عمران خان سیاسی لیڈر نہیں بلکہ ایک فتنہ ہے، جس نے ایک سال کے دوران جتھے تیار کئے تاکہ فتنہ کو پروان چڑھا سکے، شرپسندی میں ملوث افراد سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ

318
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ
عمران خان نے ملک کا بھٹہ بٹھایا مگر آج اس کا اپنا مکو ٹھپا گیا،مسلم لیگ الیکشن میں کامیاب ہوکرمرکز اور پنجاب میں حکومت بنائے گی، وزیر داخلہ

اسلام آباد۔13مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان سیاسی لیڈر نہیں بلکہ ایک فتنہ ہے، جس نے ایک سال کے دوران جتھے تیار کئے تاکہ فتنہ کو پروان چڑھا سکے، دفاعی تنصیبات، حساس ادارے، ایمبولینس، گاڑیوں، ریڈیو پاکستان کی عمارت کو جلانا، مویشی منڈی کو پہلے لوٹنا اور پھر اسے نذر آتش کردینا کسی سیاسی جماعت کا کام نہیں بلکہ اس جتھے کا کام ہے جس کا اس فتنے نے آغاز کیا، ملک بھر میں 40 سے 45 ہزار کی تعداد ریکارڈ کی گئی ہے جنہوں نے 23 کروڑ عوام کی املاک کو نقصان پہنچایا، شرپسندی میں ملوث افراد سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، عوام اس فتنہ کا چہرہ دیکھ چکے جسے ووٹ کی طاقت سے مائنس کریں گے۔

ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ 9 ، 10 اور 11 مئی کو جو واقعات آئی سی ٹی، پنجاب، کے پی کے، بلوچستان، سندھ اور جی بی میں رونما ہوئے ان میں چالیس سے پنتالیس ہزار شرپسند عناصر جنہیں عمران خان نے ایک سال کے دوران شرپسندی کی تربیت دے کر تیار کیا تھا نے سرکاری اور نجی املاک کو بری طرح نقصان پہنچایا اور ان واقعات میں قوم کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی اداروں اور لوگوں کے گھروں پر حملے کرنا کوئی سیاسی کلچر نہیں ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں میں اختلاف ہوا کرتے تھے لیکن اس طرح کے حملے نہیں کئے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ 11 مئی کو آئی سی ٹی میں گیارہ مقامات پر احتجاج تھا، پنجاب میں11 مئی کو 31 جگہوں پر احتجاج ہوا، کے پی کے میں 126 مقامات پر احتجاج ہوئے اور ریڈیو پاکستان کی عمارت سمیت دفاعی تنصیباب اور حساس عمارتوں کو نذر آتش کیا گیا۔ ان تمام واقعات کا ریکارڈ اکٹھا کرلیا گیا ہے اور اس میں ملوث افراد کی شناخت کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ 40 ہزار شرپسند 23 کروڑ عوام کی کسی طور نمائندگی نہیں کرسکتے۔

یہ بات پوری قوم کیلئے کرب کا باعث ہے کہ ایک شخص جس نے 60 ارب روپے لوٹے اور نیب نے اسے گرفتار کیا جس کے دستاویزی ثبوت سے وہ خود بھی انکار نہیں کرسکتا، یہ پیسے ایک بزنس ٹائیکون کی طرف سے غیرقانونی طور پر برطانیہ لے جائے گئے تھے جنہیں برطانیہ کی حکومت نے پکڑ کر حکومت پاکستان کے حوالہ کیا لیکن یہ رقم قومی خزانہ میں ڈالنے کی بجائے فتنہ خان نے اپنے اور اپنی اہلیہ کے نام پر القادر ٹرسٹ میں لگا دیئے اور غیرقانونی طورپر ملک ریاض کو واپس بھی کئے اور فرح گوگی کے نام پر بھی رقم منتقل کی اور شہزاد اکبر کو بھی اس کا حصہ دیا جو اس وقت ملک سے فرار ہے۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں جتھے تیار نہیں کیا کرتیں اور نہ ویڈیو آڈیو پیغامات اور سوشل میڈیا نیٹ ورک کے ذریعے لوگوں کو شرپسندی پر اکسایا جاتا ہے اور جب مجرم عدالت میں پیش ہوتا ہے تو اسے اتنا بڑا ریلیف دیا جاتا ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، سرکاری مہمان خانہ میں تواضح کی جاتی ہے، مرضی کے مہمان اور دسترخوان فراہم کئے جاتے ہیں اور درج مقدمات کے علاوہ وہ مقدمات جو ابھی درج بھی نہیں ہوئے ان میں ضمانتیں دیدی جاتی ہیں جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو ایک کیس سامنے آیا ہے چار سال میں کیا کیا نوازشات ہوتی رہیں اس کا حساب باقی ہے، قوم کو بھی اس فتنہ کا ادراک ہوجانا چاہئے اور عوام کوچاہئے کہ ووٹ کی طاقت سے اس فتنہ کو مائنس کریں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت اس گینگ کے تمام اراکین کا محاسبہ کرے گی، جتنے شرپسند ہیں ان کی شناخت سی سی ٹی وی، ویڈیوز اور دیگر ذرائع سے کی جارہی ہے، کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، پوری دیانت داری اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے صرف گناہ گاروں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور سرغنہ کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ اس موقع پر انہوں نے فتنہ پر اکسانے والے پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنمائوں کی مبینہ آڈیوز بھی میڈیا کے سامنے پیش کیں جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہیں اور ان میں سنا جاسکتا ہے کہ کس طرح عمران خان کی گرفتاری کے خلاف مظاہرین کو حساس اداروں اور شہداء کی یادگاروں اور حساس عمارتوں پر حملہ کیلئے اکسایا گیا اور فتنہ کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے سہولت کاری کی گئی۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کسی بے گناہ کو سزا نہیں ہوگی جو اصل محرک ہیں انہیں کیفر کرادر تک پہنچایا جائے گا۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جتنے لوگ بھی جارحیت کیلئے آئے تھے انہوں نے کوئی سیاسی احتجاج ریکارڈ نہیں کرایا بلکہ وہ سارے لوگ فساد کیلئے آمادہ تھے جنہوں نے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا۔ جن لوگوں کی شناخت قومی ریکارڈ سے نہ ہوسکے گی اس کی شناخت کیلئے علیحدہ طریہ کار اختیار کریں گے تاکہ کوئی بھی شرپسند بچ نہ سکے۔ پی ڈی ایم کے احتجاج کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ احتجاج سب کا حق ہوتا ہے لیکن اس کیلئے انتظامیہ سے اجازت لی جاتی ہے امید ہے کہ پی ڈی ایم بھی اسی طریقہ کار کو اختیار کرے گی اور قانونی تقاضوں کا خیال رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی سیاسی جماعتوں کو اجازت ملتی رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرفتاری نیب نے کی اور پولیس رینجرز پہلے ہی ان مقامات پر تعینات ہوتی ہے، عمران خان کی گرفتاری حکومت کے فیصلے سے نہیں بلکہ نیب کے فیصلہ سے ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ آرٹیکل 245 کے تحت فوج سول انتظامیہ کی معاونت کیلئے طلب کی جاتی ہے جس طرح کچے کے علاقہ میں ڈاکوئوں کے خلاف کارروائی کیلئے سول انتظامیہ فورس طلب کرتی ہے، پنجاب کے پاس فورس کی کمی تھی اور رینجرز بھی اس سے زیادہ فراہم نہیں کی جا سکتی تھی جس کی وجہ سے فوج طلب کی گئی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت، عدلیہ اور ادارے اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں اور فیصلہ عوام نے کرنا ہوتا ہے۔میڈیا کو جو اعدادوشمار دیئے گئے ہیں میڈیا ان کی خود تحقیقات کرسکتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ 9 اور 10 مئی کو شرپسندی کا اندازہ نہیں تھا اور 11 مئی کو ہر چیز کنٹرول میں تھی جو حملے ہوئے پہلے دو دنوں میں ہوئے اس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حالات کو کنٹرول کیا۔