اسلام آباد۔9مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کی گئی ہے ، کیا یہ اچھا نہ ہوتا عمران خان نیب کے پاس جاتے اور تمام سوالات کا جواب دیتے ، جب وارنٹ کی تعمیل کے لئے اس حد تک جانا پڑے تو اس کا انجام ایسے ہی ہوتا ہے ، جلائو گھیرائو کر کے ،دبائو میں لا کر عدالتوں سے ریلیف لینا یا اداروں کو دبائو میں لاکر امید کرنا کہ اب قانون کا راستہ بدل جائے گا یہ کسی صورت برداشت نہیں ہے ۔وہ منگل کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری عمل میں آئی تھی ،اس میں مختلف باتیں سامنے آرہی تھیں جس پر پر وضاحت کرنا چاہ رہا تھا ۔ پچھلے دور میں ایک رواج پڑ گیا تھا جب بھی نیب کوئی ایکشن کرتا تھا ،حکومتی عہدیداران بنیاد بنانے کے لئے وقت سےقبل معلومات دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطہ میں عمران خان کی گرفتاری پر عدالت میں کارروائی چل رہی ہے وہاں پر ساری چیزیں شیئر کر دی گئیں ہیں ۔ بطور وکیل سمجھتا ہوں کہ قانون کی پاسداری ہونی چاہیے، جب معاملہ زیر تفتیش ہے ،اگر آپ تعاون نہیں کرتے ، نوٹس کا جواب نہیں دیتے ، انکوائری مرحلے پرسوالناموں کے جوابات داخل نہیں کرتے تو ایسی صورت گرفتاری ہی واحد حل ہوتا ہے، موجودہ حکومت نے نیب قانون کو مزید بہتر بنایا ، اس کے خلاف پی ٹی آئی سپریم کورٹ بھی گئی ہوئی ہے، کہا گیا کہ اب نیب قانون کو کمزور کر دیا گیا ہے، اسی نیب قانون کے تحت آج کی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے ایک فیصلہ دیا کہ کسی شخص کے خلاف انکوائری چل رہی ہے تو اسے حفاظتی ضمانت دی جاسکتی ہے ،اعلی عدالت نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی والی نیب بھی تھی جو بلاتی کسی اور کیس میں تھی اور گرفتاری کسی اور کیس میں ڈالی جاتی تھی ، سیڑھیاں لگا کر گرفتاریاں کی جاتیں تھیں ،اب وہ والی نیب نہیں ہے، قانون کے مطابق کارروائی ہورہی ہے، حبس بے جا نہیں ہے ،وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو عدالت میں پیش کر کے 5 تا 7 دن کا ریمانڈ لیا جائے گا ، اب وہ نیب نہیں جہاں 90 دن کا ریمانڈ ہوتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج سیاسی قوموں کا حق ہوتا ہے لیکن جلائو گھیرائو سے کبھی بھی سیاسی بیانیے کو تقویت نہیں ملتی ۔
انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کے مطابق اپنا کنڈیکٹ کرے ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ 190 ملین پائونڈ جس کے بارے میں نیشنل کرائم اتھارٹی برطانیہ نے فیصلہ کیا کہ یہ رقم حکومت پاکستان کو واپس جانی چاہیے، اس وقت کی کابینہ کے سامنے ایک لفافہ کھولے بغیر منظوری لی گئی ۔ کمیشن کی شکل میں اراضی لی گئی اور ٹرسٹ بنایا گیا جس کے بینفیشل عمران خان اور ان کی اہلیہ ہیں، پہلے بابر اعوان اور زلفی بخاری ٹرسٹی تھے ۔ انہوں نے کہا کہ 8 ماہ سے اس کی انکوائری چل رہی تھی ،نیب نے کئی دفعہ نوٹسز بھیجے اور کئی نوٹسز چیلنج ہوئے اور موقف اختیار کیا گیا کہ سوالات متعلقہ نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے نیب قوانین میں ترامیم کو چیلنج کیا لیکن سابق اور موجودہ چیئرمین نیب کی تعیناتی کو چیلنج نہیں کیا ،
آئین اور قانون کے مطابق ان کی تعیناتیاں ہوئیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے نوٹسز پر جارحانہ رویہ دوسری جانب اختیار کیا جاتا رہا ، سب جانتے ہیں کہ وارنٹ تعمیل پر پولیس والوں کے ساتھ کیا ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے بیٹی کے ساتھ اس کیس میں جیل کاٹی جس میں مریم نواز کو میرٹ پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بری کیا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ اس کیس میں کرپشن کی کوئی شہادت نہیں ملی ۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے ضمانت دی تو ایک کہانی بنائی گئی کہ ٹی ٹیز لگا کر اثاثے بنائے گئے ہیں ، اس کیس میں نہ رشوت نہ منی لانڈرنگ کے شواہد ملے ، 26 کروڑ 10 لاکھ کا فرق نکالا گیا اس کے بعد انھیں ایف آئی اے کے ذریعے ایک اور مقدمے میں ملوث کیا گیا اس کیس میں ایف آئی اے عدالت کے سپیشل جج نے 12 دن یومیہ کی بنیاد پر سماعت کی اور بری کر دیا ۔
انہوں نے کہا کہ کیا یہ اچھا نہ ہوتا عمران خان نیب کے پاس جاتے اور تمام سوالات کا جواب دیتے ، جب وارنٹ کی تعمیل کے لئے اس حد تک جانا پڑے تو اس کا انجام ایسے ہی ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد میری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر سے بات ہوئی ہے، کچھ وکلا زخمی ہوئے ہیں ،اس بارے وزیراعظم سے بات کروں گا تا کہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ جب ضمانتیں خارج ہوتیں ہیں تو احاطہ عدالت سے گرفتاریاں ہوتیں رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قیاس آرائی اور افواہوں کا بازار گرم ہے تو حکومت کا یہ فرض ضرور ہے کہ اصل صورتحال عوام کے سامنے رکھی جائے ۔