عمران نیازی نے سائفرکےمعاملےمیں قوم اورملک کےساتھ بدترین بدیانتی اورخیانت کی،ریاست کےخلاف غداری اورملکی سالمیت کےساتھ کھیل کھیلا گیا، وزیراعظم شہبازشریف کاپریس کانفرنس سےخطاب

334

اسلام آباد۔6اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران نیازی نے سائفر کے معاملے میں قوم اور ملک کے ساتھ بدترین بدیانتی اور خیانت کرتے ہوئے ریاست کے خلاف غداری کی، ملکی سالمیت کے ساتھ کھیل کھیلا گیا، عمران نیازی نے دوست ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب کئے، وہ سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کی بجائے پاکستان کی مدد کرنے والوں کو بدظن کر رہے ہیں، اداروں کو بدنام اور قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی،

اگر یہ شخص دوبارہ مسلط ہوا تو ملک کو تباہ کر دے گا،آئین اور قانون کی حدوں کو پھلانگ کر اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، مریم نواز کے کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہوا ہے، آڈیو لیکس میں موجودہ حکومت کا کوئی کردار نہیں، حکومت کی کوشش ہے کہ مہنگائی میں کمی ہو، ہم دن رات کوششیں کر رہے ہیں، آرمی چیف کی تعیناتی آئین و قانون کے مطابق ہو گی۔ جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آڈیو لیک کرنے میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے، اگر آڈیو لیک کرانی ہوتی تو اپنی کیوں لیک کرتے؟ آڈیو لیک میں کہا گیا امریکا سے آنے والے سائفر کے معاملہ پر امریکا کا نام نہیں لینا۔

انہوں نے کہا کہ 3 اپریل 2022ء کو جب تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہونا تھی، تو اس پر قومی اسمبلی میں ووٹنگ سے پہلے اس وقت کے وزیر اطلاعات کھڑے ہوئے اور انہوں نے بیان دیا کہ حکومت کے خلاف سازش ہوئی ہے، اور کہا اس سازش کی ذمہ دارغیر ملکی طاقتیں اور اپوزیشن ہے جو تحریک عدم اعتماد لائی ہے جس پر اس وقت کے ڈپٹی سپیکر نے ایک لکھا ہوا بیان پڑھا اور تحریک عدم اعتماد کو مسترد کر دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس وقت اپوزیشن لیڈر تھے، ان کی ایک نہ سنی گئی۔

اس کے فوری بعد عمران نیازی ٹی وی سکرین پر نمودار ہوئے اور کہا کہ وہ اسمبلی توڑ رہے ہیں جس کے 20 منٹ کے بعد صدر مملکت نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری منظور کر دی۔ انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب کے حوالے سے سمری کی منظوری میں صدر مملکت کو ہفتوں لگ گئے، اس کے علاوہ بھی کئی ایسے معاملات ہیں جو ہفتوں صدر صاحب کے پاس پڑے رہتے ہیں لیکن اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری انہوں نے 20 منٹ کے اندر منظور کرلی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے سازش کی کہانی بیان کی، وزیر اطلاعات کی زبانی اس کو من و عن تسلیم کر کے کسی سے پوچھے بغیر تحریک عدم اعتماد کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اس سازش کی بنیاد پر قوم کے اگلے پانچ ماہ برباد کئے، قوم کے اذہان کو کنفیوژ کیا، اور قوم کو اس کیفیت میں ڈال دیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دنیا کی سب سے بڑی طاقت کے ساتھ تعلقات کو مجروح کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیں امپورٹڈ حکومت کہا اور نہ جانے کیا کیا الزامات لگائے جن کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کسی بھی سیاسی لیڈر کے بارے میں کچھ بھی کہا جا سکتا ہے لیکن اس پر غداری اور وطن فروشی کا الزام لگانا ایک گھنائونی سازش ہی ہو سکتی ہے۔

اس سے برا فعل کوئی نہیں ہو سکتا جو عمران نیازی انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے قومی اسمبلی کے فلور پر کہا تھا کہ اگر یہ سازش مجھ سے ثابت ہو جائے تو قوم کو اختیار ہے کہ وہ ہمیں پھانسی پر چڑھا دے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سائفر کے حوالے سے تمام تانے بانے عمران خان سے مل چکے ہیں، یہ کوئی الزام یا دعویٰ نہیں بلکہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میری پچھلی پریس کانفرنس کے اگلے روز ایک آڈیو لیک آئی جس میں عمران نیازی نے کہا ”سائفر کے حوالے سے کھیل کھیلتے ہیں، ہم نے امریکہ کا نام نہیں لینا۔” انہوں نے کہا کہ یہ تار امریکہ سے ہی آیا تھا جس کا نام نہیں لینا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آڈیو لیک میں عمران خان کے حواری کہہ رہے ہیں کہ اس سائفر کے منٹس ہم نے ہی تیار کرنے ہیں، ہم اپنی مرضی سے اس کے منٹس تیار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے اس پر قوم کے ساتھ بدترین بددیانتی اور خیانت کی، قوم کے اعتماد کے ساتھ کھیلا، وطن کے وقار کو سفاکانہ طریقے سے مجروح کیا جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پچہتر سالہ تاریخ میں بہت بڑے بڑے واقعات رونما ہوئے ہیں لیکن ان واقعات میں وطن کی عزت کو اس طرح مجروح نہیں کیا گیا جس طرح عمران نیازی نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سنگین واردات کی ہے اور ملک کے ساتھ سنگین کھیل کھیلا ہے۔ عمران خان اپنی آڈیو میں کہتے ہیں کہ ”ہم نے سائفر کے ساتھ کھیلنا ہے، امریکہ کا نام نہیں لینا، آپ، وزیر خارجہ اور سیکریٹری خارجہ آ جائیں، اس کے منٹس ہم نے تیار کرنے ہیں۔” وزیراعظم نے کہا کہ اس کے بعد کوئی ابہام نہیں رہتا کہ اس سازش کے اصل سازشی چہرے کون ہیں؟ عمران نیازی اور اس کا ٹولہ، اس میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ اللہ کا نظام ہے، ابہام دس سال تک بھی رہ سکتا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے پاکستانی قوم پر اس سازش کو بے نقاب کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ سب عمران نیازی کا کیا دھرا ہے، پاکستان کے خلاف ان کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے بیٹھے بٹھائے کہہ دیا تھا کہ اپوزیشن نے امریکہ کے ساتھ مل کر سازش کی ہے، یہ امپورٹڈ حکومت ہے لیکن حقیقت میں اس مکروہ سازش کے تانے بانے اور سازشی چہرے پوری قوم نے دیکھ لئے ہیں اور اس میں اب کوئی ابہام نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی پاکستان کی تاریخ کا جھوٹا وزیراعظم رہا ہے، اس کی ہر بات کا تعلق اپنی ذات سے ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے دو اجلاس ہوئے، دونوں اجلاسوں کا اعلامیہ جاری ہوا کہ سائفر میں سازش کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں لیکن اس آدمی نے اسے رد کیا اور جھوٹ بولتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھیانک اور خطرناک واقعہ پاکستان کے ساتھ پیش آیا جس کی تمام تر ذمہ داری عمران نیازی اور ان کے ٹولے پر ہے، اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آڈیو لیک ہونے کے دو دن بعد ایک قریبی دوست ملک کے سفیر مجھ سے ملنے آئے، اس موقع پر پر وزارت خارجہ کے کچھ افسران بھی بیٹھے ہوئے تھے، میں نے اس دوست ملک کے سفیر کا سیلاب کے حوالے سے امداد پر شکریہ ادا کیا، میری ان سے کچھ دیر بات ہوئی جو مجھے ایک طرف لے گئے اور کہا کہ میں نے آپ سے ایک بات کرنی ہے۔ اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ کون اس وزیراعظم ہائوس میں آ کر اعتماد کے ساتھ بات کر سکے گا، دوست اور برادر ملک کا یہ رویہ ہوگا تو دوسرے ممالک کا کیا رویہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہتری اور بھلائی کے لئے وزیراعظم ہائوس میں آ کر کون بات کرے گا؟ یہ وہ ناقابل تلافی نقصانات ہیں جو آئندہ آنے والی کئی دہائیوں تک پاکستان کی قوم بردداشت کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک منتخب حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ قوم کے دکھ درد بانٹے اور عام آدمی کی ترقی و خوشحالی کے لئے کام کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں بدترین سیلاب آیا، اس وقت تک وفاقی حکومت تقریباً 100 ارب روپے وفاقی خزانہ سے متاثرہ علاقوں میں خرچ کر چکی ہے۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 70 ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں جس میں سے تقریباً 60 ارب روپے تقسیم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لئے کمبل، خیمے خریدے گئے، یہ وہ امداد ہے جو صوبائی حکومتوں کے علاوہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں عمران نیازی اور ان کے حواری سوشل میڈیا کے ذریعے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرتے رہے، انہیں سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کی سرگرمیوں میں ہاتھ بٹانا چاہئے تھا لیکن انہوں نے پاکستان کی مدد کرنے والوں کو بدزن کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان، خیبر پختونخوا، پنجاب کے جنوبی علاقوں سمیت گلگت بلتستان میں سیلاب کی وجہ سے بدترین تباہی ہوئی، ان علاقوں کی بحالی میں انہیں آگے آنا چاہئے تھا لیکن عمران نیازی پتھر دل انسان ہے، انہیں ذرا خیال نہیں، بدترین بحران کے دوران بھی انہیں متاثرہ افراد کا کوئی خیال نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کے دل و دماغ میں انسانوں کے لئے کوئی ہمدردی نہیں اور میں یہ بات بلا خوف تردید کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت، اس کے رفقائ، وزیر خارجہ، وزیر منصوبہ بندی سمیت صوبائی حکومتوں، این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم ایز نے مل کر سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے دن رات کوششیں کیں لیکن عمران نیازی نے ان کوششوں کے اندر رخنے اور رکاوٹیں ڈالیں، اس سے بڑا نقصان وہ کیا پہنچا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتیرس نے پاکستان کے اندر اور یہاں سے واپس جا کر جس طریقے سے پاکستان کا مقدمہ لڑا، وہ کوئی نہیں لڑ سکتا، امریکہ سے وفود یہاں آئے، سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا، چین نے 90 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی، چین کی کمپنیوں اور افراد نے بھی اس میں حصہ لیا، امریکہ نے سیلاب متاثرین کے لئے امدادی رقم میں 10 ملین ڈالر کا اضافہ کیا، امریکہ کی طرف سے 61 ملین ڈالر کی امداد پاکستان پہنچ چکی ہے، برطانیہ، یو اے ای، قطر، جاپان سمیت دنیا بھر سے ممالک نے پاکستان کی مدد کی لیکن یہ عمران نیازی کا ٹولا رخنہ ڈالتا رہا۔

یہ چاہتا ہے کہ دنیا پاکستان کو امداد نہ دے اور پاکستان تباہ و برباد ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے قوم کو بدترین بحران کا شکار کیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ انہوں نے خود معاہدہ کیا اور اس کی شرائط کی دھجیاں اڑائیں، ہم نے دن رات محنت کر کے اس معاہدے کو جوڑنے کی کوشش کی اور ہمیں اس میں کامیابی ملی لیکن جب یہ بات چیت جاری تھی تو عمران نیازی کے حواریوں نے ایسے بیانات دیئے جن سے لگتا تھا کہ پاکستان نہیں کوئی دشمن ملک آئی ایم ایف سے ڈیل کر رہا ہے۔ انہوں نے آئی ایم ایف کو ڈرانے کے لئے کنفیوژن پیدا کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے سرخرو کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی سر سے پائوں تک فراڈیا ہے، اس نے قوم کے اعتماد سے کھیلا، قوم کو تنہاء کیا، اس شخص نے افواج پاکستان پر حملے کئے، فوج میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی، اس کے لئے نیوٹرل اور چوکیدار کے الفاظ استعمال کئے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے اندر دہشت گردی ختم کرنے کے لئے فوج کی بے مثال قربانیاں ہیں، جب کراچی، کوئٹہ، پشاور میں حملے ہوتے تھے، دن رات خون بہتا تھا، فوج نے اس پر قابو پانے کے لئے قیمتی قربانیاں دیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے فوج مخالف بیانات دیئے، ان کا اصل چہرا قوم نے دیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کے ذریعے فیصلہ عوام نے کرنا ہے، ہماری حقیر خدمات بھی قوم کے سامنے ہوں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی نے اپنے چار سالہ دور میں ایک یونٹ بجلی نہیں پیدا کی، اس نے قوم کو سہانے خواب دکھائے، آج خیبر پختونخوا اس دہانے پر پہنچ گیا ہے کہ وہ ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سائفر ڈی کوڈ نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہائوس سے سائفر کی کاپی غائب ہے، اس حوالے سے عمران نیازی نے خود بتا دیا ہے کہ انہیں نہیں پتہ کہ یہ کہاں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مریم نواز کو عدالت عالیہ نے کلین چٹ دی ہے، وہ پہلی مرتبہ عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، وہ اپنے والد کے ساتھ نیب کی عدالتوں میں دن رات پیش ہوتی رہی ہیں، جیلیں کاٹی ہیں، نیب کے عقوبت خانوں میں گئی ہیں، چار سال تک انہوں نے تکالیف بردداشت کیں۔ انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ قوم کی کسی بیٹی کو ایسے بدترین حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کی ہمشیرہ کو چاند رات پر گرفتار کیا گیا، پاکستان کی تاریخ میں بہت سی حکومتیں آئیں اور گئیں لیکن اس طرح کی نیچ حرکت کسی حکومت نے نہیں کی کہ بہنوں اور بیٹیوں کو گرفتار کیا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ این آر او کی بات کی جائے تو عمران خان کی ہمشیرہ کو این آر او ان کی حکومت نے دیا تھا، پوری قوم دیکھتی رہ گئی، ان کو اپنا چہرا شیشے میں دیکھنا چاہئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان کی ہمشیرہ کے دوبئی اور نیویارک میں اثاثے ہیں جو ڈیکلیئر نہیں کئے گئے، وہ نمل یونیورسٹی اور شوکت خان ہسپتال کی بھی ٹرسٹی تھیں، انہوں نے اپنے اثاثے ڈیکلیئر نہیں کئے، امریکہ اور دوبئی میں اپنے اثاثے چھپائے، ایف بی آر نے انہیں کلین چٹ دے دی تو یہ این آر او نہیں تھا تو کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ چینی اور گندم کا بحران پیدا ہوا، عمران نیازی نے 190 ملین پائونڈ کا ڈاکہ ڈالا جو 50 ارب روپے کا ڈاکہ ہے، یہ پیسہ پاکستان کے خزانے میں آنا تھا لیکن عمران خان کی کابینہ میں بند لفافے میں یہ پیسہ فلاں اکائونٹ میں بھجوانے کی منظوری دی گئی، عمران خان نے یہ این آر او اپنی ذات کو دیا۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہوا ہے، عمران نیازی نے پاکستان کے خلاف سازش کی اور 190 ملین پائونڈ پر این آر او خود کو دیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر عمران خان کے دور میں جاری کردہ آرڈیننس بھی پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے یہ آرڈریننس جاری کیا کہ کابینہ کے فیصلے کو نیب نہیں پوچھ سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ قوم کی عمران نیازی جیسی مصیبت سے جان چھڑانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے نیب کے قوانین میں ترمیم کی، ریٹائرڈ جج لگائے گئے، ایسا لگتا تھا کہ حاضر سروس ججوں کی کمی پڑ گئی ہے یا وہ موجود نہیں، اس کا مقصد اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف مرضی کے فیصلے لینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو پانامہ کیس میں اقامہ پر سزا دی گئی، سعد رفیق، ان کے بھائی، حمزہ شہباز کو سزائیں دلوانے کے لئے ریٹائرڈ ججوں کی ضرورت پڑی۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے خاتون کو وزیراعظم ہائوس میں حبس بے جا میں رکھا اور نیب چیئرمین کو بلیک میل کیا، اس طرح کی تلخ باتیں پچہتر سال میں کبھی کسی حکومت میں نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو ملازمت میں توسیع دی گئی، عمران نیازی نے نیب چیئرمین کو گردن سے دبوچا ہوا تھا، یہ کس کو این آر او دے رہے تھے؟ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں احتساب کے عمل کا ڈھول پیٹا گیا، احتساب کمیشن کے لئے 70 کروڑ روپے کے اخراجات مقرر کئے اور کہا کہ یہ شفاف کمیشن ہوگا۔

جب اس احتساب کمیشن کے چیئرمین نے عمران نیازی کو خط لکھا کہ آپ کے وزراء کے خلاف کرپشن کے کیسز ہیں تو انہوں نے وہاں احتساب کمیشن ہی ختم کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی پر بی آر ٹی کا کیس آیا تو اس پر پشاور ہائی کورٹ سے اسٹے آرڈر لے لیا گیا، ایف آئی اے سے کہا گیا کہ ان کو اختیار نہیں کہ وہ بی آر ٹی کا کیس کھولے، ان کے کیس کھلنے سے پہلے ہی ترامیم آ گئیں، اس طرح عمران خان کو این آر او ملا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میرے خلاف برطانیہ کی عدالت میں دو سال کیس چلایا گیا، نیشنل کرائم ایجنسی نے تحقیقات کیں اور میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کے پاس 190 ملین پائونڈ آئے، میرے پاس اگر 19 پائونڈ آئے ہوتے تو انہوں نے مجھے کالے پانی میں بھجوا دینا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے قوم کے سامنے کہا کہ شہباز شریف نے 10 ارب روپے رشوت کی پیشکش کی جس پر 2017ء میں، میں لاہور کی عدالت گیا لیکن عمران نیازی وہاں سے بھاگا ہوا ہے، ان کا وکیل کئی سال سے عدالت میں پیش نہیں ہوا، یہ حکومت میں تھے اور حکومت میں رہ کر تاریخیں لیتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میری رشوت دینے کی آفر ثابت ہو جائے تو میں ہمیشہ کے لئے سیاست کو خیر باد کہہ دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے ڈھٹائی سے کہا کہ شہباز شریف نے یادیو چینی کمپنی سے ملتان میٹرو منصوبے میں 17 ملین ڈالر لئے، انہوں نے چین کو بدنام کیا، اے آر وائی بھی اس واردات میں شامل تھا، میں نے اس وقت کہا تھا کہ اڑتالیس گھنٹے میں ثبوت لے آئیں، یہ کیس کہاں گیا، اے آر وائی کی اس حوالے سے ای میلز بھی مجھے آئیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے کہا کہ جاوید صادق ان کا فرنٹ مین ہے، عمران نیازی نے وہ کاغذات خود لہرائے۔ ان ٹھوس شواہد کے بعد کوئی سوال باقی نہیں رہ جاتا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کابینہ کے فیصلے کے تحت عمران خان کے خلاف کیس کی تحقیقات جاری ہیں، قوم کو پوری شفافیت سے آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق متعلقہ محکمے اس پر کارروائی کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میری اس وقت 71 سال عمر ہے، میں نے زندگی میں کئی اتار چڑھائو دیکھے ہیں، نواز شریف کی مہربانی سے تین مرتبہ پنجاب کا خادم رہا، اللہ نے میرے قائد، مخلوط حکومت کے زعما کی مہربانی سے مجھے اہم ذمہ داری سونپی ہے، اس سے بڑا عہدہ کیا ہو سکتا ہے، اس پر جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر عمران نیازی پاکستان پر دوبارہ مسلط ہوا تو یہ پاکستان کو تباہ کر دے گا، یہ پاکستان کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے، یہ شخص دن رات جھوٹ بولتا اور سازشیں کرتا ہے، پاکستان کو بدنام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ بولنا اور فراڈ کرنا کہاں کی لیڈر شپ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ پاکستان کی بیوہ خواتین، یتیم بچوں کی خوشحالی کے لئے ہر حد تک جا سکتے ہیں۔

وہ قوم کے خادم ہیں، آخری دم تک وہ ملک کی خدمت کرتے رہیں گے۔ مہنگائی کے حوالے سے ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ مہنگائی میں کمی ہو، ہم دن رات اس میں کمی کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار وزیر خزانہ آئے ہیں، ڈالر کی قدر بھی کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کو تین سو یونٹ تک ختم کر دیا ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کے بل معاف کئے ہیں، اب ہم سیلاب زدہ علاقوں میں کسانوں کو مفت بیج دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں موجودہ مہنگائی پچھلے چار پانچ ماہ میں نہیں ہوئی، گزشتہ چار سالوں میں اس مہنگائی میں اضافہ ہوا، عمران نیازی کے دور میں چینی کی قیمت 52 روپے سے 100 روپے سے بڑھ گئی ہے، گندم مہنگی ہوئی، عمران نیازی نے بجلی، تیل اور گندم کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ایماندار آدمی ہیں، پوری کابینہ دن رات عوامی خدمت میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مہنگائی میں کمی میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے جب چارج چھوڑا تھا تو مہنگائی تین فیصد تھی، عمران نیازی کے دور میں مہنگائی 14 سے 20 فیصد کے درمیان پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ کون وزیراعظم یہ کہے گا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کا انہیں پتہ ہی نہیں، خدانخواستہ اگر جنگ چھڑ جائے تو کیا وہ کہے گا کہ مجھے پتہ ہی نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے قانون اور آئین میں ایک طریقہ کار درج ہے، اس کے مطابق فیصلہ ہوگا۔ نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ میاں نواز شریف جب آئیں گے خوشحالی لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا علاج جب مکمل ہوگا اور ڈاکٹر انہیں اجازت دیں گے تو وہ وطن واپس آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نیازی کی سازش ایک قبیح حرکت ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں، اس سے بڑا جرم کیا ہو سکتا ہے، کابینہ نے باقاعدہ انکوائری شروع کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ عدلیہ کے فیصلوں کے اثرات معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں۔

اصل سوال یہ ہونا چاہئے کہ عدلیہ انصاف پر مبنی فیصلے کر رہی ہے، یہی وہ ایشو ہے جس پر ہم سب کو رہتی دنیا تک عدلیہ کو مزید مضبوط کرنے کے لئے اپنی کاوشیں بروئے کار لانی چاہئیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے بطور پارلیمنٹیرین کوشش کی کہ نظام کو دھچکا نہیں لگنا چاہئے، ہم اگر پارلیمنٹ سے باہر چلے جاتے تو پھر اس ملک میں قیامت بپا ہو جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمان میں عمران خان کا ہاتھ روکنے کی کوشش نہ کی ہوتی تو پھر خدا ہی جانتا ہے کیا ہوتا۔

ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا فوکس عمران خان نہیں ان کی سازشیں تھیں۔ لانگ مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کسی کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2022ء میں ہمیں بدحال معیشت ملی، ہم نے اپنی سیاست کو دائو پر لگا کر ریاست کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہم نے اپنے ووٹوں تک کی پرواہ نہیں کی۔ یہ بات ہر زبان زد عام پر تھی کہ پاکستان کا دیوالیہ ہونے کو ہے، اگر عمران نیازی اقتدار میں رہتا تو پاکستان کب کا دیوالیہ ہو چکا ہوتا۔

بینکوں کی جانب سے ایکسچینج ریٹ میں ردوبدل کے نتیجے میں اربوں روپے کمانے کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو زوم میٹنگ پر بلا کر اس کی انکوائری کے احکامات جاری کئے ہیں، اب نئے وزیر خزانہ نے اس کا نوٹس لیا ہے۔ وہ اس پر کام کر رہے ہیں۔ ڈیپارٹمنٹل کھیلوں کے دوبارہ آغاز کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ سپورٹس ڈیپارٹمنٹس کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ان کھیلوں کا دوبارہ آغاز کریں۔ رمیز راجہ کرکٹ بورڈ میں نئے نئے آئے تھے، انہیں موقع ملنا چاہئے تھا، اس حوالے سے ہم مشاورت سے فیصلہ کریں گے۔

ایک اور سوال پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری تحقیقات کا موازنہ پچھلے چار سالہ انکوائری کے ساتھ کیا جا رہا ہے جو جھوٹ اور فراڈ پر مبنی تھیں۔ جس طریقے سے انکوائریز ہونی چاہئیں اس طریقے سے کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابراج گروپ کے عارف نقوی لندن میں گرفتار ہیں، ووٹن کرکٹ کا خیراتی پیسہ سیاست پر لگا دیاگیا۔

یہ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ ہے، میرے خلاف ڈیلی میل میں آرٹیکل شائع کرایا گیا میں تو اس کے خلاف عدالت میں گیا، عمران خان فنانشل ٹائمز کے خلاف عدالت کیوں نہیں گیا، اس کا مطلب ہے چور کی داڑھی میں تنکا ہے، عمران نیازی نے چین اور ترکی کو بدنام کیا، ترکی کی کمپنی کے اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا، میرے خلاف کرپشن کے ایک دھیلے کا الزام ثابت نہیں ہوا۔ ادارے اپنا کام کر رہے ہیں، میں ان کے معاملات میں مداخلت نہیں کروں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم شروع سے نیب نیازی گٹھ جوڑ کی بات کر رہے ہیں۔

ان کے خلاف جو ثابت شدہ کیسز تھے ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے چیئرمین نیب کو توسیع دی، ایک چیف جسٹس الیکشن کے دنوں میں انتخابی حلقوں میں جاتے رہے، چیف جسٹس کا کام تو انصاف دینا ہوتا ہے، ایک خاص جماعت کے امیدواروں کی مہم چلائے، اس کا کیا جواز بنتا ہے۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے ذریعے دن رات جھوٹ بولا گیا، ہم انتقامی کارروائیوں پر یقین نہیں رکھتے، انصاف اور حقائق کی بنیاد پر ادارے جو بھی رپورٹس پیش کریں گے، وہ سب کے سامنے پیش کریں گے۔ الیکشن کمیشن عمران خان کو فارن فنڈنگ کیس میں خائن قرار دے چکا ہے۔