عمران خان کے قول وفعل کا تضاد کھل کر سامنے آگیا، نادر تحائف بیچ کر ملکی وقارمذاق اڑایا گیا ، مصدق ملک

273

اسلام آباد۔17نومبر (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ عمران خان کی منافقت اور قول و فعل میں تضاد کھل کر سامنے آ گیا ہے، دوست اور برادر ملک سے ملنے والے نادر تحائف بیچ کر ملکی وقار کا مذاق اڑایا، ریاست مدینہ کے دعویدار نے پورے کے پورے توشہ خانہ پر جھاڑو پھیرا، عمران خان توشہ خانہ تحائف بیچنے کی رسیدیں دکھائیں تاکہ حقیقت سب کو معلوم ہو، وہ پہلے امریکہ کے بارے میں کچھ اور کہتے تھے اب کچھ اور کہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کرپشن، اپنی حکومت اور پاک فوج کے ایک پیج پر ہونے، امریکہ کے حوالہ سے کیا کہتے رہے اور ریاست مدینہ کے حوالہ سے ان کا کیا مؤقف تھا وہ سب عیاں ہو چکا ہے، جھوٹ بولنا اور قول و فعل میں تضاد منافق کی بڑی نشانی ہے، عمران خان کے قول و فعل میں تضاد اور اس کے جھوٹ بولنے کی عادت سب پر عیاں ہے، کرپشن اور مافیا کے خلاف جہاد کی باتیں کرنے والے نے 250 ملین ڈالر جو اکنامک کرائمز ایکٹ کے تحت ملک ریاض کے لندن میں پکڑے گئے تھے قومی خزانہ میں جمع کرانے کی بجائے کابینہ کو بغیر دکھائے ایک دستاویز دستخط کراکے ملک ریاض کے ہی اکائونٹ میں جمع کرا دیئے گئے حالانکہ یہ تو کرپشن کے خلاف جہاد کی باتیں کرتے تھے، اس اڑھائی سو ملین ڈالر کے بدلے میں انہوں نے ملک ریاض سے ساڑھے چار سو کنال زمین حاصل کی، وہ اپنی سیاسی کاوشوں کو جہاد کا نام دیتے رہے لیکن حقیقت میں اس کے برعکس اقدامات کئے اور 2 ملین پائونڈ عارف نقوی سے حاصل کرکے اسے 250 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا، کیا یہ کرپشن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ میں نے 1460 ہیرے پانچ، پانچ سو میں خرید کر ہزار روپے میں بیچ دیئے یہ کوئی کرپشن نہیں ہے۔ مصدق ملک نے کہا کہ ایک ارب 70 کروڑ روپے کی گھڑی کو 2 کروڑ میں خرید کر 5 کروڑ میں بیچنا بھی کیا کرپشن نہیں ہے؟، امریکہ کے بارے میں عمران خان پہلے کچھ اور کہتے تھے، اب کچھ اور کہتے ہیں، یہ بھی منافقت ہے کہ وہاں پر تین، چار لاکھ ڈالر پر ڈیوڈ فینٹن نامی ایسے شخص کو لابسٹ رکھ لیا جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا مخالف ہے،

ہمیں یہ بتاتے رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں اور ملک ترقی کرے گا، جب آپ ایک پیج پر تھے تو پھر اقتدار ختم ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر عسکری حکام اور شہداء کے خلاف مہم کیوں چلائی، عمران خان نے بیرونی سازش کے اپنے بیانیہ پر خود ہی یوٹرن لیا ہے، عمران خان ملک کو ریاست مدینہ بنانے کے دعوے کرتے رہے، ریاست مدینہ کے دعویدار نے پورے کے پورے توشہ خانہ پر جھاڑو پھیرا، یہ خود داری کی بہت باتیں کرتے ہیں، دوست اور برادر ملک سے ملنے والے نادر تحائف بیچ کر ملکی وقار کا انہوں نے مذاق اڑایا،

مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار کی بھوک ہے، اس کی منافقت سامنے آ گئی ہے، ان کی چوری پکڑی گئی ہے، اب انہیں چاہئے کہ وہ رسیدیں نکالیں اور لوگوں کو دکھائیں تاکہ حقیقت سب کو معلوم ہو، فرح خان کو لاہور آ کر تفتیش میں شامل ہونا چاہئے اور جس ڈیلر نے گھڑی خریدی ہے اسے بھی تحقیقات میں شامل ہونے کا کہیں کیونکہ عمران خان نے اگر نقد رقم وصول نہیں کی تو پھر جو چیک انہیں دیا گیا وہ کس بینک میں جمع ہوا تاکہ سچائی سامنے آ جائے۔

مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان پہلے آرمی چیف کی تعیناتی پر واویلا کرتے رہے اب کہتے ہیں کہ ہم پیچھے ہٹ گئے ہیں، عارف نقوی اور ملک ریاض کا معاملہ سامنے آنے کے بعد عمران خان اپنے آپ کو صادق اور امین نہیں کہہ سکتے، نیب ان معاملات پر تحقیقات کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مصدق ملک نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالہ سے تمام اتحادیوں سے مشاورت کی جائے گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں پیدا ہونے والی گیس 8، 9 فیصد کی شرح سے کم ہو رہی ہے لیکن ہم نے پچھلے سال کے مقابلہ میں اضافی گیس کا انتظام کیا ہے، اس کے علاوہ 20 ہزار ٹن اضافی ایل پی جی خرید چکے ہیں، جہاں گیس کی کمی ہو گی وہاں یہ فراہم کی جائے گی، پچھلے سال کے مقابلہ میں دسمبر اور جنوری کیلئے ایک، ایک اضافی کارگوز کا انتظام کر لیا گیا ہے، دسمبر اور جنوری کیلئے مزید ایک ایک اضافی کارگوز کیلئے بھی بات چیت ہو رہی ہے، امید ہے کہ پورے موسم سرما کیلئے ایک ایک اضافی کارگوز کا انتظام ہو جائے گا، یہ منصوبہ بندی کی گئی ہے کہ کھانا بنانے کے تین اوقات میں گیس کے پریشر میں کمی نہ ہو۔

مصدق ملک نے کہا کہ انہوں نے ترکمانستان، آذربائیجان، متحدہ عرب امارات اور قطر کے دورے کئے ہیں، ہماری کوشش کی ہے کہ طویل مدت کیلئے گیس پائپ لائن منصوبوں پر کام کریں، اس حوالہ سے اقدامات کئے جا رہے ہیں جن میں ٹرمینلز کی تعمیر اور تیل و گیس ذخیرہ کرنے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔