موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کو 32 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ، سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ،وفاقی وزیر احسن اقبال کا تقریب سے خطاب

133

لاہور۔22اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کو 32 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ، 1700 سے زائد لوگ اپنی جان سے گئے، اس طرح کا المیہ کسی امیر ملک میں بھی ہوتا تو وہ اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 9 ارب روپے کی لاگت سے گندم کا بیج کسانوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے، پاکستان معاشی بحران سے نکلنے کی کوشش کر رہا تھا کہ سیلاب کی زد میں آ گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں دو روزہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان کی معیشت کو بہت متاثر کیا ہے، سیلاب سے 16 سے زائد اضلاع متاثر ہوئے، حالیہ سیلاب ان علاقوں میں آیا جہاں پر بارشیں کم ہوتی ہیں، اتنی بڑی تباہی کے بعد حکومت کا ریسپانس بروقت تھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے فوج ، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز ، این جی اوز اور صوبائی حکومتوں سے مل کر متاثرین کی بحالی کے کامو ں میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین میں خوراک و بنیادی ضرورتوں کیلئے 70 ارب روپے 2 ملین خاندانوں کیلئے وقف کئے گئے ہیں، اتنے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی کہ اکیلے حکومت کچھ نہیں کر سکتی تھی، عالمی برادری نے بھی سیلاب متاثرین کیلئے کافی مدد کیِ20 ہزار سے زائد فوج کے جوانوں نے فلڈ ریلیف آپریشن میں حصہ لیا، لوگوں کو جانی و مالی نقصان سے بچانے کیلئے عوام نے بھر پور مدد کی، بلوچستان جو ملک کے دیگر حصوں سے کٹ چکا تھا ضلعی افسران نے انجینئرز کی مدد سے 15 دن کے اندر اس صوبے کی سڑکوں کو بحال کر کے اہم کارنامہ سر انجام دیا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ہدایت پر پاور ڈویژن کے انجینئرز نے جان خطرے میں ڈال کر 15 سے 20 دنوں میں 80 فیصد بجلی کے کنکشنز بحال کئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سیلاب سے ریلوے کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا، ریلوے کے انجینئرزنے کم مدت میں ریلوے ٹریک کو اوپر کر کے سب سے پہلے کارگو سروس بحال کی اور 4 ہفتوں کے اندر ریلوے آپریشن مکمل طور پر بحال کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں جس کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں کو گندم کی کاشت کیلئے 9 ارب روپے کا بیج فراہم کر رہی ہے جبکہ کاشتکاروں کو کھاد اور زرعی ادویات کیلئے بلاسود قرضے بھی دیئے جا رہے ہیں، مائیکرو فنانس اداروں کے ذریعے سیلاب سے متاثر ہ خاندانوں کی مدد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عالمی سطح کے چیلنج کا سامنا ہے اور اب دیکھنا ہے کہ دنیا کیسے ریسپانس کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہے کہ ترقیاتی بجٹ کا چالیس فیصد آخری سہ ماہی میں خرچ کیا جائے جبکہ ہم سیلاب متاثرین کیلئے اس فنڈ کو دوسری اور تیسری سہ ماہی میں خرچ کرنا چاہتے ہیں ، آئی ایم ایف سے درخواست کر رہے ہیں کہ سیلاب متاثرین کیلئے آخری کوارٹر کی بجائے ابھی سے اسے خرچ کرنے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی طرف سے عطیات جمع کرنے کی رفتار میں کمی ہو گئی ہے شاید عوام یہ سمجھ رہی ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں صورتحال معمول پر آ چکی ہے جبکہ حالات ابھی مکمل طور پر قابو میں نہیں ہیں ،سردی کا موسم آ رہا ہے ،متاثرہ علاقوں میں عوام کو گرم ملبوسات اور کمبلوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کمبل ،لحاف اور گرم کپڑے فلڈ ریلیف کیمپوں میں جمع کر وائیںتاکہ کوئی بھی سیلاب متاثرہ شخص سردی سے نہ ٹھٹھر سکے۔