عمران خان کو این آر او نہیں ملے گا،دھمکی اورڈکٹیشن پران کےساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے،مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس

عمران خان کو این آر او نہیں ملے گا، دھمکی اور ڈکٹیشن پر ان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو سکتے، مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس
اسلام آباد۔28مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان کو این آر او نہیں ملے گا، دھمکی اور ڈکٹیشن دیں گے تو ان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے، عمران خان سو سال بھی تیاری کرلیں عوام انہیں مسترد کر چکے ہیں،

موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی، الیکشن اگست 2023ء میں ہوں گے، عمران خان اس وقت تک انتظار کریں، عمران خان کی کسی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے، عمران خان کی ذہنی حالت تشویشناک ہے، وہ سکون کی گولی کھا کر بنی گالا میں آرام کریں، پاکستان کے عوام کو بھی سکون میں رہنے دیں اور ہمیں بھی سکون سے پاکستان کے عوام کی خدمت کرنے دیں۔ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان پر جب سکون کی گولی کا اثر ختم ہوتا ہے تو وہ پھر ٹی وی سکرین پر نمودار ہوتے ہیں۔ انہیں مشورہ ہے کہ ذہنی حالت میں انہیں سکرین پر نہیں آنا چاہئے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر چار سال عمران خان اپنا منہ بند رکھتے، پاکستان کے عوام کی خدمت کرتے تو آج انہیں اپنی ناکامی کا ماتم نہ کرنا پڑتا، چار سال وہ اقتدار میں تھے، وہ عوام کو ریلیف دے سکتے تھے، آج عوام ان سے پوچھتی ہے کہ انہوں نے چار سال عوام کے لئے کیا کیا ہے کہ آپ آج پھر اقتدار چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ اگر ان کی دو تہائی اکثریت نہ ہوئی تو وہ دوبارہ الیکشن کروائیں گے، کیوں؟ آپ کو تو عوام مسترد کر چکی ہے، آپ عوام کو ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر نہیں دے سکے، ملک سے کرپشن ختم نہیں کر سکے، نہ کوئی سڑک، ہسپتال یا یونیورسٹی بنائی، نہ ملک کو مدینہ کی ریاست بنایا، تو آپ کو دوبارہ اقتدار کیوں چاہئے،

کیوں پاکستان کی عوام آپ پر ایک بار پھر اعتبار کرے؟ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کو ماڈل ٹائون فیصلے میں کوئی ابہام یا اعتراض تھا تو وہ چار سال وزیراعظم تھے، بزدار صاحب پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے، کیوں اس چیز کو چھوڑ دیا اور آج اپنی ناکامی کا ماتم کرنے ٹی وی پر آ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پرامن کال کا اعلان کیا تھا تو پھر اسلحہ اور ڈنڈے کیوں جمع کئے، کیوں تشدد کیا گیا، ان کے احتجاج میں ایک پولیس کانسٹیبل شہید ہوا جس کے پانچ بچے تھے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کے 2014ء کا دھرنا عوام کو یاد ہے جب پولیس والوں کے سر پھاڑے گئے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ عمران خان ایچ نائن آ کر جلسہ کریں لیکن یہ اتنے ناکام تھے کہ ایچ نائن گرائونڈ میں ایک جلسی تک نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چار سال تک عمران خان کے بدبودار احتساب اور سیاسی انتقام کا سامنا کیا، پی ڈی ایم کے تحت اور پارٹی کی سطح پر بھی ہم نے جلسے کئے اور ریلیاں نکالیں لیکن کبھی کسی کو نقصان نہیں پہنچایا، کوئی ایک گملہ تک نہیں ٹوٹا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2014ء میں پی ٹی وی پر حملہ کیا، پارلیمنٹ پر حملہ کیا، پولیس والوں کے سر پھاڑے، سول نافرمانی کی تحریکیں چلائیں۔ انہوں نے پی ٹی وی اور پارلیمان پر حملے کی مبارکباد دیں تک دیں، اس وقت کے منتخب وزیراعظم کو گھسیٹنے کے اعلانات کئے، عوام کیسے ان باتوں کو بھول جائیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خونی مارچ کا اعلان کیا، جب سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو انہوں نے میٹرو بس اسٹیشن جلائے، درختوں کو آگ لگائی، ڈی چوک پر ٹائر جلائے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا، اسلحہ جمع کر کے احتجاج کرنا، گولیاں اور ڈنڈے جمع کر کے احتجاج کی کال دینا کوئی جمہوری حق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے لوگوں کو سڑکوں پر جمع کیا اور خود ہیلی کاپٹر میں پرواز کرتے رہے۔ خیبر پختونخوا کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو 35، 35 لاکھ روپے دیئے لیکن وہ پینتیس ہزار لوگ اکٹھے نہیں کر سکے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ ان کی تیاری نہیں تھی، اگر ان کی تیاری نہیں تھی تو وہ کیا کرنے آئے تھے، ان کی تیاری اسلحہ جمع کرنا تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان آج عدلیہ پر دبائو ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، میڈیا ان کے خلاف بات کرے تو میڈیا کے خلاف ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ ریاست پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچائیں گے تو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اب سو سال بھی تیار کرلیں، سو سال منتیں کرلیں، جھوٹ بولیں، پاکستان کے عوام ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے چار سال حکومت کی اور ناکام ہوئے، انہوں نے چار سال تک جھوٹ بولے، سیاسی مخالفین پر الزامات عائد کئے لیکن کوئی الزام ثابت نہیں کر سکے، اب وہ اپنی ناکامیوں پر ماتم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بیس لاکھ لوگوں کو لانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن وہ بیس ہزار لوگ بھی نہیں لا سکے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے جمہوری طریقے سے پارلیمان سے باہر کیا گیا، پارلیمان اور عوام انہیں مسترد کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے میڈیا ہائوسز پر حملے کروائے، جیو نیوز کی عمارت پر ان کے احتجاج کے دوران پتھرائو کیا گیا، سماء نیوز کے رپورٹر پر حملہ ہوا، میڈیا وینز کو نقصان پہنچایا گیا، جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ذہنی مریض اور منافق شخص ہیں، وہ آئین، پارلیمان، میڈیا، عدلیہ اور اداروں پر حملہ آور ہے، انا، تکبر اور ضد اتنی ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ اس کی ہر ضد پوری ہو لیکن ایسا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام ترقی چاہتے ہیں، سکون چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جھوٹ بول بول کر وقت ضائع کیا، سیاسی انتقام میں وقت ضائع کیا، پاکستان کے عوام کا وقت ضائع کیا، اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کو این آر او نہیں ملے گا، ان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بار بار الیکشن کی تاریخ مانگ رہے ہیں تو آج وہ اپنے دماغ میں الیکشن کی تاریخ پیوست کرلیں، الیکشن اگست 2023ء میں ہوں گے، الیکشن کا اعلان حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے پر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اگر الیکشن کی تاریخ پر مذاکرات کرنے ہیں تو وہ گھر بیٹھیں، انہیں باہر نکلنے کی ضرورت نہیں، عوام کو مزید تقسیم نہ کریں، مزید انتشار اور فساد نہ کریں، اگست 2023ء تک انتظار کریں۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ، نااہل، چوروں اور کارٹلز مافیا کو ایک مرتبہ موقع مل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو چلانے کا ٹھیکہ انہیں دیا جاتا ہے جن کے پاس تجربہ ہو، نیت ہو، اپنی کارکردگی دکھانے کے لئے منصوبے ہوں جو مسلم لیگ (ن) کے پاس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج یوم تکبیر ہے، آج کے دن نواز شریف نے ملک کی سلامتی کو ناقابل تسخیر بنایا، نواز شریف نے کسی دبائو میں آئے بغیر بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کئے اور دنیا کو بتایا کہ ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ملک کے عوام اور قومی سلامتی کے لئے جو بہتر تھا وہ کیا، موٹر وے بنائی، وفاق کی اکائیوں کو موٹر ویز اور سڑکوں کے جال سے آپس میں جوڑا، انہوں نے وفاق کی اکائیوں کو تقسیم نہیں کیا۔ نواز شریف نے ہسپتال بنائے، سکول بنائے، پبلک ٹراٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کیں، دہشت گردی کا خاتمہ کیا، 14000 میگاواٹ بجلی بنانے کے منصوبے بنائے، ان تمام منصوبوں پر مسلم لیگ (ن) کی مہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان آرام کریں، ریلیکس ہونے کی گولی چاہئے تو ہم سپانسر کرنے کو تیار ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں اس وقت ایسا وزیراعظم ہے جس کے اندر انا اور تکبر نہیں، اس کا ایک ہی مقصد ہے کہ ملک ترقی کرے اور عوام کو ریلیف ملے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر سوشل میڈیا پر پولیس کے خلاف مہم چلائی گئی تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پاکستان کے عوام کو ہمیشہ شرپسندی سے بچایا، اس کے خلاف کسی قسم کی مہم شروع کی گئی تو اس پر زیرو ٹالرینس ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس وقت ایسی حکومت اقتدار میں ہے جو 90 فیصد ملکی آبادی کی نمائندگی کر رہی ہے، وفاق کی تمام اکائیاں اس حکومت میں شامل ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان اپنے رویئے اور زبان کو بدلیں، اس زبان اور رویئے کے ساتھ ان سے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔