کوئٹہ، 15 جولائی (اے پی پی):بلوچستان کے محب وطن عوام عسکریت پسندوں کو پرامن اور خوشحال بلوچستان کے وژن کو ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے ہفتہ کو جمالی آڈیٹوریم میں منعقدہ ’’سمپوزیم: مفاہمت، پرامن بلوچستان کا روڈ میپ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ، سینیٹر سرفراز بگٹی، بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو ، صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی اور ڈاکٹر میر سادات کے علاوہ سول سوسائٹی کے 100 سے زائد نمائندوں، سیاسی رہنماؤں، مذہبی اسکالرز، وکلاءصحافیوں اور دیگر نے شرکت کی۔ بلوچ نیشنل آرمی کے سابق کمانڈر گلزار امام شمبے، جنہوں نے عسکریت پسندی چھوڑ دی ہے، نے بھی اس تقریب میں شرکت کی جس کا مقصد بلوچستان میں مفاہمت کی پالیسی کو اجاگر کرنا اور صوبے میں حالات کو بہتر بنانا تھا۔مقررین نے زور دیا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل مذاکرات سے ممکن ہے۔
انہوں نے اس تقریب میں گلزار امام شمبے کی شرکت کو "نیک شگون” قرار دیا۔شرکاء نے مزید کہا کہ امن بلوچستان میں حقیقی گیم چینجر ہے جبکہ ہ مفاہمت کا حتمی مقصد ایک بہتر اور خوشحال بلوچستان ہے۔شرکاء کا کہنا تھا کہ ریاست کی طرف سے مذاکرات کو ترجیح دینا اس کے مادر پدر رویے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عسکریت پسندوں کو ریاست کے سامنے ہتھیار ڈال کر بلوچستان اور اس کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔سینیٹر سرفراز بگٹی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بلوچستان میں امن کا واحد راستہ مذاکرات اور مفاہمت ہے۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کوئی عسکریت پسند ریاست کو شکست نہیں دے سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ریاست بات چیت کو ترجیح دے رہی ہے تو عسکریت پسندوں کو بھی بلوچستان کی بہتری کے لیے سوچنا چاہیے۔اس موقع پر وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء اللہ لانگو نے حکومت کی جانب سے بات چیت کے خواہشمندوں کو مذاکرات کی پیشکش کی۔ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے اپنے کردار ادا کرنا ہوں گے۔گلزار امام شمبے نے کہا کہ سب کو اپنے اختیار کے مطابق بلوچستان کی خوشحالی کے لیے کام کرنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں مکالمے کا حصہ ہوں اور اس کی تائید بھی کرتا ہوں۔