عمران خان کا پورے ملک میں ووٹ بینک ہے، پی ٹی آئی کے علاوہ کوئی سیاسی جماعت 1100 نشستوں پر اپنے انتخابی امیدوار ہی کھڑے نہیں کر سکتی، پنجاب میں پی ٹی آئی کا ن لیگ اور سندھ میں پی پی پی سے اصل مقابلہ ہوگا، چوہدری فواد حسین

182
‏عثمان مرزا کیس میں متاثرین کے منحرف ہونے کے باوجود عمر قید کی سزا ، جدید ٹیکنالوجی کی بطور شہادت قبولیت انتہائی خوش آئند ہے، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کا ٹویٹ

اسلام آباد۔17دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ عمران خان واحد لیڈر ہیں جن کا پورے ملک میں ووٹ بینک ہے، پاکستان تحریک انصاف کے سوا کوئی سیاسی جماعت 1100 نشستوں پر اپنے انتخابی امیدوار کھڑے نہیں کر سکتی، پنجاب میں پی ٹی آئی اور ن لیگ اور سندھ میں پی ٹی آئی اور پی پی پی کے درمیان مقابلہ ہوگا، باقی صرف مہمان اداکار کے طور پر آئیں گے، ان کی کوئی حیثیت نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”سیاسی منظر نامہ“ کے حوالے سے ٹویٹر سپیس پر ٹویٹر صارفین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے ٹویٹر صارفین کے سوالات کے جواب دیئے، پروگرام کے آغاز میں انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاناما کیس کے بعد سیاست میں بڑی تبدیلی آئی، ہم نے ن لیگ کو بے نقاب کیا، جب بھی نواز شریف یا مریم نواز کا کیس چلا تو اس سے پہلے کوئی آڈیو یا وڈیو ٹیپ لیک ہو جاتی ہے جس کا مقصد عدالتوں پر دبائو ڈالنا ہوتا ہے۔ مریم نواز کی کیس کی آخری سماعت 17 ویں بار ملتوی ہوئی، اسی طرح نواز شریف اور زرداری کے کیسوں میں بھی فیصلہ نہیں ہو رہا کیونکہ یہ لوگ اپنے کیسوں کے فیصلے نہیں ہونے دے رہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پاکستان میں ٹو پارٹی سسٹم توڑا، ن لیگ اور پی پی پی نے تیس سال تک حکومت کی، انہیں ہٹانا مشکل تھا، مریم نواز اور نواز شریف سزا یافتہ ہیں۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ فیک نیوز پر ایکشن ہونا چاہئے، اس حوالے سے بل تیار کیا، میڈیا کے احتجاج کے باعث یہ بل التواءکا شکار ہے، قوانین کے بغیر مسائل حل نہیں ہوں گے، فیک نیوز کا مسئلہ کافی حد تک بڑھ چکا ہے۔

افغانستان کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ افغانستان میں صورتحال بہتر ہو، اگر وہاں صورتحال خراب ہوتی ہے تو ہمارے لئے پریشانی کا باعث بنے گی، چالیس لاکھ افغان شہری پہلے ہی یہاں موجود ہیں، ہماری معیشت مزید بوجھ نہیں برداشت کر سکتی۔

او آئی سی کانفرنس میں افغانستان کی صورتحال زیر غور آئے گی۔ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز کے لئے نادرا ایک ایپلی کیشن تیار کر رہا ہے جس کے تحت اوورسیز پاکستانیز کے ووٹ کی تصدیق ہوگی، اس ایپلی کیشن کے ذریعے ایک ویریفیکیشن ای میل صارف کو جائے گی جس میں چند سوالات پوچھے جائیں گے اور تصدیقی عمل مکمل کیا جائے گا، اس پر کام جاری ہے، تین ماہ میں یہ کام مکمل ہو جائے گا۔

وزارت اطلاعات میں ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس کو ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے، اگلی پی ایس ایل سیریز سے پہلے پی ٹی وی سپورٹس کو ڈیجیٹل کر دیا جائے گا، قومی خبر رساں نیوز ایجنسی ”اے پی پی“ کو رائٹرز اور اے ایف پی کی طرز پر ڈیجیٹل نیوز ایجنسی بنایا، جلد ”پی ٹی وی فلم“ شروع کر رہے ہیں، اس کے علاوہ ریفارمز کی ایک طویل فہرست ہے جو وزارت اطلاعات میں لائی جا رہی ہیں۔

ٹویٹر صارف عمران راجہ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ میڈیا کے کچھ گروپس نہیں چاہتے کہ میڈیا ریگولیشنز ہوں، میڈیا گروپس کو لندن میں جرمانے ہوں تو وہ ادا کر دیتے ہیں لیکن ہم جرمانے اور ریگولیشنز لائیں تو میڈیا کے یہ گروپس احتجاج شروع کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریگولیشنز کے بغیر ملک آگے نہیں چل سکتا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے دفاتر کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فیس بک کا دفتر پاکستان میں کھولنے کے حوالے سے بات ہوئی تو یہاں ان کے خلاف ہی مقدمہ درج کرلیا گیا، جب اس طرح مقدمات درج ہوں گے تو یہاں لوگ آنے سے گھبراتے ہیں۔ پاکستان میں فیس بک، ٹویٹر، یو ٹیوب سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لئے بہت بزنس ہے لیکن اس پر کوئی چیک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018ءمیں ایف بی آر کو خط لکھا تھا کہ ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ کافی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیویارک ٹائمز کو اسلام آباد واپس بلایا، اے پی کا دفتر یہاں موجود ہے، ڈی ڈبلیو نے اپنا دفتر دوبارہ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ کرپٹو کرنسی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی میں اتار چڑھائوبہت زیادہ ہے، صرف اعتبار کی بنیاد پر لین دین نہیں ہو سکتا، کرپٹو کرنسی کی کوئی گارنٹی نہیں، مستقبل میں دنیا ڈیجیٹل کرنسی کی طرف ہی جائے گی۔

برطانیہ سے ایک ٹویٹر صارف احمد کے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریٹنگ ایجنسیاں ٹی وی چینلز کی ریٹنگ کرتی ہیں، ہم کیبل کو بھی ڈیجیٹل کر رہے ہیں، اس طرح چینلز کو ٹریک کیا جا سکے گا کہ کون کیا دیکھ رہا ہے۔ بلوچستان سے سپورٹس کے کھلاڑی فاروق کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پورے ملک سے ٹیکس کا پیسہ جمع ہو کر ایک فارمولے کے تحت صوبوں کو منتقل ہوتا ہے، 700 ارب روپے وفاقی حکومت نے بلوچستان کو اس کے حصہ کے علاوہ دیئے جبکہ 600 ارب روپے اس کے حصہ کے ملے، یہ رقم بلوچستان میں کھیلوں، سکولوں اور صحت کی سہولیات کی دی گئی، 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد فیڈریشن کا عمل دخل صوبائی معاملات میں کم ہے، بلوچستان کے کھلاڑیوں کو اپنے وزیراعلیٰ اور اراکین اسمبلی سے سوال کرنا چاہئے۔

ایک ٹویٹر صارف شہر بانو کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں کون سے ڈرامے تیار کرنے چاہئیں اور کون سے نہیں، یہ ایک بڑا ایشو ہے، ہر فیملی پر منحصر ہے کہ وہ کس قسم کا مواد دیکھنا چاہتی ہے، فیملیز کو خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کیا دیکھنا چاہتی ہیں اور کیا نہیں۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح کیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات براہ راست ہوں گے اور اس حوالے سے ایک پاور فل ماڈل دیا ہے، اس نظام کے تحت پہلی مرتبہ سیاسی جماعتیں گراس روٹ لیول پر آ سکیں گی۔ ویلیج کونسلز اور نیبر ہڈ کونسلز میں 13، 13 امیدواروں کو سیاسی جماعتیں ٹکٹ دیں گی، بلدیاتی الیکشن تحصیل سطح پر کروانے سے نظام بیورو کریسی کے ماتحت ہوجاتا۔

بھارت سے تعلقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت سے کوئی تعلقات نہیں ہیں، مودی کے ہندوتوا نظریئے کی وجہ سے پورا خطہ متاثر ہے، نریندر مودی شدت پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے حلقہ 206 کے ضمنی انتخاب کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ اس ضمنی انتخاب میں ٹی ایل پی نے جتنا خرچ کیا اور جتنی مہم چلائی اس کے مقابلے میں اسے ووٹ کم ملے،

پیپلز پارٹی نے بھی15ہزار ووٹ لئے، پاکستان میں ہمیشہ لوگوں نے شدت پسند جماعتوں کو مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان واحد لیڈر ہیں جن کا پورے ملک میں ووٹ ہے، گوادر، خیبر، کراچی، سکھر، ملتان سمیت ہر جگہ پر ان کا ووٹ بینک موجود ہے۔ پنجاب میں تحریک انصاف اور ن لیگ کے درمیان اصل مقابلہ ہوگا، اسی طرح سندھ میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا مقابلہ ہوگا، باقی مہمان اداکار کے طور پر آئیں گے، ان کی کوئی حیثیت نہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میڈیا میں مثبت سٹوری نہیں چلتی، جسٹس (ر) وجیہہ الدین جیسے لوگ نیوز چینلز پر تماشا لگانے یا ڈرامہ کرنے کے لئے آتے ہیں، ان کی جگہ ٹی وی چینلز پر موجود ہوتی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کورونا وباءکے بعد پوری دنیا کی معیشتیں دباﺅ کا شکار ہیں، پاکستان بھی دنیا کا حصہ ہے، گزشتہ دس سالوں سے نواز شریف اور زرداری نے جو قرضے لئے وہ رقم واپس کرنے سے معاشی مشکلات پیدا ہوئیں، ہم نے کورونا وائرس کی وبا کا جس طرح مقابلہ کیا پوری دنیا نے تعریف کی، کورونا وائرس کی وبا کے باوجود ہماری معیشت پانچ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے،

زرعی معیشت میں اس سال 400 ارب روپے گیا ہے، مجموعی طور پر 1100 ارب روپے زرعی شعبہ میں منتقل ہوئے، پانچ بمپر کراپس ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ شہروں میں تنخواہ دار طبقہ کے لئے مسائل ہیں لیکن کسان، مزدور اور دیگر شعبوں میں صورتحال بہتر ہے۔ سوشل میڈیا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دو کروڑ افراد کے پاس موبائل فون ہے،

سمارٹ فون میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، سمارٹ فون بڑھے گا تو سوشل میڈیا کا عمل دخل بھی بڑھے گا، فارمل میڈیا کے سارے پروگرام سوشل میڈیا دیکھ کر بنتے ہیں، ہمیں پاکستان کا امیج بہتر کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان ہے تو سیاست ہوگی، حقیقت کے قریب ترین رہنا چاہئے، سنی سنائی بات کو آگے بڑھانا عقلمندی نہیں۔ میڈیا یونیورسٹی کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میڈیا یونیورسٹی کے قیام کے لئے 2018ءمیں کام شروع کیا، اس کا مقصد یہ تھا کہ ہم میڈیا کے شعبہ میں لوگوں کو جدید ٹیکنالوجی کی تربیت دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں لائٹس اور سائونڈز میں لوگوں نے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے جبکہ ہمارے پاس دور دور تک ایسے لوگ میسر نہیں۔

اس شعبہ میں ترقی کے لئے ہم نے میڈیا یونیورسٹی کے قیام کا آئیڈیا دیا۔ اس میں برطانیہ کی بورن موتھ یونیورسٹی بھی ہمارے ساتھ اشتراک کر رہی ہے۔ میڈیا ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں اینی میشن، ویژول افیکٹس، فلم سازی، کیمرہ ورک کے بارے میں تعلیم دی جائے گی۔ ڈی ٹی ایچ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈی ٹی ایچ کے لئے ایک لائسنس جاری ہو چکا ہے۔ اب کیبل اور آئی پی ٹی وی کا دور ہے، ڈی ٹی ایچ میں کوئی بڑی سرمایہ کاری متوقع نہیں، ہم کیبل کو ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں، آئی پی ٹی وی اس کی جگہ لےلے گا۔