عمران خان کے بیانات کو نہیں، اُن کی نامزد کردہ کمیٹی کے تحریری مطالبات کو دیکھیں گے، سینیٹر عرفان صدیقی

126
Irfan-ul-Haq Siddiqui

اسلام آباد۔26دسمبر (اے پی پی):سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہم عمران خان کے بیانات کو نہیں، اُن کی نامزد کردہ کمیٹی کے تحریری مطالبات کو دیکھیں گے۔ مذاکراتی کمیٹیوں نے پہلے اجلاس میں ہی خود کو بیرونی ماحول اور بیانات سے الگ رکھنے کا فیصلہ کیا ۔ پی ٹی آئی سے بات چیت کے آغاز اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف کی منظوری شامل ہے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما نے کہاکہ مذاکراتی کمیٹی کے پہلے اجلاس کے دِن ہی وزارت داخلہ کو پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کو عمران خان سے ملاقات میں سہولت دینے کا کہہ دیا گیا تھا۔ ہم چاہتے ہیں آئندہ بھی یہ سہولت فراہم ہوتی رہے۔ پہلے اجلاس کا ماحول بہت اچھا تھا۔ اچھی اوپننگ ہوئی ہے۔ ہمارا بیٹھنا ہی بہت بڑی پیش رفت ہے۔پی ٹی آئی خود بھی حکومت میں رہی ہے، جیلوں سے نکلنے یا نکالنے کا کیا آئینی وقانونی طریقہ ہے؟ وہ جانتے ہیں۔

ہم نے کوئی حد مقرر نہیں کی جس حد تک پیش رفت کرسکتے ہیں، کریں گے ۔ 60 افراد کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل سے سزائیں دینے اور اس کے ممکنہ اثرات کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ کسی کا قید ہونا ،ڈیڈ لاک نہیں کہلا سکتا۔ماضی میں بڑے بڑے سیاسی راہنما لمبے عرصے تک قید میں رہے ہیں۔ بات چیت کا آغاز اُس وقت ہوا جب خود عمران خان کو سزا ہو چکی ہے۔

مذاکرات کی سوچ سے سزائوں کا تعلق نہیں۔عمران خان نے اپنی کمیٹی کومذاکرات کا ٹاسک دیا۔ کمیٹی نے سپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کیا۔ سپیکر نے حکومت سے رابطہ کیا۔ مذاکرات کے عمل کا پی ٹی آئی خود محرک بنی ہے۔ پہلے دن اجلاس میں بات ہوئی کہ باہر بہت کچھ ہوگا، مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس جس کمرے میں ہورہے ہیں ، اُس ’آئینی کمرے‘ میں مذاکرات پر بیرونی ماحول کو اثر انداز نہیں ہونے دیں گے۔ ان سزائوں کو مذاکرات پر اثرانداز نہیں ہونا چاہیے ۔

ملک میں سیاسی عدم استحکام کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے پاکستان کے کسی کونے میں کوئی افراتفری یا بے چینی نہیں۔ مذاکراتی عمل کی کامیابی کے لئے دعاگو ہیں اور ہم ’آئوٹ آف وے‘ جاکر کامیابی کا حصول چاہتے ہیں۔ اگر خدانخواستہ یہ بیل منڈھے نہ بھی چڑھی تو بھی پاکستان آب و تاب سے یوں ہی آگے بڑھتا رہے گا۔عمران خان کی جانب سے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کی حکومتی کاوشوں کے اعتراف کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ عمران خان کا شکریہ ۔ انہوں نے وزیراعظم شہبازشریف کی کاوشوں کا اعتراف کیا۔

رچرڈ ایلن گرینل کے ٹویٹس اور بیانات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ پاکستان کی پالیسیاں کسی رچرڈ گرینل کے ٹویٹس پر نہیں بنتیں۔ گرینل ہمارے لئے ’نان انٹیٹی ‘ ہیں۔ہم عافیہ صدیقی کے لئے آواز بلند کررہے ہیں۔

ابو غریب جیل، گوانتا نامو میں کیا ہوا؟ غزہ میں کیا ہورہا ہے، یہ سب ہمارے سامنے ہے۔ خود امریکہ میں اُن کی پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والوں کو کیا سزائیں ہوئیں، یہ سب حقائق اپنی جگہ موجود ہیں۔ پاکستان میں فیصلے آئین، قانون اور ریاستی نظام کے مطابق ہی ہوں گے۔