عمران خان بند کمروں میں منتیں ترلے اور باہر نکل کر دھمکیاں دیتے ہیں، وزیراعظم کے مشیرقمرزمان کائرہ کا پریس کانفرنس سے خطاب

253

اسلام آباد۔27اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عمران خان بند کمروں میں منتیں ترلے اور باہر نکل کر دھمکیاں دیتے ہیں، عمران خان ملکی نظام کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے اداروں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، عمران خان نے سائفر کے نام پر ڈرامہ رچایا، جھوٹ بول کر قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، دوسروں کو این آر او کا طعنہ دینے والے عمران خان اب خود این آر او چاہتے ہیں، انہیں کسی صورت این آر او نہیں ملے گا، ملک کی بہتری کے لئے آئین کی بالادستی ضروری ہے، ادارے اپنا آئینی کردار ادا کر رہے ہیں۔

جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آج پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے غیر معمولی نیوز کانفرنس کی گئی، ملک کی بہتری کے لئے آئین کی بالادستی ضروری ہے۔ سیاسی جماعتوں اور اداروں نے اپنی غلطیوں سے سیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے اپنا آئینی کردار ادا کر رہے ہیں، اداروں کا سیاست میں مداخلت نہ کرنا قابل تحسین ہے۔ آج شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کی ارواح خوش ہوں گی جس کام کے لئے انہوں نے قربانیاں دیں اور وہ جو لکیر کھینچنا چاہتے تھے وہ کھینچی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام کے لئے ہم سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہی توازن پاکستان کو درست کرے گا اور ملکی استحکام کا باعث بنے گا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عمران نیازی نے سائفر پر ڈرامہ رچایا، ان کی آڈیو لیکس میں ہے کہ وہ اس سائفر کے ساتھ کھیلنا چاہتے تھے۔ عمران نیازی نے سائفر کے ساتھ کھیلتے کھیلتے ملکی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے ساتھ کھلواڑ کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے آئی ایم ایف اور پاکستان کے معاہدے پر حملے کر کے ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا، وہ پاکستان کو مستحکم کرنے کی بجائے غیر مستحکم کرنے کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ادارہ عمران نیازی کو سہولت فراہم کرے، ان کی بات مان لے تو وہ اس کے حق میں ہوتے ہیں اور اگر وہ ان کا کہنا ماننے سے انکار کر دے تو وہ اسے غدار ڈیکلیئر کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو ان کے ساتھ چلے وہ ٹھیک، نہ چلے تو وہ غدار، یہ کون سا طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی قوم کو جھوٹ بول کر بہکانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آٹھ سال تک ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کو تاریخیں دیں، اس وقت تک چیف الیکشن کمشنر ٹھیک تھے، وہ انہیں توسیع تک دیتے رہے لیکن جب ڈسکہ الیکشن میں الیکشن کمیشن نے حقائق بیان کئے تو وہ انہیں برا بھلا کہنے لگے اور ادارے کو تباہ کرنا شروع کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن عمران نیازی کی جعل سازی کو ناکام بنا دے ان کی سپورٹ نہ کرے تو وہ الیکشن کمیشن انہیں قبول نہیں۔ جو میڈیا ان کی زبان بولے وہ ان کا قریبی اور جو ان کے ساتھ نہ ہو، اس کی زندگی عذاب بنا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کون سا کلچر ملک میں لانا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی بند کمروں کے اندر منتیں ترلے کرتے ہیں اور باہر نکل کر دھمکیاں اور گالیاں دیتے ہیں، جو ان کی بات مانے وہ بہت اچھا، نہ مانے تو اسے دھمکیاں۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران نیازی کی دھمکیوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تو وہ ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں پر اتر آئے، قوم کو ہیجان میں مبتلا کر دیا۔

عمران نیازی کی جب دھمکیاں کام نہیں آئیں تو انہوں نے اداروں کے اندر پھوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی سیاسی جماعتوں نے بھی ماضی میں غیر آئینی یا آئین سے ہٹ کر اقدامات کی مخالفت ضرور کی لیکن اداروں میں کبھی پھوٹ ڈلوانے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے آصف زرداری کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ادارے روز روز نہیں بنا کرتے، افراد آتے اور چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک اداروں کے ذریعے چلتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی سوچی سمجھی سازش کے تحت اداروں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے سیکھا ہے، ہمیں اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنا چاہئے، ہم اسی صورت ملک کو آگے لے کر جا سکتے ہیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ملک پہلے ہی بحران کا شکار ہے، ہم ملکی معیشت کو سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں، لوگوں کو مہنگائی کا سامنا ہے، عالمی کساد بازاری کی وجہ سے تیل اور بجلی کی قیمتیں بہت مہنگی ہو چکی ہیں، ہم بے روزگاری کو ختم اور ملکی معیشت کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے سندھ اور بلوچستان میں بدترین تباہی پھیلائی، ہم سیلاب زدگان کی بحالی کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی بحالی کیلئے مثبت خبریں آ رہی ہیں، وزیراعظم اور ان کی معاشی ٹیم ملک کو بہتری کی جانب گامزن کر رہی ہے، عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان کو سپورٹ مل رہی ہے، سعودی عرب نے بھی سپورٹ کا اعلان کیا ہے، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے بیرونی ملک دوروں سے ہمیں بہت سی کامیابیاں ملی ہیں، جو ملک ہم سے ناراض تھے ان کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے ہیں، کشمیر کے مسئلہ پر دنیا بھر کے ملکوں نے ہمارے موقف کو تسلیم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ان چیزوں کو ہونے دینے کی بجائے ان پر حملہ آور ہو رہے ہیں، ہم ان کی یہ کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف مرحوم ہمارے ساتھی تھے، ان کی وفات پر ہمیں دلی دکھ ہے، وہ جرات اور ہمت والے انسان تھے، ان کے قتل کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ وہ ارشد شریف کے جنازہ میں شرکت کرتے لیکن انہوں نے ارشد شریف مرحوم کی میت پر سیاست شروع کر دی، ہمیں اس بات پر شدید افسوس ہے کہ عمران خان نے اسے بھی معاف نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ قوم عمران نیازی سے سوال کر رہی ہے کہ آپ کیا چاہتے ہیں، آپ کے مطالبے پورے ہیں ہوئے، آپ احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو آئیں، بیٹھیں اور درخواست دیں، عدالتوں نے احتجاج کاطریقہ کار وضع کر رکھا ہے، آپ انتظامیہ کے ساتھ بیٹھ کر انتظامیہ کو تسلی کرائیں اور پرامن احتجاج کریں لیکن ہم اسلام آباد کا محاصرہ نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے قریبی ساتھی نے کل پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ لانگ مارچ کی آڑ میں خون اور لاشیں دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی زندگیوں اور کاروبار کو محفوظ رکھنا ہماری ذمہ داری ہے، احتجاج کی آڑ میں قومی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت ہر گز نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی دوسروں پر طعنے مارتے تھے آج ان کی اپنی چوریاں پکڑی گئی ہیں، کبھی فارن فنڈنگ، کبھی توشہ خانہ، کبھی القادر ٹرسٹ۔ ان کے ساتھیوں کی چوری کی طویل داستانیں ہیں۔ عمران نیازی القادر ٹرسٹ کی زمین کے لئے این آر او چاہتے ہیں، وہ توشہ خانہ کیس، فارن فنڈنگ کیس، مالم جبہ کیس میں این آر او چاہتے ہیں لیکن اب انہیں این آر او نہیں ملے گا۔ اب وقت گذر چکا ہے، اب ان پر جو سوال اٹھے ہیں ان سوالوں کا جواب دیں۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں، عمران خان نے نوجوانوں کی طاقت کا منفی استعمال کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ میثاق معیشت کی بات کی ہے، ہم جانتے ہیں کہ کوئی اکیلی جماعت پاکستان کے مسائل حل نہیں کر سکتی، اس وقت اجتماعی فکر اور شعور اور دانش کی ضرورت ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈے کے ٹول بدل چکے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں اور اداروں کو بدنام کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہماری جمہوری جدوجہد کا تاریخی دن ہے، آج آئینی اور قانونی لکیر کھینچی گئی ہے، ہمیں اسے مضبوط کرنا ہے لیکن عمران خان کے الزامات اس کو مدہم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ الزامات کی سیاست سے باہر نکل کر اپنی سوچ کے مطابق فیصلہ کریں، عمران خان کے فیصلے اس ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ان کے فیصلے پاکستان کے حق میں نہیں آ رہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ احتجاج میں اپنی جماعت کا ساتھ ضرور دیں لیکن احتجاج پرامن ہو، اور وہ آئین اور قانون کے دائرے میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔