اسلام آباد۔4نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان سکاٹ لینڈ یارڈ سمیت جہاں مرضی سے تحقیقات کرانا چاہتے ہیں کرائیں، ہماری شرط صرف یہ ہے کہ عمران خان خود تحقیقات میں شامل ہوں گے اور الزامات کا ثبوت فراہم کریں گے، پاکستان کے عوام بھیڑ بکریاں نہیں کہ عمران خان جھوٹ بولے گا اور وہ اسے سچ سمجھ لیں گے، وہ وقت ختم ہو چکا۔
جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے لانگ مارچ میں کل کے واقعہ کی تمام اتحادی جماعتوں نے مذمت کی، ہم پاکستان کے سیاسی میدان کو خونی میدان بننے نہیں دیں گے، پاکستان کی سیاست اس طرح کے واقعات کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاست خون بہا کر نہیں کی جا سکتی، وزیراعظم شہباز شریف نے سب سے پہلے عمران خان کے لانگ مارچ پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو ہدایت کی کہ وہ واقعہ کی تحقیقات میں پنجاب حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ بقول ڈاکٹر، عمران خان کو چار گولیاں لگیں، ان کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹی، اس افسوسناک واقعہ کے اندر وہ زخمی ہوئے، عمران خان کا غالباً ایک آپریشن بھی ہوا ہے اور آج عمران خان صاحب کو ٹی وی پر دیکھ کر اطمینان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے شوکت خانم کے وسائل کو اپنی سیاست کے لئے اسی طرح استعمال کیا جس طرح انہوں نے فارن فنڈنگ کے ذریعے منی لانڈر کر کے خیرات کا پیسہ اپنی سیاست کے لئے استعمال کیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے بیماری کی حالت میں بھی جھوٹ بولنا نہیں چھوڑا، یہ ڈرامہ اور جھوٹ بول کر لوگوں کو بے وقوف بنانا چاہتے ہیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ عمران خان جھوٹ بولیں گے اور عوام اسے سچ سمجھ لیں گے، وہ وقت اب ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا نظریہ رہا ہے کہ اتنا جھوٹ بولو کہ وہ سچ لگنے لگے، یہ اپنی کہانی وہاں سے شروع نہیں کرتے جب 2018ء میں آر ٹی ایس بٹھا کر انہیں مسلط کیا گیا تھا، عمران خان نے اپنے چار سالوں میں ملک میں معاشی تباہی کی، غریب کا پیٹ کاٹا، غریب کو غریب تر کیا، دوست ممالک ناراض کیا، ان کے دور میں مافیاز کا راج تھا، آٹا، چینی، بجلی، گیس، دوائی چوری کر کے ڈاکے ڈالے گئے، عمران خان اپنی کہانی میں ان باتوں کا ذکر نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی کہانی 7 مارچ سے شروع کرتے ہیں جب انہوں نے تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے اور اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے چیف آف آرمی اسٹاف کو بند کمرے میں تاحیات غیر معینہ مدت کے لئے توسیع دینے کی پیشکش کی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کے مطابق انہیں 7 مارچ کو سائفر کی اطلاع ملی تو انہوں نے 8 مارچ کو کیوں نہیں بتایا کہ بیرونی سازش ہو رہی ہے؟ عمران خان کو جب پتہ تھا کہ بیرونی سازش ہو رہی ہے تو انہوں نے اسمبلیاں کیوں ختم نہیں کیں؟ کیوں الیکشن کا اعلان نہیں کیا، عمران خان اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے اداروں کی ترلے منتیں کرتے رہے۔ جب اداروں نے فیصلہ کیا کہ پاکستان کی سیاست میں ادارے کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی تو یہ شخص ان کے خلاف ہوگیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے بیرونی ملک سازش کا ڈرامہ رچایا، ان کا سائفر، امریکی سازش، بیرون ملک سازش، رجیم چینج کا بیانیہ ناکام ہو گیا، آڈیو لیک میں عمران خان نے خود کہا کہ سائفر کے ساتھ کھیلنا ہے، انہوں نے اپنے مفاد کی خاطر سائفر کے منٹس بدلے، عمران خان کی یہ کہانی ان کی زبانی پاکستان کے عوام نے سنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سینیٹ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے انتخابات میں ضمیروں کے سودے کئے، آڈیو لیک میں عمران خان نے کہا کہ میں نے دو ارکان خرید لئے ہیں اور دو کا انتظام کرنے کی ہدایت کرتے ہیں، عمران خان نے یہ بھی کہا کہ غلط ہے یا صحیح ہے اس کی پرواہ نہ کریں، بندے خریدیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاست میں کسی نے سوداگری کی ہے تو وہ عمران خان نے کی ہے، عمران خان نے ضمیروں کے سودے کئے اور دوسروں پر الزام لگاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ مجھے معلوم تھا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہونا ہے، عمران خان کبھی کہتے ہیں کہ چار بندوں نے میرے خلاف سازش کی، پھر کہتے ہیں کہ چار نہیں تین بندے ہیں، عمران خان نے بیانیہ گھڑا کہ مجھے مارنے کی سازش کی گئی، عمران خان کو اگر پتہ تھا کہ ان کے خلاف قاتلانہ حملے کی سازش ہو رہی ہے تو انہوں نے معصوم لوگوں کی جانوں کا کیوں نقصان کیا؟ جب عمران خان کو پتہ تھا کہ اس طرح کا واقعہ ہونا ہے تو پنجاب حکومت کو کیوں نہیں بتایا؟ مقتول معظم کے بچے اپنے والد کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کریں؟
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کل کے واقعہ میں 14 لوگ زخمی ہوئے، عمران خان کو لگنے والی چار گولیوں کا آپریشن بھی ہو گیا، وہ ہوش میں بھی آ گئے لیکن ان کے ساتھ زخمی ہونے والے دیگر 14 افراد شوکت خانم ہسپتال میں داخل ہیں؟ کیا ان افراد کے پاس اپنے علاج کے لئے اخراجات ہیں؟ وزیراعظم نے ان افراد کے لئے معاوضہ کا اعلان کیا ہے لیکن عمران خان نے ان افراد کے لئے کیا کیا ہے؟ کیا کسی نے پتہ کیا ہے کہ وہ لوگ کس ہسپتال میں داخل ہیں؟ عمران خان نے اپنی پریس کانفرنس میں ان افراد کا ذکر تک نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان الزام عائد کر رہے ہیں کہ تین افراد نے ان پر قاتلانہ حملے کی سازش کی، عمران خان الزام تو لگا رہے ہیں لیکن کسی قسم کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلے پہلے بھی شہباز شریف پر کرپشن کے الزامات لگائے، رانا ثناء اللہ پر قتل کا الزام لگایا اور پرچہ ہیروئن رکھنے کا کاٹا اور پھر ایک ثبوت تک پیش نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کا وزیراعلیٰ عمران خان کا، وزیر داخلہ عمران خان کا، پولیس عمران خان کی، لانگ مارچ واقعہ بھی پنجاب کے اندر رونما ہوا، ملزم کو پنجاب پولیس نے گرفتار کیا، پنجاب کی پولیس نے ملزم کا بیان ریکارڈ کروا کر میڈیا کو ریلیز کیا، اس کے باوجود عمران خان کہتے ہیں کہ واقعہ کی تحقیقات اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک تین لوگ استعفیٰ نہ دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ پنجاب میں رونما ہوتا ہے جس کی ذمہ دار بھی پنجاب حکومت ہے اور عمران خان استعفیٰ ہم سے مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان واقعہ کی تحقیقات دنیا کی کسی بھی ایجنسی سے کروائیں، پنجاب کے اندر فرانزک لیب سے کروائیں لیکن تحقیقات میں پیش ضرور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کل کے واقعہ کے بعد عمران خان تین گھنٹے کا سفر کر کے علاج کے لئے شوکت خانم ہسپتال گئے، پنجاب حکومت کے کسی ہسپتال سے میڈیکو لیگل نہیں کروایا اور نہ ہی کسی جگہ پولیس کو رسائی اور بیان دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان دو چینلز کے کیمروں کے سامنے آ کر بیٹھ کر الزامات لگاتے رہے، عمران خان آٹھ سال سے خیبر پختونخوا میں حکومت کر رہے ہیں، چار سال تک وفاق میں حکومت کرتے رہے، انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف الزامات عائد کئے لیکن ایک ثبوت نہیں دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان فرح گوگی، بشریٰ بی بی، ان کے ڈاکے، زمینوں اور ہیروں کے سودے، کرپشن، فارن فنڈنگ پر پردہ ڈلوانا چاہتے تھے، توشہ خانہ کا ریکارڈ موجود ہے، ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 5 ملین امریکی ڈالر مالیت کا ہیروں کا سیٹ وصول کیا، عمران خان نے گھڑی خرید کر مہنگے داموں فروخت کی، ان کے وزیروں نے بھی توشہ خانہ سے ڈکیتیاں کیں، عمران خان نے پانچ ملین ڈالر مالیت کا سیٹ فرح گوگی کے ہاتھوں فروخت کروایا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سائفر، فارن فنڈنگ، توشہ خانہ، منی لانڈرنگ کے کیسز میں مفرور ہیں اور دوسروں کو چور کہتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کے منہ سے صحافت اور آزادی اظہار رائے پر لیکچر اچھا نہیں لگتا، ان کے دور میں صحافت نے سیاہ دور دیکھا ہے، انہوں نے چار سال تک صحافیوں پر قدغنیں لگائیں، صحافیوں کی پسلیاں توڑیں، میر شکیل الرحمان کو جیل میں ڈال کر میڈیا کو منہ بند کرنے کا پیغام دیا، صحافیوں کے قلم چھین کر ان کے پروگرام بند کروائے، عمران خان کو عالمی صحافتی اداروں نے پریڈیٹر کہا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ چھ مہینے میں ان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ملکی تاریخ میں کسی کے ساتھ نہیں ہوا، کیا عمران خان صاحب آپ کی بیٹی کو گرفتار کر کے آپ کے ساتھ جیل مین بند کیا گیا؟ کیا آپ کے بیٹوں کو گرفتار کر کے سزائے موت کی چکیوں میں ڈالا گیا؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان جھوٹ بول کر لوگوں کی عزتیں خراب کرتے ہیں، عمران خان سمجھتے ہیں کہ وہ عوام کو بے وقوف بنا لیں گے، ایسا ہر گز نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ پنجاب میں ہوا جہاں ان کی اپنی حکومت ہے اور وہ استعفیٰ شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور ایک فوجی افسر سے مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سکاٹ لینڈ یارڈ کو بلا کر تحقیقات کروائیں لیکن اس تحقیقات میں انہیں خود بھی شامل ہونا پڑے گا، وہ جو الزامات لگا رہے ہیں اس کا ثبوت بھی انہیں دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان چھوٹی چھوٹی ٹولیوں سے وفاق پر حملہ کروانا چاہتے ہیں، آج جو مناظر میڈیا پر گئے ہیں وہ عمران خان کی فیٹف سے پاکستان کے نکلنے کے خلاف جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے شدت پسندی کے ذریعے ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے، بشریٰ بی بی نے عمران خان کی سیاست میں اسلامی ٹچ دینے کا کہا اور سیاسی مخالفین کو غدداری کے ساتھ لنک کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پنجاب حکومت قانون کے مطابق کل کے واقعہ کی تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کا مقصد ملک میں الیکشن کرانا نہیں بلکہ وہ ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج کروانا چاہتے ہیں، وہ پولیس افسران پر دبائو ڈال رہے ہیں، ان کے کارکنوں نے تھانوں میں دھاوا بولا اور کہا کہ عمران خان کی خواہش پر ایف آئی آر درج کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی خواہش پر پنجاب کا قانون نہیں چلے گا، پنجاب کا قانون حقائق پر چلے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان جہاں مرضی سے تحقیقات کروائیں لیکن اس تحقیقات میں پیش ضرور ہوں، جو الزامات وہ لگا رہے ہیں اس کا ثبوت ضرور دیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو معلوم ہے کہ اگر واقعہ کی تحقیقات ہو گئیں تو ان کا جھوٹ بے نقاب ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان مذہب کارڈ کھیلنے سے گریز کریں، اس ملک نے بہت سی قربانیاں دی ہیں، سیاست کریں، سیاسی اور ملک دشمنی نہیں، وہ ملک کے ساتھ خطرناک کھیل کھل رہے ہیں، جو گڑھا وہ دوسروں کے لئے کھود رہے ہیں اس میں خود گرے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں انتہاء پسندی، انتشار، عدم بردداشت پر مل بیٹھنا ہوگا، ملک ان خطروں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک کے مختلف علاقوں میں جلائو گھیرائو کیا گیا، ہوٹلوں کے شیشے توڑے گئے، املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، عوام ان کے خطرناک کھیل کا حصہ نہ بنیں، یہ شخص اپنے پاگل پن اور ذہنی مرض میں مبتلا ہے۔ انہوں نے 2014ء میں بھی سپریم کورٹ، پارلیمنٹ، پی ٹی وی پر حملے کئے اور اب دوبارہ یہی عمل دوہرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا جہاں دل کرتا ہے تحقیقات کروائیں لیکن اس تحقیقات کا حصہ ضرور بننا ہوگا، وفاق اس میں بھرپور تعاون کرے گا۔