عمران خان نے 10 ماہ تک تحریک جاری رکھنے ا اعلان کیا، انہیں سمجھ آ گئی ہے کہ الیکشن آئینی مدت پوری ہونے پر ہوں گے، ملک کی معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، مریم اورنگزیب

118
مریم اورنگزیب

اسلام آباد۔3نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان نے 10 ماہ تک تحریک جاری رکھنے کا خود اعلان کیا، انہیں سمجھ آ گئی ہے کہ الیکشن آئینی مدت پوری ہونے پر ہوں گے، عمران خان کے لانگ مارچ میں ہونے والی اندوہناک ہلاکتوں پر تشویش ہے، شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔

جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد کے شہریوں کیلئے سفری سہولیات کو بہتر کرنے کا اعلان کیا ہے، اسلام آباد کے شہریوں کے لئے سیکٹر وائز میٹرو بس شروع کی جائے گی، 13 روٹس پر 128 بسیں مرحلہ وار چلائی جائیں گی، روٹس کا تعین کرلیا گیا ہے، موجودہ میٹرو بسوں کے اسٹاپس کو ان بسوں کے روٹس کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ اسلام آباد کے شہریوں بشمول طلبائ، نوجوانوں، کاروباری افراد اور مزدوروں کو بہترین سفری سہولیات فراہم کی جائیں۔ راولپنڈی، مری اور ملحقہ علاقوں سے اسلام آباد آنے والے شہریوں کے لئے ماس ٹرانزٹ کا انتظام کرنا وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک پر پچھلے چار سال کے دوران نالائقی، نااہلی، چوری، ڈکیتی اور کرپشن کے پڑنے والے اثرات اب کم ہو رہے ہیں۔ سابق حکومت نے مہنگائی میں اضافہ کیا، لوگوں کو بے روزگار کیا، غیر ملکی تعلقات خراب کئے، بیرونی سرمایہ کاری کو تاخیر کا شکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے اب ہر چیز دوبارہ استحکام کی طرف آ رہی ہے، ہم ملک کو خوشحال کرنے کی راہ پر گامزن ہیں، ملک کے معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف کی جن سخت شرائط پر دستخط کئے تھے، ہمارے لئے ان پر عمل کرنا ضروری تھا، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے مشکل فیصلے کئے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی ذمہ دار سابق حکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کی انتھک جدوجہد سے اب مہنگائی کا رجحان کم ہو رہا ہے، روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر کم ہو رہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بھی مستحکم ہو رہے ہیں، تمام مشکلات کے باوجود عوام کو ریلیف دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تقریباً 600 ارب روپے کے تاریخی کسان پیکیج کا اعلان کیا، سیلاب کے باوجود ملک میں کوئی بحران نہیں ہے، بہترین معیار کی گندم شفاف عمل کے ذریعے درآمد کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے گندم برآمد کر کے یہاں مصنوعی قلت پیدا کی اور پھر دوبارہ گندم درآمد کر کے مہنگی قیمت پر عوام کو فروخت کی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ملک کو بمپر فصلوں کی سطح پر چھوڑ کر گئی تھی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسان پیکیج سے انشاء اللہ پاکستان دوبارہ بمپر فصلوں کی طرف جائے گا، اس میں سمال میڈیم انٹرپرائزز، نوجوانوں، ہاریوں اور چھوٹے کسانوں کو آسان قرضے دیئے جائیں گے، ان کے لئے بجلی کے نرخ 13 روپے فی یونٹ مقرر کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سیلاب کی صورتحال کے باوجود کسانوں کی فلاح کا سوچا ہے۔ اس کے علاوہ پوری دنیا سے پاکستان میں سرمایہ کاری دوبارہ بحال ہو رہی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کئے، سابق حکومت کے ہاتھوں تباہ ہونے والے سفارتی تعلقات کو بحال کیا، اب دنیا بھر سے لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران سی پیک منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے، ہم نے انہیں دوبارہ بحال کیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا نے وزیراعظم کے بیرون ممالک دوروں کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے بھرپور کوریج دی جس پر میڈیا کے مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری آنے سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے، ملک کے حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام بھی شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ الیکشن موجودہ اسمبلی کی آئینی مدت پوری ہونے پر ہوں گے، لگتا ہے عمران خان کو بھی سمجھ آ گئی ہے اور انہوں نے اعلان کر دیا ہے کہ ان کی تحریک دس ماہ تک جاری رہے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافی صدف نعیم کی موت کے واقعہ پر ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب حکومت اس واقعہ کی پوری تحقیقات کرے لیکن پنجاب میں صدف نعیم کے شوہر سے انگوٹھے لگوا کر بیانات لئے گئے ہیں کہ وہ کوئی قانونی کارروائی نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ اس کے علاوہ عمران خان کے لانگ مارچ میں ٹکر لگنے سے ایک نوجوان کی جان گئی، ایک بزرگ شہری بھی جاں بحق ہوئے اور ایک پولیس اہلکار ڈیوٹی پر دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور ان اندوہناک واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق دور میں چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو بلیک میل کیا گیا تاکہ سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات قائم کئے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین کے خلاف کرپشن کے کیسز بنوائے گئے، انہیں جیلوں میں بند کیا گیا، اگر کرپشن ہوئی تھی تو چیئرمین نیب ان پر الزامات کو ثابت کیوں نہیں کر سکے؟ سیاسی مخالفین کے خلاف ایک کیس میں بھی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان الیکشن نہیں چاہتے، ان کا مقصد کچھ اور ہے، اگر وہ الیکشن چاہتے تو پھر دھرنے کی کیا ضرورت ہے، خیبر پختونخوا، پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی اسمبلیاں توڑ دیں، ملک کے 70 فیصد علاقے پر عمران خان کی حکومت ہے، وہ حکومتی وسائل استعمال کر کے لانگ مارچ پر لگا رہے ہیں، سیلاب زدگان کیلئے اکٹھا کیا گیا پیسہ بھی لانگ مارچ پر لگ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اگر الیکشن چاہتے تھے تو وہ 7 مارچ کو اس کا اعلان کر دیتے، اس وقت وہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجمان تھے، ان کے پاس اختیار بھی تھا لیکن وہ الیکشن نہیں اپنی کرسی اور اقتدار کو بچانا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات بالکل ٹھیک ہیں، تمام اشاریئے مثبت جا رہے ہیں، ہم نے عوام سے جو وعدہ کیا تھا، اسے پورا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری کا آئینی اختیار وزیراعظم شہباز شریف کے پاس ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرری کے لئے عمران خان کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے لانگ مارچ میں انہیں اب فیس سیونگ کی ضرورت ہے، رات کو جب وہ کنٹینر سے گھر جاتے ہیں تو ایک چینل عمران خان کے مذاکرات پر روانگی کی خبر دیتا ہے لیکن ٹھیک بیس سے پچیس منٹ بعد عمران نیازی ٹویٹ کرتے ہیں کہ میرا گھر قریب تھا، میں اپنے گھر آ گیا ہوں، میں کسی مذاکرات میں نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ ”کبھی دھمکیاں، کبھی واسطے، کبھی گالیاں، کبھی رابطے” اس کے علاوہ کوئی حقیقت نہیں، لانگ مارچ کی حقیقت سپریم کورٹ نے کل بتا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 25 مئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے پی ٹی آئی کے وکلاء نے سپریم کورٹ کو گمراہ کیا، غلط بیانی کی اور عمران خان نے کہا کہ مجھے فیصلے کا پتہ نہیں چلا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت بھی کہہ رہی ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے وکیلوں کے ذریعے غلط بیانی کی، جھوٹ بولا۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کا لانگ مارچ لاہور سے شروع ہوا ہے، یہ گلگت بلتستان جائے، خیبر پختونخوا یا کسی بھی جگہ، اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں لیکن اگر یہ لانگ مارچ وفاق کی حدود میں داخل ہوا تو اس کے لئے ہماری تیاری مکمل ہے، ہم نے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنانا ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی کی آزادی اظہار رائے سے کسی دوسرے کی آزادی متاثر نہیں ہونی چاہئے، پیمرا میں ہم مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک ترمیم لا رہے ہیں، باہمی مشاورت کے ساتھ قانون بنے تو اس پر عمل درآمد بھی آسان ہوتا ہے اور اس پر تمام اسٹیک ہولڈرز عمل بھی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈی فیمیشن قانون کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے اندر عمران خان کی حکومتیں ہیں، وہ وفاق کی اکائیوں کو وفاق کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں، لانگ مارچ کیلئے حکومتی مشینری کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح طور پر موجود ہے کہ اگر کہیں کوئی غیر آئینی اقدام ہو تو اس کا مناسب بندوبست کیا جائے۔