اسلام آباد۔10اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمدشہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کے دور میں ہماری خارجہ پالیسی کو بہت نقصان پہنچا، عمران خان کا بیانیہ تھا کہ امریکی سازش سے ہماری حکومت آئی مگر یہ جھوٹ ہے،بھارت کے ساتھ تعلقات کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر معمول پر نہیں آ سکتے۔ جمعرات کو ’’وی نیوز ‘‘کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے برادر ممالک ہم سے سخت نالاں اور ناراض تھے، عمران خان نے سعودی عرب جیسے ملک کے ساتھ بھی تعلقات خراب کئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کو نیچا دکھانے کے لئے کوشش کی گئی کہ ایک بلاک بنایا جائے اور اس بلاک کے ذریعے سعودی عرب کو تنہا کیا جائے، یہ کتنا افسوسناک واقعہ ہے اور کتنی گری ہوئی سوچ ہے کہ دوست ملک جو بغیر کسی شرط اور لالچ اور کسی بدلے کی توقع کئے آپ کو بھائی اور خاندان کی طرح مدد کرے اور ہم اسی کے احسان فراموش بن جائیں اور یہ کہیں کہ سعودی عرب کے بغیر ہم کشمیر کاز کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ دونوں برادر ممالک میں اتنی خراب صورتحال کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا جو عمران نیازی کے دور میں ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر سائفر کے مندرجات جو (بین الاقوامی اخبار میں) چھپے ہیں وہ درست ہیں تو یہ ایک بہت بڑا جرم ہے۔بین الاقوامی جریدے ’’دی انٹرسیپٹ‘‘ میں سائفر کے حوالے سے چھپنے والی خبر کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ سائفر کے حوالے سے قومی سلامتی کونسل کے 2 اجلاس ان کی سربراہی میں ہوئے، ایک اجلاس میں اس وقت کے پاکستانی سفیر اور موجودہ سیکرٹری خارجہ اسد مجید نے واضح طور پر کہا کہ ان کی امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو سے ملاقات میں سازش کی کوئی بات نہیں ہوئی۔وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ اور سروسز چیفس نے بھی تائید کی تھی کہ پاکستان کے خلاف سازش نہیں ہوئی، عمران نیازی کا یہ بیانیہ تھا کہ امریکہ نےان کی حکومت اس لئے گرانے کی کوشش کی کہ وہ چین اور روس کی طرف زیادہ راغب تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر امریکی سازش سے خدانخواستہ ہماری حکومت بنتی تو ہمیں روس سے تیل ملتا؟ ہمارے چین سے تعلقات بحال ہوتے جنہیں عمران نیازی نے تباہ کردیا تھا؟ تو بس یہی ایک ثبوت کافی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی نے بعد میں دوسرے بیان میں خود کہا تھا کہ امریکہ نے کوئی سازش نہیں کی، اب آپ ان کے پہلے بیان کو مستند مانیں گے یا دوسرے کو؟ وزیراعظم نے مزید کہا کہ خدانخواستہ امریکی سازش سے یہ حکومت آئی ہوتی تو ہمارے لئے ڈوب مرنے کا مقام تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ ہرگز توقع نہیں تھی کہ کوئی پاکستانی وزیراعظم اس طرح کا بدترین زہر ملک کے خلاف اگلے گا، یہ سب جھوٹ کا پلندہ ہے اس میں دُور دُور تک کوئی حقیقت نہیں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ البتہ یہ ضرور ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں جو بگاڑ آگیا تھا ہم نے اس کو باہمی احترام اور اعتماد کی سطح پر لانے کے لئے بہت محنت کی۔نگران وزیراعظم کے حوالے سے تاخیر کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کی ایڈوائس سے قبل آئین کے تحت اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم کے درمیان نگران وزیراعظم کے حوالے سے مشاورت نہیں ہوسکتی ۔وزیراعظم نے کہا کہ اب جبکہ گزشتہ رات یہ مرحلہ مکمل ہوگیا اور صدر نے اسمبلی تحلیل کردی ہے تو اس کے بعد اپوزیشن لیڈر سے اس پر بات ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ابھی وہ نگران وزیراعظم کے حوالے سے نام نہیں بتا سکتے مگر جو بھی بات ہوگی وہ پردے میں نہیں ہوگی اور معاملہ سامنے آجائے گا۔
بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کشمیر کے منصفانہ حل کو تلاش کئے بغیر رابطے بحال نہیں ہوسکتے کیونکہ اپنے حق کے حصول کے لئے کشمیریوں کی عظیم قربانیاں ہیں اور 75 سالوں میں ہزاروں کشمیری ماؤں اور بیٹیوں کے آنچل پھٹے، بچے اور بزرگ شہید ہوئے اور کشمیر کی وادی ان کے خون سے سرخ ہوئی۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ کشمیریوں کا حق خودارادیت کا مسئلہ حل ہوئے بغیر ہندوستان کے ساتھ تعلقات کس بھی طرح معمول پر نہیں آسکتے ہیں،میں نے صرف اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ ہمیں اچھے ہمسائے کی طرح رہنا چاہئے لیکن اس کے جو تقاضے ہیں جیسے کشمیر اور پانی کا مسئلہ ہے اور ان کو حل کئے بغیر تعلقات بحال نہیں ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تنازعات کا حل نہ ہونا بدقسمتی ہوگی کہ اس خطے میں جہاں غربت اور بے روزگاری ہے وہاں ہم اپنے وسائل ترقی پر خرچ کرنے کے بجائے اپنے دفاع کے لئے مہنگے آلات خریدنے پر لگائیں۔