میں درپیش چیلنجز، مواقع اور نئی پیش رفت کو تلاش کرنے کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہوگی۔