اسلام آباد۔2اپریل (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کی ناکامی کیلئے منصوبہ بندی کر لی ہے، ملک کے خلاف بیرونی سازش بے نقاب ہو چکی ہے، اس سازش کے خلاف قوم نے آج پرامن احتجاج کرنا ہے، پاکستان مضبوط فوج کی وجہ سے محفوظ ہے، فوج کے ساتھ میرا کوئی اختلاف نہیں، منحرف اراکین غیر ملکی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے اور نہ ہی وہ غداروں کو ووٹ دیں گے، اس ملک کو اکٹھا رکھنے والی قوتیں پاک فوج اور تحریک انصاف ہیں،
پاک فوج ہمارا فخر اور تحریک انصاف چاروں صوبوں کی جماعت ہے، عدم اعتماد کی سازش این آر او کیلئے ہے، ایسی خارجہ پالیسی کے حق میں ہوں جو پاکستان کے عوام کے مفادات کی عکاس ہو، مسلم لیگ (ن) کو کرپٹ شریف خاندان کے علاوہ کوئی لیڈر نہیں ملتا، فوج کے نیوٹرل رہنے کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ہفتہ کو ”آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ” میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اس وقت فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، یہ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے، اس موڑ پر دو راستے ہیں، ایک تباہی کا راستہ ہے اور دوسرا مشکلات اور آزمائش سے بھرپور عظمت کا راستہ ہے
، ہم نے وہ راستہ اختیار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے نبیۖﷺ کے راستے پر چلنے کی بات کی، یہ انقلاب تھا جو ریاست مدینہ کی صورت میں سامنے آیا، جہاں دنیا کی امامت دس سال میں ایسے لوگوں کے ہاتھ آئی جن کی کوئی حیثیت نہیں تھی یہ سب فکری انقلاب کی وجہ سے ممکن ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی سیاست اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ ملک کو کدھر لے کر جانا ہے، یہ نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، اچھائی اور برائی کے درمیان نیوٹرل ہونا برائی کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عدم اعتماد کی صورت میں ملک کے خلاف سازش ثابت ہو گئی، ملک کی حکومت کو بیرونی سازش سے یہاں کے میر جعفروں اور میر صادقوں کے ساتھ مل کر تبدیل کئے جانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، ایسے میں نوجوانوں نے فیصلہ کرنا ہے،
میں چاہتا ہوں کہ آپ سب اس سازش کے خلاف اپنے مستقبل کیلئے احتجاج کریں، یہ احتجاج میرے لئے نہیں اپنی آنے والی نسلوں کیلئے کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح تو باہر کا کوئی بھی ملک 10 سے 15 ارب روپے لگا کر بکرے خرید کر ایٹمی پاکستان میں حکومت بدل سکتا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کا ملک ہے، آپ کو اس کیلئے لڑنا ہو گا، عراق پر جھوٹے الزامات لگا کر حملہ کیا گیا تو برطانیہ میں 20 لاکھ افراد نے پرامن احتجاج کیا، میں بھی اس میں شامل تھا، ان کو کسی جماعت نے نہیں نکالا۔ انہوں نے کہا کہ امر بالمعروف اللہ کا حکم ہے،
نوجوان پرامن احتجاج کریں، ملک کی املاک کو نقصان نہ پہنچائیں، اس سے غداروں میں خوف پیدا ہوتا ہے ، ضمیر فروش میں ڈر پیدا ہوتا ہے، اس خطہ میں میر جعفر اور میر صادق جیسے غداروں کا کردار کبھی تاریخ نہیں بھولی، موجودہ ان غداروں کو بھی قوم نے بھولنے نہیں دینا،
عدم اعتماد میں بیرونی ہاتھ ہونے کا قومی سلامتی کمیٹی، کابینہ نے دستاویزی ثبوت دیکھا جس میں کہا گیا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد کامیاب ہو گئی تو آپ کے ساتھ امریکہ کے تعلقات ٹھیک ہو جائیں گے انہیں پتا ہے کہ جو نیا آئے گا وہ ہماری غلامی کرے گا،
شہباز شریف پر اربوں روپے کرپشن کے الزامات ہیں اس نے وزارت عظمی کیلئے اچکن سلا رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 سال تک یہاں حکمرانی کرنے والوں نے ملک کو اس سٹیج تک پہنچایا ہے، جس قوم میں خود داری، غیرت و حمیت نہیں ہے وہ ترقی نہیں کر سکتی، نوجوانوں کو اٹھ کھڑے ہونا ہو گا، اس ملک میں وسائل کی کمی نہیں ہے، ان چوروں نے اس کو اس مقام پر پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب چوری کر کے پیسے باہر بھجوانے والے حکمران ہوں تو وہ کسی ملک کے خلاف بات نہیں کر سکتے، آزادانہ خود دار پاکستان کیلئے سب پرامن احتجاج کریں۔
لاہور سے عائشہ خان کے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ میں ہمیشہ آخری گیند تک مقابلہ کرنے والا کپتان ہوں، میں ان کا مقابلہ کروں گا، میں چاہتا ہوں کہ قوم پرامن احتجاج کرے،
اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر نکلیں، یہ اپنے کرپشن کے کیسز ختم کرانے کیلئے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سازش میں شریک اپوزیشن رہنمائوں کے خلاف قانونی کارروائی کیلئے وکلا کے ساتھ مشاورت کی ہے، اس کا رات تک فیصلہ کر لیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کو اکٹھا رکھنے والی قوتوں میں پاک فوج ہے جو ہمارے لئے قابل فخر ہے، دوسرا تحریک انصاف ہے جو قومی جماعت ہے، باقی جماعتیں سکڑ گئی ہیں، ایک وقت تھا جب بے نظیر چاروں صوبوں کی زنجیر اور پیپلز پارٹی وفاق کی علامت تھی تاہم خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں یہ دونوں جماعتیں منظر سے ہی غائب ہو گئیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی پی کے 2008ء سے 2013ء کے دورانیہ میں ہمارے موجودہ دور سے زیادہ مہنگائی تھی، آج عالمی سطح پر مہنگائی ہے، ہم نے تیل کی قیمتیں کم کیں، برآمدات تاریخ ساز رہیں، ٹیکس محصولات بڑھیں، عوام کو ہم پر اعتماد ہے، ہم نے بجلی کی قیمت کم کی، 250 ارب روپے کے اضافی ٹیکس کی رقم عوام پر لگائی، ترسیلات زر ریکارڈ رہیں جو ہماری حکومت پر اعتماد ہے۔
رانا عاطف کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست ماڈل تھی، آج جو ملک ترقی کر رہے ہیں وہ ان اصولوں پر چل رہے ہیں تاہم ہم اپنے راستے سے ہٹ گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انصاف، انسانیت اور خود داری پر مدینہ کی ریاست کی بنیاد رکھی گئی تھی، وہ کسی سے خوفزدہ نہیں تھے، وہ اللہ کے سوا کسی کے آگے نہیں جھکتے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے کچھ اپوزیشن کے لوگ یہ کہتے ہیں کہ امریکہ کے بغیر ہم مر جائیں گے تو دوسروں پر انحصار کرنے والے یہ لوگ مر جائیں تو بہتر ہے، ہم نے قانون کی حکمرانی پر انحصار کرنا ہے، عدم اعتماد کی سازش این آر او کیلئے ہے، جنرل مشرف نے این آر او دے کر قوم پر ظلم کیا۔
نیویارک سے شاہد رضا کے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ اووسیز پاکستانیوں کی امداد سے ہی شوکت خانم کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا، وہ پاکستان کا درد رکھنے والے لوگ ہیں،
میری سوچ ہمیشہ یہ رہی ہے کہ پاکستان میرا گھر ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو کرپٹ حکمران دیکھ کر دکھ ہوتا ہے اور بیرونی سازش سے جب یہ اقتدار میں آنے کی سازش کرتے ہیں تو انہیں مزید دکھ ہوتا ہے، اپنے لوگوں کو قربان کر کے دوسروں کے مفاد کا خیال کرنے والی قومیں آزاد نہیں ہو سکتیں، ذوالفقار علی بھٹو کے علاوہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں رہی، میری جدوجہد اس ملک کیلئے ہے، اپنی ذات کیلئے نہیں۔
برطانیہ سے ڈاکٹر عصمت رانا کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان اب بدل چکا ہے، اب پاکستان وہ نہیں رہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا قتل ہوا اور ملک خاموش رہا، یہ سوشل میڈیا کا دور ہے، اس سازش سے پوری قوم آگاہ ہے، پیسہ چلا کر میڈیا کو ساتھ ملایا گیا ہے، 30 سال تک ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے والے اور ایک دوسرے کے خلاف کرپشن کے کیسز بنانے والے اب اکٹھے ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قوم سے کہتا ہوں کہ وہ اس سازش کے خلاف احتجاج کرے تاکہ دنیا جان سکے کہ پاکستانی ایک زندہ قوم ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ان کو اسمبلی میں بھی شکست دینے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے اور میں شکست دے کر دکھائوں گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے 1985ء کے بعد ملک میں لفافہ جرنلزم ضمیر خریدنے کیلئے چھانگا مانگا لگایا، ججز کو پیسے دیئے، چیف آف آرمی سٹاف کو بی ایم ڈبلیو گاڑی کی چابی دینے کی کوشش کی، اس کے ساتھ ساتھ قوم کی اخلاقیات تباہ کرنے میں زرداری کا بھی ہاتھ ہے، انہوں نے اچھے اور برے کی تمیز ختم کر دی، سندھ ہائوس میں عدم اعتماد کیلئے ضمیروں کے سودے پیسے کے ذریعہ ہو رہے ہیں،
نوجوانوں کو کہتا ہوں کہ اس سازش کو قبول نہیں کرنا، قوم کبھی بھی ان چوروں کو واپس نہیں آنے دے گی، خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں تحریک انصاف نے کلین سویپ کیا، یہ نتائج دیکھ کر جو ممبران (ن) لیگ کے ٹکٹ کیلئے منحرف ہوئے تھے وہ اب خوفزدہ ہیں اور رات سے مجھے ان کے پیغامات آنے شروع ہو چکے ہیں، یہ غداروں کا ساتھ نہیں دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے دس سال پہلے کہا تھا کہ یہ سب چور میرے خلاف اکٹھے ہو جائیں گے کیونکہ انہیں پتا تھا کہ میں نے انہیں این آر او نہیں دینا، عمران خان اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکے گا، میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ کسی ملک سے دشمنی کرنی ہے تاہم ہماری خارجہ پالیسی میں ملکی مفادات اولین ترجیح ہیں، میں امریکہ و بھارت کے خلاف نہیں ، سب سے دوستی چاہتا ہوں لیکن میری خارجہ پالیسی اپنی عوام کے مفادات کی عکاس ہو گی۔
انہوں نے پنجاب میں وزیراعلی کے انتخاب کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرا (ن) لیگ والوں سے سوال ہے کہ کیا انہیں کرپٹ شریفوں کے علاوہ کوئی لیڈر نہیں ملتا، مرکز میں باپ اور صوبے میں بیٹا وزارت اعلی کا امیدوار ہے اور دونوں پر کرپشن کے کیسز لگے ہوئے ہیں،
ان دونوں کو روکنے کیلئے میری ممبران کو ہدایت ہے کہ وہ نہ صرف اجلاس میں شریک ہوں بلکہ ان کے خلاف ووٹ دیں، اگر کوئی ممبر ووٹ نہیں ڈالے گا تو مجبوراً اس کے خلاف نااہلی کا ریفرنس دائر کرنا پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس ملک کو مضبوط فوج کی ضرورت ہے، دنیا کے مسلمان ممالک کے ساتھ جو سلوک ہوا اور جو تباہی ہوئی ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس مضبوط فوج ہے،
نواز شریف اور اس کی بیٹی نے اس فوج کو نشانہ بنایا، میرا فوج سے کوئی مسئلہ نہیں، فوج کے غیر جانبدار رہنے کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں، فوج سے کوئی اختلاف نہیں ہے تاہم امر بالمعروف کیلئے ساری قوم کو کہتا ہوں کہ وہ اچھائی کے ساتھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ ہفتہ اور اتوار کو پرامن احتجاج کریں تاہم کسی قسم کی توڑ پھوڑ یا بدامنی سے بچیں۔